ہماری دعوت اسلامی نے ہمیں علم سیکھنے کاایک اور
موقع دیا کہ ہم پڑوسیوں کے حقوق بھی جان لیں کہ پڑوسیوں کے کون کون سے حقوق ہوتے
ہیں جو جاننا ہمارے لیے بہت ضروری ہے۔ تو پڑوسیوں کے حقوق جاننے سے پہلے ہم اس بات
کا علم حاصل کر لیتے ہیں کہ پڑوسی کسے کہتے ہیں؟ قریب کے پڑوسی وہ ہوتے ہیں جن کا
گھر آپ کے گھر سے ملا ہوتا ہے۔ دور کے پڑوسی وہ ہیں جو محلہ دار تو ہوں مگر ان کا
گھر آپ کے گھر سے ملا ہوا نہ ہو۔ قرآن کریم کی سورۂ نساء کی آیت نمبر 36 میں الله
پاک نے پڑوسی کے ساتھ بھلائی کا حکم دیتے ہوئے ارشاد فرمایا: وَ الْجَارِ ذِی الْقُرْبٰى وَ الْجَارِ الْجُنُبِ (پ
5، النساء: 36) ترجمہ کنز العرفان: قریب کے پڑوسی اور دور کے پڑوسی( کے ساتھ اچھا
سلوک کرو)۔ اب پڑوسیوں کے حقوق کے بارے میں 5فرامین مصطفیٰ ملاحظہ فرمائیں۔
پڑوسیوں کے حقوق:
1۔ اے ابو ذر!
جب تم شوربا پکاؤ تو اس میں پانی زیادہ ڈال لیا کرو اور اپنے پڑوسی کا خیال رکھا
کرو۔(مسلم، ص 1413، حدیث: 2625)
2۔ اے مومن خواتین! تم میں سے کوئی ایک بھی اپنی
پڑوسن سے آنے والی کسی چیز کو حقیر نہ سمجھو۔ خواہ وہ بکری کا ایک پایہ ہو۔ (بخاری،
2/165، حدیث: 2566)
3۔ اے ابو ذر! جب تم شوربا پکاؤ تو اس میں پانی
زیادہ ڈال لیا کرو۔اور اپنے پڑوسی کا خیال رکھا کرو۔ (مسلم، ص 1413، حدیث: 2625)
4۔ جو شخص الله اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو
وہ اپنے پڑوسی کو اذیت نہ پہنچائے۔ (بخاری، 4/105، حدیث: 6018)
5۔ حضرت جبرائیل علیہ السلام مجھے مسلسل پڑوسی کے
بارے میں وصیت کرتے رہے یہاں تک کہ میں نے گمان کیا کہ وہ پڑوسی کو وارث بنا دیں
گے۔ (بخاری، 4/104، حدیث: 6014)
ان احادیث مبارکہ سے معلوم ہوا کہ پڑوسی کے بھی
حقوق ادا کرنا کتنا ضروری ہے۔ اس کے علاوہ بھی ہمسائیگی کچھ حقوق کا تقاضا کرتی ہے
کہ اگر وہ تم سے مدد چاہے تو تم اُنکی مدد کرو، اگر انہیں بھلائی پہنچے تو انہیں
مبارکباد دو، اگر کوئی مصیبت پہنچے تو ان کی تعزیت کرو، اُن کا کوئی عیب آپ پر
ظاہر ہو تو اس کی پردہ پوشی کرو،
بیمار ہو تو عیادت کرو، اگر فوت ہو جائے تو جنازے
میں شرکت کرو، ان کے گھر کی طرف نہ جھانکو، انہیں نیکی کا حکم دو، برائی سے منع
کرو۔(مرقاۃ المفاتیح، 8/69، تحت الحدیث:4243)
الله پاک سے دعا ہے کہ ہمیں پڑوسیوں کے حقوق بجا
لانے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین