حدیث کی رو سے گھر کے چاروں طرف تقریبا 40 گھروں کو پڑوسی تسلیم کیا جاتا ہے اس کے علاوہ ہر وہ شخص جس کے ساتھ انسان کا روزانہ واسطہ پڑتا ہے اس میں آپ کا کاروباری شریک، ہم جماعت اور اسی طرح کے دیگر افراد شامل ہوں گے۔ قرآن کریم میں اللہ پاک ہمسائے کے بارے میں یوں فرماتا ہے: وَ الْجَارِ ذِی الْقُرْبٰى وَ الْجَارِ الْجُنُبِ (پ 5، النساء: 36) ترجمہ کنز العرفان: قریب کے پڑوسی اور دور کے پڑوسی (کے ساتھ اچھا سلوک کرو)۔

پڑوسی کی قسمیں: (1) وہ پڑوسی جو بالکل گھر کے قریب ہو۔ سب سے اہم اس کا حق ہے۔ (2) وہ پڑوسی جس کے گھر سے گھر تو ملا ہوا نہ ہو لیکن وہ قریب ہی ہے اسی محلے اور گلی میں دو چار گھر چھوڑ کر رہتا ہے۔ (3) جو عارضی طور پر پڑوسی بن جائے گویا رفیق، ہمسفر یا ہم نشین جو برابر کی سیٹ پر ہے وہ بھی ہمارا پڑوسی ہے۔

پڑوسیوں کے حقوق:

1۔ نبی پاک ﷺ نے ارشاد فرمایا: جبرائیل امین مجھے ہمسائے کے حق کے بارے میں اللہ کا حکم پہنچاتے رہے حتی کہ مجھے گمان ہونے لگا کہ عنقریب ہمسائے کو وراثت میں حصے دار بنا دیں گے۔ (بخاری، 4/104، حدیث: 6105)

2۔ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ پیارے نبی مکی مدنی ﷺ نے ارشاد فرمایا: تمام مخلوق اللہ پاک کی پروردہ ہے اور اللہ کو اپنی تمام مخلوق میں سب سے زیادہ محبوب وہ ہے جو اس کی مخلوق کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آئے۔ (مسند ابی یعلی، 3/232، حدیث: 6534)

3۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی پاک ﷺ نے ارشاد فرمایا: جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ اپنے ہمسائے کو تکلیف نہ دے۔ (بخاری، 4/105، حدیث: 6018)

4۔ جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو اسے چاہیے کہ وہ اپنے پڑوسی کا احترام کرے۔ (بخاری، 4/105، حدیث: 6019)

5۔ جب وہ (پڑوسی) بیمار ہو تو اس کی تیمارداری کرو جب مر جائے تو اس کے جنازے میں جاؤ جب قرض مانگے تو قرض دو اور جب اسے کوئی خوشی پہنچے تو مبارکباد دو جب کوئی تکلیف آئے تو پردہ پوشی کرو اور اس کے گھر سے اونچی دیواریں نہ بناؤ اور اس کی ہوا نہ روکو۔ مزید فرمایا: اللہ کی قسم وہ مومن نہیں ہے! (تین بار یہ جملہ ارشاد فرمایا) صحابہ کرام نے عرض کی! یا رسول اللہ! کون مومن نہیں ہے؟ فرمایا: جس شخص کا ہمسایہ اس کے شر سے محفوظ نہیں ہے وہ مومن نہیں ہے۔(بخاری، 4/ 104، حدیث: 6016)

ایک بزرگ کے بارے میں ذکر کیا جاتا ہے کہ ان کے گھر میں چوہے آگئے تو کسی نے مشورہ دیا کہ آپ چوہوں سے نجات پانے کے لیے گھر میں بلی رکھ لیں بلی گھر میں گھومے پھرے گی چوہے بھاگ جائیں گے انہوں نے ارشاد فرمایا: مشورہ تو بہت اچھا ہے بات تو بڑی اچھی ہے کہ میں بلی گھر میں رکھ لیتا ہوں تو چوہے میرے گھر سے نکل جائیں گے لیکن اس کا ایک نقصان یہ ہوگا کہ چو ہے میرے گھر سے نکلیں گے تو یہ چوہے میرے پڑوسی کے گھر میں چلے جائیں گے۔

سبحٰن اللہ کیا انداز تھا ان اللہ والوں کا خود کو تکلیف میں رکھ لیتے ہیں لیکن پڑوسی کو کبھی تکلیف نہیں دیتے۔ اللہ پاک ہمیں بھی ایسی سوچ عطا فرمائے۔ آمین