اسید رضا عطّاری (درجۂ سادسہ جامعۃ المدینہ
فیضانِ عثمانِ غنی کراچی ، پاکستان)
الحمدللّٰہ
اسلام ایک ایسا دین ہے جس میں ہر انسان کے حقوق بیان کیے گیۓ ہیں
اور ان حقوق کو بیان کرنے ان پر عمل کرنے کی تعلیم دی گٸ ہے
۔انسان جتنی سعادتیں پاتا اور جتنے رشتوں سے تعلق بناتا ہے ۔اسکے ذمہ ان معمولات
کے حقوق بڑھتے رہتے ہیں۔دین اسلام نے مسلمانوں کے جو حقوق بیان کیے ہیں ان میں سے
ایک مسلمان کی جان کی حفاظت کرنا بھی ہے اس کو کسی قسم کی تکیلف نہ پہنچانا ہے۔
جہاں دین اسلام میں مسلمان کی جان کی حفاظت کی تعلیم دی گی ہے اور اس پر عمل کا
حکم دیا گیا ہے وہیں کسی مسلمان کی جان کو ناحق قتل کرنے کی مذمت بھی بیان کی گی
ہے ۔چنانچہ قرآن کریم پارہ 19 سورہ فرقان میں فرمایا گیا:
وَالَّذِیْنَ
لَا یَدْعُوْنَ مَعَ اللّٰهِ اِلٰهًا اٰخَرَ وَ لَایَقْتُلُوْنَ النَّفْسَ
الَّتِیْ حَرَّمَ اللّٰهُ اِلَّا بِالْحَقِّ وَ لَایَزْنُوْنَۚ-وَ مَنْ یَّفْعَلْ
ذٰلِكَ یَلْقَ اَثَامًا(68) ترجمۂ کنز الایمان: اور وہ جو اللّٰہ
کے ساتھ کسی دوسرے معبود کو نہیں پوجتے اور اس جان کو جس کی اللہ نے حرمت رکھی
ناحق نہیں مارتے اور بدکاری نہیں کرتے اور جو یہ کام کرے وہ سزا پائے گا۔
تفسیر صراط الجنان میں اس آیت کے تحت فرمایا
گیا: کامل ایمان والوں کے بارے میں ارشاد فرمایا گیا کہ وہ فضیلت والے اعمال سے
مُتَّصِف ہونے کے ساتھ ساتھ قبیح اور برے کاموں سے بھی بچتے ہیں جیسے وہ اللہ
تعالٰی کے ساتھ کسی دوسرے معبود کی عبادت نہیں کرتے،شرک سے بَری اور بیزار ہیں اور
وہ اس جان کو ناحق قتل نہیں کرتے جسے قتل کرنے کو اللہ تعالٰی نے حرام فرمایا ہے
اور اس کا خون مُباح نہیں کیا جیسے کہ مومن اور معاہدہ کرنے والا کافر، یونہی وہ
بدکاری نہیں کرتے اور جو شخص بھی ان کاموں میں سے کوئی کام کرے گا تو وہ اس کی سزا
پائے گا۔( مدارک، الفرقان، تحت الآیۃ: 68، ص810-811، روح البیان، الفرقان، تحت الآیۃ: 68، 6 / 246-247،
ملتقطاً)
احادیث مبارکہ
میں بھی دیگر گناہوں کے ساتھ ساتھ قتلِ ناحق کی وعیدیں ذکر کی گئی ہیں:
1:(بڑے
بڑے تین گناہ) یاد
رہے کہ اللہ تعالٰی کے ساتھ شرک کرنا،کسی جان کو ناحق قتل کرنا اور زنا کرنا بہت
بڑے گناہ ہیں،جیسا کہ حضرت عبداللہ بن مسعود رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے
ہیں ’’میں نے رسولُ اللہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے
سوال کیا’’ کونسا گناہ سب میں بڑا ہے؟ ارشادفرمایا ’’یہ کہ تو اللہ عَزَّوَجَلَّ
کے ساتھ کسی کو شریک کرے، حالانکہ تجھے اُس نے پیدا کیا۔ میں نے عرض کی: پھر اس کے
بعد کونسا گناہ؟ ارشادفرمایا ’’یہ کہ تو اپنی اولاد کو اس لیے قتل کر ڈالے کہ وہ
تیرے ساتھ کھائے گی۔میں نے عرض کی: پھر کونسا؟ ارشادفرمایا ’’یہ کہ تو اپنے پڑوسی
کی عورت سے زنا کرے۔ اللہ تعالٰی نے اپنے حبیب صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ
وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی تصدیق میں یہ آیت ’’وَ الَّذِیْنَ
لَا یَدْعُوْنَ مَعَ اللّٰهِ اِلٰهًا اٰخَرَ‘‘ نازل
فرمائی۔(بخاری، کتاب الادب، باب قتل الولد خشیۃ ان یأکل معہ، 4 / 100، الحدیث: 6001)
2:(سب
سے بڑے گناہ) حضور
نبی کریم رؤوف رحیم صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: کبیرہ
گناہوں میں سے سب سے بڑے گناہ اللّٰہ کے ساتھ شریک ٹھہرانا، کسی کو ناحق قتل کرنا،
اور سود کھانا ہے۔ (مجمع الزوائد، کتاب الایمان، باب في الكبائر، الحدیث382، جلد1،
صفحہ 291)
3:(تین
قسم کے لوگ) حضور
نبی پاک صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جہنم سے ایک گردن نکلے گی جو فصیح
و بلیغ زبان میں کلام کرے گی، اس کی دو آنکھیں ہونگیں جن سے وہ دیکھے گی اور ایک
زبان ہوگی جس سے وہ کلام کرے گی وہ کہے گی:" مجھے اللّٰہ کے سوا کسی کو معبود
بنانے والے، ہر سرکش ظالم اور کسی جان کو ناحق قتل کرنے والے کے متعلق حکم دیا گیا
ہے۔" پس وہ ان (تین قسم کے لوگوں کو) دیگر تمام لوگوں سے 500 سال پہلے (جہنم
میں لے جائے گی۔) (الترغیب والترہیب، کتاب الحدود، باب الترھیب في قتل النفس
.........الخ، الحديث3735، جلد 3، صفحہ 237)
4:(جہنم
میں اوندھے منہ) حسن
اخلاق کے پیکر، محبوبِ رب اکبر صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلّم نے ارشاد
فرمایا: کسی مسلمان کو قتل کرنے میں اگر تمام زمین و آسمان والے شریک ہوجائیں تو
اللّٰہ عزوجل ان سب کو اوندھے منہ جہنم میں گرادے۔ (المعجم الصغير للطبراني،
الحديث566، الجزؤ الاول، صفحہ 205)
5:(ناحق
خون بہانے سے زیادہ آسان چیز) نور کے پیکر تمام نبیوں کے سرور صلی
اللّٰہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلّم کا فرمان عالیشان ہے:" اللّٰہ کے نزدیک تمام
دنیا کا تباہ ہوجانا ناحق خون بہانے سے زیادہ آسان ہے۔ (شعب الايمان للبيهقي، باب
في تحريم النفوس والجنايات عليها، الحديث5344، جلد 4، صفحہ 345)
ان احادیث
مبارکہ سے اس بات کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ قتلِ ناحق دنیا میں ایک ایسا عمل
ہے کہ جو انسان کی زندگی کے ساتھ ساتھ اس کی آخرت کی تباہی کا بھی باعث بنتا ہے جس
کے سبب آخرت میں طرح طرح کے عذابات کا سامنا کرنا پڑے گا!
ہم اللّٰہ
کریم کی بارگاہ میں دعا کرتے ہیں کہ وہ ہمیں اس عملِ قبیح کے ساتھ ساتھ ہر اس عمل
سے محفوظ رکھے جو دنیا و آخرت میں ہماری ناکامی و بربادی کا سبب بنے.آمین
یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و
تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔