کسی مسلمان کو جان بوجھ کر قتل کرنا شدید ترین کبیرہ گناہ ہےاور جہنم میں لے جانے والا کام ہے اللہ تعالی قرآن کریم میں ارشاد فرماتا ہے: وَ مَنْ یَّقْتُلْ مُؤْمِنًا مُّتَعَمِّدًا فَجَزَآؤُهٗ جَهَنَّمُ خٰلِدًا فِیْهَا وَ غَضِبَ اللّٰهُ عَلَیْهِ وَ لَعَنَهٗ وَ اَعَدَّ لَهٗ عَذَابًا عَظِیْمًا۔(پ5،النساء:93) ترجمۂ کنز الایمان اور جو کوئی مسلمان کو جان بوجھ کر قتل کرے تو اس کا بدلہ جہنم ہے کہ مدتوں اس میں رہے اور اللہ نے اس پر غضب کیا اور اس پر لعنت کی اور اس کے لئے تیار رکھا بڑا عذاب۔

شریعت میں قتل عمدکی سزا دنیامیں فقط قصاص(یعنی قتل کا بدلہ قتل )ہے یعنی یہی متعین(مقرر)ہےلہذا ہمیں قتل کے اس گناہ سے بچتے رہنا چاہئےاور اس گناہ کے متعلق جو احادیث میں مذمت آئی ہے ان میں سے کچھ ملاحظہ فرمائیے:

{1}گناہوں میں سے بڑا گناہ: حضرت انس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، تاجدارِ رسالت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: بڑے کبیرہ گناہوں میں سے ایک کسی جان کو( ناحق) قتل کرنا ہے۔ (بخاری، کتاب الدیات، باب قول اللہ تعالٰی: ومن احیاہا، 4 / 388، الحدیث: 4871)

{2}ایک مؤمن کا قتل دنیا کی تباہی سے بڑھ کرہے: فرمانِ مصطفےٰ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم: ایک مؤمن کا قتل کیا جانا اللہ پاک کے نزدیک دنیا کے تباہ ہوجانے سے زیادہ بڑا ہے۔ (نسائی، ص652، حدیث:3992)

{3}زمین و آسمان والے مل کربھی قتل کریں تو:فرمانِ مصطفےٰ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم:اگر آسمان و زمین والے ایک مردِ مؤمن کے خون میں شریک ہو جائیں تو اللہ پاک سب کو اوندھا کرکے جہنم میں ڈال دے گا۔ (ترمذی،ج 3،ص100، حدیث: 1403)

{4}سب سے پہلا فیصلہ:فرمانِ مصطفٰے صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم: قیامت کے دن سب سے پہلے خون ِناحق کے بارے میں لوگوں کے درمیان فیصلہ کیا جائے گا۔(مسلم، ص711، حدیث: 4381)

حکیم الامت مفتی احمد یار خان علیہ رحمۃ الحنَّان لکھتے ہیں: خیال رہے کہ عبادات میں پہلے نماز کا حساب ہوگا اور حقوق العباد میں پہلے قتل و خون کا یا نیکیوں میں پہلے نماز کا حساب ہے اور گناہوں میں پہلے قتل کاہے(مراٰۃ المناجیح،ج2ص307،306)

{5}مقتول اپنے قاتل کو گریبان سے پکڑے گا: فرمانِ مصطفےٰ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم:بارگاہِ الٰہی میں مقتول اپنے قاتل کو پکڑے ہوئے حاضر ہوگا جبکہ اس کی گردن کی رگوں سے خون بہہ رہا ہو گا، وہ عرض کرے گا: اے میرے پروردگار! اس سے پوچھ، اس نے مجھے کیوں قتل کیا؟ اللہ پاک قاتل سے دریافت فرمائے گا: تُونے اسے کیوں قتل کیا؟وہ عرض کرے گا: میں نے

میں نے اسے فلاں کی عزّت کے لئے قتل کیا، اسے کہا جائے گا: عزّت تو اللہ ہی کے لئے ہے۔ (معجم اوسط، ج1، ص224، حدیث، 766)

{6}مقتول جہنم میں جائے گا: حضرت ابو بکرہ  رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے مروی ہے،رسولِ اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: جب دو مسلمان اپنی تلواروں سے لڑیں تو قاتل اور مقتول دونوں جہنم میں جائیں گے۔ راوی فرماتے ہیں : میں نے عرض کی: مقتول جہنم میں کیوں جائے گا؟ ارشاد فرمایا: اس لئے کہ وہ اپنے ساتھی کو قتل کرنے پرمُصِر تھا۔(بخاری، کتاب الایمان، باب وان طائفتان من المؤمنین اقتتلوا۔۔۔ الخ، 1 / 23، الحدیث: 31)

{7} سات تباہ کن گناہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا سات تباہ کن گناہوں سے بچتے رہو،وہ (1)اللہ پاک کے ساتھ شرک کرنا(2)جادو کرنا(3)اس جان کو قتل کرنا جس کا قتل اللہ پاک نے حرام قرار دیا ہے سوائے حق کے(4)سود خوری(5)یتیم کا مال کھانا(6)کافروں سے مقابلے کے دن بھاگ جانا(7)پاک دامن اور بھولی بھالی عورت پر بدکاری کی تہمت لگانا ہے(بخاری کتاب الوصایا،باب قول اللہ تعالی:ان الذین یاکلون...الخ،ص719،حدیث:2766ملتقطا)

یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔