کسی مسلمان کو جان بوجھ کر قتل کرنا شدید ترین کبیرہ گناہ ہے, اور کثیر احادیث میں اس کی بہت مذمت بیان کی گئی ہے اور کسی مسلمان کو ناحق قتل کرنے والا قیامت کے دن بڑے خسارے کا شکار ہوگا.

کبیرہ گناہوں میں سے ایک گناہ: حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے تاجدار رسالت صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:بڑے کبیرہ گناہوں میں سے ایک کسی جان کو نا حق قتل کرنا ہے۔ (بخاری,کتاب الدیات, باب قول اللہ تعالی ومن احیایا, حدیث:871)

مسلمان کے قتل پر جمع ہونا: حضرت ابو بکرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے,نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:اگر زمین و آسمان والے کسی مسلمان کے قتل پر جمع ہو جائیں تو اللہ پاک سب کو اوندھے منہ جہنم میں ڈال دے۔ (معجم صغیر, باب العین من اسمہ علی, ص:205)

مسلمان کو ناحق قتل کرنا:فرمان مصطفیٰ صلیٰ اللہ علیہ وسلم:اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے بے شک ایک مسلمان کا قتل کیا جانا اللہ پاک کے نزدیک دنیا کے تباہ ہوجانےسے زیادہ بڑا ہے۔(ظاہری گناہوں کی معلومات,ص:78)

مقتول اور قاتل کا ٹھکانہ: حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:کوئ چخص دوسرے کے پاس جاکر اسے قتل کردے تو مقتول جنت میں اور قاتل جہنم میں ہوگا۔(معجم الزوائد,کتاب الفتن, باب خرمتہ الرماد المسلمین:حدیث:123)

اللہ کی رحمت سے مایوس:حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:جس نے کسی مومن کے قتل پر ایک حرف جتنی بھی مدد کی تو وہ قیامت کے دن اللہ پاک کی بارگاہ میں اس حال میں آئے گا کہ اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان لکھا ہوگا یہ اللہ کی رحمت سے مایوس ہے(ابن ماجہ, کتاب الدیات,حدیث:2620)

اللہ پاک ہمیں قتل ناحق جیسے کبیرہ گناہوں سے محفوظ فرمائے اور دوسرے مسلمانوں کو بھی اس کبیرہ گناہ سے باز رکھنے کی توفیق عطا فرمائے۔

یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔