موجودہ دور میں قتل کرنا بڑا معمولی کام ہو گیا ہے چھوٹی چھوٹی باتوں پر جان سے مار دینا، جائیداد کے معاملے میں بھائی کو قتل کر دینا، دہشت گردی، ڈکیتی، خاندانی لڑائیاں عام ہیں۔ مسلمان کا خون پانی کی طرح بہایا جا رہا ہے۔

تعریف: کسی مسلمان کو جان بوجھ کرنا حق قتل کرنا سخت ترین کبیرہ گُناہ ہے، الله پاک قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے: وَ الَّذِیْنَ لَا یَدْعُوْنَ مَعَ اللّٰهِ اِلٰهًا اٰخَرَ وَ لَا یَقْتُلُوْنَ النَّفْسَ الَّتِیْ حَرَّمَ اللّٰهُ اِلَّا بِالْحَقِّ وَ لَا یَزْنُوْنَۚ-وَ مَنْ یَّفْعَلْ ذٰلِكَ یَلْقَ اَثَامًاۙ(۶۸) (پ 19، الفرقان: 68، 69) ترجمہ کنز الایمان: اور وہ جو اللہ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کو نہیں پوجتے اور اس جان کو جس کی اللہ نے حرمت رکھی ناحق نہیں مارتے اور بد کاری نہیں کرتے اور جو یہ کام کرے وہ سزا پائے گا۔

قتلِ ناحق کی مذمت پر 5 فرامینِ مصطفیٰ:

1۔ اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے! بے شک ایک مومن کا قتل کیا جانا الله کے نزدیک دنیا کے تباہ ہو جانے سے زیادہ بڑا ہے۔ (ترمذی، 3/98، حدیث: 1400)

2۔ امید ہے کہ ہر گناہ کو الله تعالیٰ بخش دے گا مگر وہ شخص جو کفر کی موت مرا ہو یا جس شخص نے جان بوجھ کر کسی مسلمان کو قتل کیا ہو۔ (ابو داود، 4/139، حدیث: 4270)

3۔ سات ہلاک کرنے والے گناہوں سے بچو! ان گناہوں میں سے رسولِ پاک ﷺ نے قتلِ ناحق کو بھی شمار فرمایا۔ (بخاری، 2/242، حدیث: 2766)

4۔ آدمی اپنے دین میں کشادگی و وُسْعَت میں رہتا ہے جب تک حرام خون کو نہ پہنچے (یعنی جب تک کسی کو ناحق قَتَل نہ کرے۔(بخاری، 4/356، حدیث: 6862)

5۔ جس نے کسی مومن کے قتل پر ایک حرف جتنی بھی مدد کی تو وہ قیامت کے دن الله تعالیٰ کی بارگاہ میں اس حال میں آئے گا کہ اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان لکھا ہو گا یہ الله تعالیٰ کی رحمت سے مایوس ہے۔ (ابن ماجہ، 3/262، حدیث: 2620)

ان احادیثِ مبارکہ سے معلوم ہوا کہ اسلام کی نظر میں انسان کی جان کی بڑی اہمیت ہے اس سے ان لوگوں کو عبرت حاصل کرنی چاہئے جو اسلام کی اصل تعلیمات کو پس پُشت ڈال کر دامنِ اسلام پر قتل و غارت گری کے حامی ہونے کا بد نما دھبا لگاتے ہیں۔

یاد رہے! الله تعالیٰ کے ساتھ شرک کرنا، کسی جان کو ناحق قَتَل کرنا اور زنا کرنا بہت بڑے گناہ ہیں۔

الله پاک سے دعا ہے کہ ہمیں مسلمانوں کے ساتھ حسنِ سلوک سے پیش آنے کی توفیق سے نوازے اور ہمیں صغیرہ و کبیرہ گُناہوں سے بچاتے ہوئے سنتوں کا پیکر بنائے۔ آمین بجاہ النبی الامین ﷺ