دین اسلام ایک مکمل دین ہے جو انسان کی نہ صرف عائلی و
انفرادی زندگی میں رہنمائی کرتا ہے بلکہ اس کی اجتماعی، معاشی اور معاشرتی زندگی
میں بھی مکمل ضابطہ حیات پیش کرتا ہے اور تمام مسلمانوں کو انما المؤمنون الاخوة
کے دل نشین خطاب سے ایک مربوط اور مضبوط رشتے میں باندھ دیتا ہے لیکن افسوس آج
مسلمان ان تعلیمات کو پس پشت ڈال کر ایک دوسرے کی جان کے دشمن بن گئے ہیں چھوٹی
چھوٹی بات پر جان سے مار دینا غنڈا گردی، دہشت گردی،خاندانی لڑائی جائیداد کے
تنازعے اور خون بہانا عام سی بات ہو گئی ہے جبکہ کسی مسلمان کو ناحق قتل کرنا سخت
ترین کبیرہ گناہ اور حرام ہے۔
قتل ناحق کی مذمت پر درج ذیل قرآنی آیات اور احادیث قابل
غور ہیں:
1۔ وَ مَنْ یَّقْتُلْ
مُؤْمِنًا مُّتَعَمِّدًا فَجَزَآؤُهٗ جَهَنَّمُ خٰلِدًا فِیْهَا وَ غَضِبَ اللّٰهُ
عَلَیْهِ وَ لَعَنَهٗ وَ اَعَدَّ لَهٗ عَذَابًا عَظِیْمًا(۹۳) (پ5، النساء: 93) ترجمہ کنز
الایمان: اور
جو کوئی مسلمان کو جان بوجھ کر قتل کرے تو اس کا بدلہ جہنم ہے کہ مدتوں اس میں رہے
اور اللہ نے اس پر غضب کیا اور اس پر لعنت کی اور اس کے لیےتیار رکھا بڑا عذاب۔ اگر کسی مسلمان کے قتل کو حلال سمجھ کر اس کا قتل کیا تو
کفر ہے اور ہمیشہ جہنم میں رہے گا اور اگر قتل کو حرام ہی سمجھا پھر بھی اس کا
ارتکاب کیا تب یہ گناہ کبیرہ ہے اور ایسا شخص عرصہ دراز تک جہنم میں رہے گا۔
2۔ ایک اور مقام پر اللہ پاک فرماتا ہے: قَدْ خَسِرَ الَّذِیْنَ قَتَلُـوْۤااَوْلَادَهُمْ (پ8، الانعام: 140) ترجمہ: بے
شک وہ لوگ تباہ ہو گئے جو اپنی اولاد کو قتل کرتے ہیں۔ تنگدستی کے خوف سے اولاد کو
قتل کرنے والوں کی نسبت ارشاد ہوا کہ ان کے لیے تباہی ہے اللہ پاک انہیں اس فعل سے
منع کرتے ہوئے فرماتا ہے: وَ لَا تَقْتُلُوْۤا
اَوْلَادَكُمْ خَشْیَةَ اِمْلَاقٍؕ-نَحْنُ نَرْزُقُهُمْ وَ اِیَّاكُمْؕ-اِنَّ
قَتْلَهُمْ كَانَ خِطْاً كَبِیْرًا(۳۱) (پ 15، بنی اسرائیل: 31) ترجمہ کنز الایمان: اور
اپنی اولاد کو قتل نہ کرو مفلسی کے ڈر سے ہم تمھیں بھی اورانہیں بھی روزی دیں گے
بےشک ان کا قتل بڑی خطا ہے۔
احادیث مبارکہ:
1۔ بڑے گناہوں میں سے ایک کسی جان کو ناحق قتل کرنا ہے۔ (بخاری،
4/358، حدیث:6871)
2۔ جس نے کسی مومن کے قتل پر ایک حرف جتنی بھی مدد کی تو وہ
قیامت کے دن اللہ تعالی کی بارگاہ میں اس حال میں آئے گا کہ اس کی دونوں آنکھوں کے
درمیان لکھا ہوگا یہ اللہ تعالیٰ کی رحمت سے مایوس ہے۔ (ابن ماجہ، 3/262، حدیث: 2620)
اسلام امن و سلامتی کا مذہب ہے اسلام کی نظر میں انسانی جان
کی بہت قدر ہے اس سے ان لوگوں کو عبرت حاصل کرنی چاہیے جو دامن اسلام پر قتل و
غارت گری کے حامی ہونے کا بد نما دھبہ لگاتے ہیں اللہ پاک ہم سب مسلمانوں کو عقل
سلیم عطا فرمائے۔ آمین