مسلمانوں کی تدفین کے لیے باقاعدہ قبرستانوں کا قیام ابتدائے اسلام سے چلا آرہا ہے ، دور نبوی میں مکہ مکرمہ میں جنت المعلیٰ اور مدینہ منورہ میں جنت البقیع کے قبرستان قائم کیے گئے تھے، طبقات ابن سعد میں ہے کہ رسول کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم مدینہ تشریف لائے تو اپنے اصحاب کے لیے قبرستان کی تلاش میں تھے، آپ مدینے کے اطراف آئے اور فرمایا کہ مجھے اس جگہ کا حکم دیا گیا ہے، یعنی بقیع کا، چنانچہ یہ جگہ قبرستان کے لیے مختص کردی گئی، قبرستان اور قبروں کے آداب اسلام کے اہم احکام میں شامل ہیں جو مسلمانوں کو موت ،آخرت اور زندگی کی فانی حقیقت کی یاد دلاتے ہیں۔ اسلامی تعلیمات میں قبرستان کی زیارت اور قبروں کے احترام پر زور دیا گیا ہے تاکہ انسان اپنی آخرت کی تیاری کے لیے فکرمند رہے۔ قرآن و حدیث میں واضح ہدایات دی گئی ہیں کہ قبرستان کی حرمت اور احترام کو کس طرح برقرار رکھا جائے، تاکہ اس مقام کااحترام ہمیشہ قائم رہے۔

(1) قبروں پر پاؤں نہ رکھو : الاختيار لتعليل المختار میں ". ہے: ویکرہ وطء القبر والجلوس والنوم عليه لأنه عليه الصلاة والسلام نهى عن ذلك، وفيه إهانة به یعنی : قبر پر پاؤں رکھنا ، اس پر بیٹھنا اور سونا مکروہ ہے ، کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا اور اس میں اس کی اہانت ہے۔ ( الاختيار لتعليل المختار، باب الجنائز، جلد 1 ، صفحہ 97، طبعة الحلبی، القاهرة)

(2) قبروں کی طرف نماز نہ پڑھو:وَعَنْ أَبِي مَرْثَدٍ الْغَنَوِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : “لَا تَجْلِسُوا عَلَی القُبُورِ وَلَا تُصَلُّوا إِلَيْهَا. رَوَاهُ مُسْلِمٌ روایت ہے حضرت ابو مرثدغنوی سے فرماتے ہیں فرمایا رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے کہ قبروں پر نہ بیٹھو اور نہ ان کی طرف نماز پڑھو۔ (مسلم۔ مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:2 حدیث نمبر:1698)

(3) قبروں پر نہ چلو : امام اہلسنت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن فرماتے ہیں: قبور مسلمین پر چلنا جائز نہیں بیٹھنا جائز نہیں ، ان پر پاؤں رکھنا جائز نہیں، یہاں تک کہ آئمہ نے تصریح فرمائی کہ قبرستان میں نیا راستہ پید اہو اس میں چلنا حرام ہے ۔ (فتاویٰ رضویہ ، جلد 9، صفحہ 480)

( 4 ) قبر کے اوپر نہ بیٹھو : وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : “لَأَنْ يَجْلِسَ أَحَدُكُمْ عَلیٰ جَمْرَةٍ فَتُحْرِقَ ثِيَابَهٗ فَتَخْلِصَ إِلٰى جِلْدِهٖ خَيْرٌ لَهٗ مِنْ أَنْ يجلس عَلیٰ قَبْرٍ”.رَوَاهُ مُسْلِمٌ روایت ہے حضرت ابوہریرہ سے فرماتے ہیں فرمایا رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے کہ تم میں سےکسی کا چنگاری پر بیٹھنا کہ جو کپڑے کو جلاکر اس کی کھال تک پہنچ جائے قبر پر بیٹھنے سے بہتر ہے۔ (مسلم۔ مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:2 , حدیث نمبر:1699)

( 5 ) قبروں کی زیارت کرنا : عَنْ بُرَيْدَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : “نَهَيْتُكُمْ عَنْ زِيَارَةِ الْقُبُورِ فَزُورُوهَا وَنَهَيْتُكُمْ عَنْ لُحُومِ الْأَضَاحِي فَوْقَ ثَلَاثٍ فَأَمْسِكُوا مَا بَدَا لَكُمْ وَنَهَيْتُكُمْ عَنْ النَّبِيذِ إِلَّا فِي سِقَاءٍ فَاشْرَبُوا فِي الْأَسْقِيَةِ كُلِّهَا وَلَا تَشْرَبُوا مُسْكِرًا . رَوَاهُ مُسْلِمٌ روایت ہے حضرت بریدہ سے فرماتے ہیں فرمایا رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے کہ میں نے تمہیں قبروں کی زیارت سے منع کیا تھا اب زیارت کیا کرو اور میں نے تمہیں تین دن سے زیادہ قربانی کے گوشت سے منع کیا تھا اب جب تک چاہو رکھو اور میں نے تمہیں مشکیزوں کے سواء میں نبیذ پینے سے منع کیا تھا اب تمام برتنوں میں پیا کرو ہاں نشہ کی چیز نہ پینا۔ ( مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:2 , حدیث نمبر:1762)

اللہ پاک ہمیں عمل کی توفیق عطا فرمائے۔ امین