کسی مسلمان بھائی کو ناحق قتل
کرنا یعنی بغیر کسی عذر یا وجہ سے قتل کرنا ناجائز اور کبیرہ گناہ اور جہنم میں لے
جانے والا کام ہے اور آج کے دور میں یہ عام ہو چکا ہے کہ ہر دوسرے روز خبر سننے کو
ملتی ہے کہ کسی نے کسی کو جگہ یا پیسے کی وجہ سے قتل کر دیا اور ایسا کرنا سخت
گناہ کا کام ہے اور یہ گناہ تمام گناہوں میں سے بڑا گناہ ہے افسوس آج کل یہ گناہ
سمجھا جاتا ہی نہیں اور یہ کام محض دنیا میں پیسہ اور شہرت کمانے کے لیے کیا جاتا
ہے یا خاندانی لڑائی میں جگہ یا وراثت کے لیے ایسا کیا جاتا ہے، پیارے آقا ﷺ کا
فرمان ہے: مسلمان بھائی کو گالی دینا فسق اور اسے قتل کرنا کفر ہے۔ (مسلم، ص52، حدیث:116)
حدیث مبارکہ سے معلوم ہوا کہ بعض اوقات ناحق قتل کرنا کفر
تک چلا جاتا ہے اس کے بارے میں اللہ پاک قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے: وَ مَنْ یَّقْتُلْ مُؤْمِنًا مُّتَعَمِّدًا فَجَزَآؤُهٗ جَهَنَّمُ
خٰلِدًا فِیْهَا وَ غَضِبَ اللّٰهُ عَلَیْهِ وَ لَعَنَهٗ وَ اَعَدَّ لَهٗ عَذَابًا
عَظِیْمًا(۹۳) (پ5، النساء: 93) ترجمہ کنز
الایمان: اور
جو کوئی مسلمان کو جان بوجھ کر قتل کرے تو اس کا بدلہ جہنم ہے کہ مدتوں اس میں رہے
اور اللہ نے اس پر غضب کیا اور اس پر لعنت کی اور اس کے لیےتیار رکھا بڑا عذاب۔
آیت مبارکہ سے معلوم ہوا کہ جو کوئی مسلمان کو ناحق قتل کرے
اس کے لیے بڑا عذاب ہے۔
قتل ناحق کی مذمت پر احادیث مبارکہ:
(1) بڑے کبیرہ گناہوں میں سے ایک کسی جان کو (ناحق) قتل
کرنا ہے۔ (بخاری، 4/358، حدیث: 6871)
(2) کسی مسلمان کو ناحق قتل کرنے والا قیامت کے دن بڑے
خسارے کا شکار ہوگا۔ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: اگر زمین و آسمان والے کسی
مسلمان کے قتل پر جمع ہو جائیں تو اللہ تعالیٰ سب کو اوندھے منہ جہنم میں ڈال دے۔ (معجم
صغیر، 1/ 205)
(3) جب دو مسلمان اپنی تلواروں سے لڑیں تو قاتل اور مقتول
دونوں جہنم میں جائیں گے۔ راوی فرماتے ہیں: میں نے عرض کی: مقتول جہنم میں کیوں
جائے گا؟ ارشادفرمایا: اس لئے کہ وہ اپنے ساتھی کو قتل کرنے پر مصر تھا۔ (بخاری، 1/23،
حدیث: 31)
(4) جس نے کسی مومن کے قتل پر ایک حرف جتنی بھی مدد کی تو
وہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں اس حال میں آئے گا کہ اس کی دونوں
آنکھوں کے درمیان لکھا ہو گا یہ اللہ تعالیٰ کی رحمت سے مایوس ہے۔ (ابن ماجہ،
3/262، حديث: 2620)
(5) ایک مؤمن کا قتل کیا جانا اللہ پاک کے نزدیک دنیا کے
تباہ ہو جانے سے زیادہ بڑا ہے۔ (نسائی، ص652، حدیث: 3992)
(6) بارگاہ الہی میں مقتول اپنے قاتل کو پکڑے ہوئے حاضر ہو
گا جبکہ اس کی گردن کی رگوں سے خون بہہ رہا ہو گا، وہ عرض کرے گا: اے میرے
پروردگار ! اس سے پوچھ، اس نے مجھے کیوں قتل کیا ؟ اللہ پاک قاتل سے دریافت فرمائے
گا: تو نے اسے کیوں قتل کیا؟ وہ عرض کرے گا: میں نے اسے فلاں کی عزت کے لئے قتل
کیا، اسے کہا جائے گا: عزت تو اللہ ہی کے لئے ہے۔ (معجم اوسط، 1/224، حدیث: 766)
احادیث مبارکہ سے معلوم ہوا کہ کسی مسلمان بھائی کو ناحق
قتل کرنا کس قدر گناہ کا کام ہے اور احادیث مبارکہ میں بھی اس کی مذمت کی گئی ہے
احادیث مبارکہ میں دومسلمانوں کے باہمی تعلقات کے بارے میں بیان کیا گیا ہے کہ دو
مسلمان بھائیوں کا تعلق کیسا ہونا چاہیے؟ پیارے آقا ﷺ نے فرمایا: مسلمان وہ ہے جس
کے ہاتھ اور زبان سے دیگر مسلمان محفوظ رہیں۔ (بخاری، 1/15، حديث: 10)
حدیث مبارکہ سے معلوم ہوا کہ مسلمان بھائی کو اپنے دوسرے
مسلمان بھائی کا خیال رکھنا چاہیے اللہ پاک ہر مسلمان کو اس گناہ کبیرہ سے بچائے
اور جہنم کی آگ سے بچائے اور مسلمانوں کو ہدایت نصیب فرمائے اللہ پاک سے دعا ہے کہ
ہمارا خاتمہ ایمان بالخیر ہو۔ آمین