محمد عمر فاروق عطاری ( درجہ ثانیہ جامعۃُ
المدینہ ٹاؤن شپ لاہور ، پاکستان)
معاشرتی
برائیوں میں سے ایک برائی ناحق قتل کرنا ہے کسی مؤمن کو ناحق قتل کرنا بہت بڑا
گناہ ، حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے ، ناحق قتل کرنے والے پر اس کا دِین
تنگ ہوجاتا ہے اور وہ اپنے اس گناہ کے سبب تنگی میں رہتا ہے۔ناحق قتل کرنے والا
اعمال صالحہ کی توفیق سے محروم ہو جاتا ہے۔ (کتاب:فیضان ریاض الصالحین جلد:3 ,
حدیث نمبر:220) قرآنِ مجید کی کثیر آیات اور
رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی
کثیر احادیث میں ناحق قتل کرنے کی مذمت آئی ہے۔
وَ مَنْ
یَّقْتُلْ مُؤْمِنًا مُّتَعَمِّدًا فَجَزَآؤُهٗ جَهَنَّمُ خٰلِدًا فِیْهَا وَ
غَضِبَ اللّٰهُ عَلَیْهِ وَ لَعَنَهٗ وَ اَعَدَّ لَهٗ عَذَابًا عَظِیْمًا
ترجمۂ کنز الایمان اور جو کوئی مسلمان کو جان بوجھ
کر قتل کرے تو اس کا بدلہ جہنم ہے کہ مدتوں اس میں رہے اور اللہ نے اس پر غضب کیا
اور اس پر لعنت کی اور اس کے لئے تیار رکھا بڑا عذاب۔(سورہ نساء آیت 93)
احادیثِ
مبارکہ میں کئی جگہ ناحق قتل کرنے کی مذمت آئی ہے۔ چند احادیث ملاحظہ ہوں۔
آگ
میں کون: الله پاک کے سب سے آخری نبی
محمدِ عربی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
نے فرمایا:’’جب دو مسلمان تلواریں لئے ایک دوسرے پر حملہ آور ہوں توقاتل ومقتول
دونوں آگ میں ہیں۔‘‘ (راوی فرماتے ہیں ) میں نے عرض کی : ’’ یا رسول الله صلی اللہ
علیہ وسلم قاتل تو واقعی اس کاحق دار ہے مگر مقتول کا کیا قصور ہے؟ ‘‘ ارشاد فر
مایا:’’ وہ بھی تواپنے مُقابِل کو قتل کرنا چاہتا تھا۔‘‘ ( بخاری ، کتاب العلم ،
باب وان طائفتان من المؤمنین … الخ ، ا/ 23 ،
حدیث: 31)
ہلاکت
کی چیز: حضرت ابوہریرہ سے فرماتے ہیں کہ
رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سات ہلاکت کی چیزوں سے بچو۔لوگوں نے
پوچھا حضور وہ کیا ہیں ؟ فرمایا اللہ کے ساتھ شرک ، جادو ،اور ناحق اس جان کو ہلاک
کرنا جواللہ نے حرام کی،اور سود خوری ، یتیم کا مال کھانا ،جہاد کے دن پیٹھ
دکھادینا ،پاکدامن مؤمنہ بے خبر بیبیوں کو بہتان لگانا. (بخاری،مسلم)
بڑے
گناہ: حضرت عبداللہ ابن عمرو سے
فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ شرک باللہ،ماں باپ کی
نافرمانی، جان کا قتل،جھوٹی قسم بڑے گناہ ہیں۔ ( کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ
المصابیح جلد:1 , حدیث نمبر:50)
دعا ہے کہ
الله پاک ہمیں قتلِ ناحق جیسے گناہِ عظیم سے بچتے رہنے کی توفیقِ رفیق عطا فرمائے
آمین بجاہ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم
یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و
تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔