کسی مسلمان کو ناحق قتلِ کرنا بہت بڑا گناہ ہے قرآن و حدیث
میں اس گناہ پر بہت سخت وعیدیں بیان کی گئی ہیں، ارشادِ باری تعالیٰ ہے: وَ مَنْ یَّقْتُلْ مُؤْمِنًا مُّتَعَمِّدًا فَجَزَآؤُهٗ جَهَنَّمُ
خٰلِدًا فِیْهَا وَ غَضِبَ اللّٰهُ عَلَیْهِ وَ لَعَنَهٗ وَ اَعَدَّ لَهٗ عَذَابًا
عَظِیْمًا(۹۳) (پ5، النساء: 93) ترجمہ کنز
الایمان: اور
جو کوئی مسلمان کو جان بوجھ کر قتل کرے تو اس کا بدلہ جہنم ہے کہ مدتوں اس میں رہے
اور اللہ نے اس پر غضب کیا اور اس پر لعنت کی اور اس کے لیےتیار رکھا بڑا عذاب۔
ناحق قتل: مَنْ
قَتَلَ نَفْسًۢا بِغَیْرِ نَفْسٍ اَوْ فَسَادٍ فِی الْاَرْضِ فَكَاَنَّمَا قَتَلَ
النَّاسَ جَمِیْعًاؕ- (پ 6، المائدۃ: 32) ترجمہ
کنز الایمان: جس
نے کوئی جان قتل کی بغیر جان کے بدلے یا زمین میں فساد کئے تو گویا اس نے سب لوگوں
کو قتل کیا۔
فرمانِ مصطفیٰ ﷺ: سب گناہوں سے بڑا گناہ کسی کو ناحق قتل
کرنا ہے۔ (نیکیوں کی جزائیں اور گناہوں کی سزائیں، ص 76)
نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا: امید ہے کہ ہر گناہ کو الله بخش دے
گا مگر وہ شخص جو کفر کی موت مرا ہو جس شخص نے جان بوجھ کر ناحق قتل کیا ہو۔
(نسائی، 1/ 652، حدیث: 399)
کسی مسلمان کو ناحق قتل کرنے والا قیامت کے دن بڑے خسارے کا
شکار ہوگا، نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: اگر زمین و آسمان والے کسی مسلمان کے قتل
پر جمع ہو جائیں تو الله تعالیٰ سب کو اوندھے منہ جہنم میں ڈال دے۔ (معجم صغیر، 1/
205)
نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: بڑے کبیرہ گناہوں میں سے ایک
کسی جان کو ناحق قتل کرنا ہے۔ (بخاری، 4/358، حدیث: 6871)