اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے یہ اپنے ماننے والوں کی زندگی کے ہر شعبے میں رہنمائی کرتا ہے اس نے جہاں دیگر حقوق متعین کیے ہیں وہیں اس نے پڑوسیوں کے حقوق بھی مقرر کیے ہیں، پہلے پڑوسی کی تعریف ملاحظہ فرمائیں، چنانچہ امام اعظم ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کا قول ہے: پڑوسی وہ ہے جس کا گھر متصل (ملا ہوا) ہو۔ پڑوسی کے متعلق خود اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: وَ الْجَارِ ذِی الْقُرْبٰى وَ الْجَارِ الْجُنُبِ (پ 5، النساء: 36) ترجمہ کنز العرفان: قریب کے پڑوسی اور دور کے پڑوسی (کے ساتھ اچھا سلوک کرو)۔

اب اسی تعلق سے یہاں پڑوسیوں کے پانچ حقوق بیان کیے جا رہے ہیں اگر ہم اس پر عمل پیرا ہوں تو ہمارا معاشرہ ایک مثالی معاشرہ بن سکتا ہے۔

1۔ حسن سلوک کرنا: ایک پڑوسی کو چاہیے کہ اپنے پڑوسی کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آئے اس سے اچھا برتاؤ کرے اسکی کوتاہیوں کو معاف کرے اگر پڑوسی اسے تکلیف پہنچائے تو اس پر صبر کرے صبر ہی نہ کرے بلکہ اس کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آئے۔ ایک شخص نے رسول اللہ ﷺ کی خدمت باعظمت میں عرض کی یارسول اللہ! مجھے یہ کیوں کر معلوم ہو کہ میں نے اچھا کیا یا برا؟ فرمایا: جب تم پڑوسیوں کو یہ کہتے سنو کہ تم نے اچھا کیا تو بیشک تم نے اچھا کیا اور جب یہ کہتے سنو کہ تم نے برا کیا تو بیشک تم نے برا کیا ہے۔

2۔ مددکرنا: اس کے حقوق میں سے ایک حق یہ بھی ہے کہ ضرورت پڑنے پر اس کی مدد کی جائے اگر قرضدار ہو تو اسکا قرض ادا کیا جائے جب بیمار ہو تو اس کی تیمارداری کرے اس کو دوا لا کر دے اس کی تمام ضروریات کا خیال رکھے مصیبت میں اس کی مدد کرے اس کو تسلی دے اس کا ساتھ نہ چھوڑے، غرض ہر ممکن تعاون کرے۔

3۔ اپنے شر سے بچانا: پڑوسی کو اپنے شر سے محفوظ رکھا جائے اس کو تنگ نہ کرے اس کی چھت پر سے اس کے گھر میں نہ جھانکے اس کی دیوار میں سوراخ کر کے،صحن میں مٹی ڈال کر،گھر میں پرنالہ بنا کر یا پانی کا راستہ نکال کر اس کو تنگ نہ کرے کہ حدیث مبارکہ میں ہے: وہ شخص جنت میں نہیں جائے گا جس کا پڑوسی اس کی آفتوں سے امن میں نہیں ہے۔ (مسلم، ص43، حدیث: 46)

4۔ کھانا کھلانا: جب پڑوسی بھوکا ہو تو اس کو کھانا کھلائے اگر میوہ خریدے تو اسے بھی بھجوائے اگر ایسا نہ کر سکتا ہو تو چھپ کر کھائے جب کھانا بنائے تو شوربا زیادہ بڑھا دے تاکہ پڑوسی کو بھی دے سکے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: مومن وہ نہیں جو خود پیٹ بھر کر کھائے اور اس کا پڑوسی اس کے پہلو میں بھوکا رہے یعنی مومن کامل نہیں۔ (شعب الایمان، 3/225، حدیث: 3389)

5۔ اس کا اکرام کرنا: یہاں ہمسائے کے حقوق بیان کیے جا رہے ہیں اس کا ایک حق یہ بھی ہےکہ اس کی عزت کی جائے اور اس کا اکرام کیا جائے۔ اس کی عزت کو پامال نہ کیا جائے اس کے جو عیب معلوم ہوں انہیں پوشیدہ رکھا جائے اس کے متعلق رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو شخص خدا اور قیامت پر ایمان رکھتا ہے اسے کہہ دو کہ ہمسائے کی عزت کرے۔ (بخاری، 4/105، حدیث: 6019)

اس کے علاوہ بھی پڑوسیوں کے بہت سے حقوق ہیں لیکن آج کل ہمارے معاشرے میں پڑوسیوں کے حقوق کا خیال نہیں رکھا جاتا اللہ پاک ہمیں عقل سلیم عطا فرمائے اور دیگر حقوق کے ساتھ ساتھ پڑوسیوں کے حقوق بھی ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین