پڑوسی کی تعریف: جن کا گھر اپنے گھر سے ملا ہوا ہو وہ پڑوسی کہلاتے ہیں۔

اللہ پاک نے جس طرح اپنے حقوق کی اور ماں باپ کے حقوق کی تعلیم فرمائی اسی طرح پڑوسیوں کے حقوق کی بھی تعلیم دی ہے، ارشادِ خداوندی ہے: وَ الْجَارِ ذِی الْقُرْبٰى وَ الْجَارِ الْجُنُبِ (پ 5، النساء: 36) ترجمہ کنز العرفان: قریب کے پڑوسی اور دور کے پڑوسی( کے ساتھ اچھا سلوک کرو)۔ قریب کے ہمسایہ سے مراد وہ ہے کہ جس کا گھر اپنے گھر سے ملا ہوا ہو یا جو پڑوسی بھی ہو اور رشتہ دار بھی یا جو پڑوسی بھی ہو اور مسلمان بھی وہ قریب کا ہمسایہ ہے۔ دور کے ہمسایہ سے مراد وہ جو محلے دار تو ہو لیکن اس کا گھر اپنے گھر سے ملا ہوا نہ ہو یا جو صرف پڑوسی ہو رشتہ دار نہ ہو یا جو صرف پڑوسی ہو مسلمان نہ ہو وہ دور کا ہمسایہ ہے۔ (تفسیرات احمدیہ، ص 275)

پڑوسیوں کے 5 حقوق درج ذیل ہیں:

1۔ حسن سلوک: پڑوسی کا سب سے پہلا حق یہ ہے کہ اس کے ساتھ اچھا سلوک کیا جائے اگر ان سے کوئی غلطی ہو تو درگزر کیا جائے۔ حدیثِ مبارکہ میں ہے پیارے آقا ﷺ نے ارشاد فرمایا: جو شخص اللہ اور آخرت پر ایمان رکھتا ہے تو اسے چاہیے کہ اپنے پڑوسی کے ساتھ حسن سلوک کرے۔ (مسلم، ص 43، حدیث: 48 )

2۔ پڑوسی کا عزت و اکرام: دوسرا حق یہ ہے کہ ان کی عزت و احترام کیا جائے اگر وہ بڑے ہیں تو ان کو اپنا بزرگ خیال کریں اور کوئی ایسی بات ان سے نہ کی جائے کہ جس سے یہ ظاہر ہو کہ آپ ان کی عزت نہیں کرتے۔

3۔ ایذا رسانی سے پرہیز: پڑوسی کے حقوق میں سے یہ بھی ہے کہ وہ آپ کی ہر قسم کی تکلیفوں اور آفتوں سے محفوظ رہے۔ پیارے آقا ﷺ نے ارشاد فرمایا: خدا کی قسم وہ مومن نہیں (تین مرتبہ اس جملے کو دہرایا) عرض کی گئی: کون یا رسول اللہ؟ فرمایا: وہ شخص کہ اس کا پڑوسی اس کی آفتوں سے محفوظ نہ ہو۔ (بخاری، 4/ 104، حدیث: 6016)

4۔ ہدیہ و تحفہ دینا: پڑوسی کا ایک حق یہ بھی ہے کہ اسے بھی اپنی ہانڈی میں سے کچھ دے۔ ابو ذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے حضور نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: اے ابو ذر! جب تم سالن بناؤ تو اس میں پانی زیادہ کر دو اور اس میں سے اپنے پڑوسی کو ہدیہ بھیجو۔ (مسلم، ص 1413، حدیث: 2625)

5۔ مالی خدمت: پڑوسی کا حق یہ بھی ہے کہ اگر وہ تمہاری اعانت(مدد) کا طالب ہو تو اس کا ہاتھ بٹاؤ اگر بیمار ہو جائے تو اس کی تیمارداری کی جائے اگر وہ محتاج ہو تو اس کی حاجت پوری کی جائے۔ پیارے آقا ﷺ نے فرمایا: جبریل مجھے مسلسل پڑوسی کے بارے میں وصیت کرتے رہے یہاں تک کہ مجھے گمان ہونے لگا کہ عنقریب پڑوسی کو وارث بنا دیں گے۔ (بخاری، 4/104، حدیث: 6014)

ہمیں چاہیے کہ ہم ہر شخص کے ساتھ حسن سلوک کریں اور اللہ پاک نے جو حقوق ہم پر لازم کیے ہیں ان کو پورا کرنے کی کوشش کریں اللہ پاک ہمیں پڑوسیوں کے حقوق ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین