ہمسایہ کا حق صرف یہ نہیں کہ آپ اس سے اس کی تکلیفیں دور کریں بلکہ ایسی چیزیں بھی اس سے دور کرنی چاہئے کہ جن سے اسے دکھ پہنچنے کا احتمال ہو، ہمسائے سے دکھ دور کرنا، اسے دکھ دینے والی چیزوں سے دور رکھنے کے علاوہ کچھ اور بھی حقوق ہیں، اس سے نرمی اور حسن سلوک سے پیش آئے، اس سے نیکی اور بھلائی کرتا رہے۔ ہمسایوں کے حقوق حدیث پاک کی روشنی میں ملا حظہ فرمائیں۔

اپنے ہمسائے سے اچھا برتاؤ کرو: فرمان رسول ﷺ ہے: اپنے ہمسائیوں کے ساتھ اچھا برتاؤ کر تب تو مسلمان ہوگا۔ (شعب الایمان، 5/53، حدیث: 575)

اپنے ہمسائے کو تکلیف نہ دیجیئے: ایک شخص آقا ﷺ کی خدمت میں اپنے ہمسایہ کا شکوہ کیا حضور ﷺ نے اس سے فرمایا صبر کر، تیسری یا چوتھی بار آپ نے فرمایا اپنا سامان راستہ میں پھینک دے، راوی کہتے ہیں کہ لوگوں نے جب اس کے سامان کو باہر راستہ پر پڑا دیکھا تو پو چھا کیا بات ہے؟ اس نے کہا مجھے ہمسایا ستاتا ہے، لوگ وہاں سے گزرتے رہے، پوچھتے رہے اور کہتے رہے اللہ پاک اس ہمسایہ پر لعنت کرے، جب اس ہمسایہ نے یہ بات سنی تو آیا، اسے کہا اپنا سامان واپس لے آؤ، بخدا میں پھر تمہیں کبھی تکلیف نہیں دوں گا۔ (صحیح ابن حبان، 1/368، حدیث: 521)

ہمسائے کو دکھ دینے والا جہنم میں جائے گا: مروی ہے کہ ایک عورت نے حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے آ کر کہا میرا ہمسایہ ہے جو مجھے تکلیف دیتا ہے، گالیاں دیتا ہے اور تنگ کرتا ہے، آپ نے یہ سن کر فرمایا جاؤ اگر وہ تمہارے متعلق اللہ کی نافرمانی کرتا ہے تو تم اس کے بارے میں اللہ کی اطاعت کرو، حضور ﷺ سے عرض کی گئی، یارسول اللہ فلاں عورت دن کو روزہ رکھتی ہے،رات کو عبادت کرتی ہے مگر اپنے ہمسایوں کو دکھ دیتی ہے آپ نے یہ سن کر فرمایا: وہ جہنم میں جائے گی۔ (مستدرک للحاکم، 5/231، حدیث: 7384)

جب کوئی چیز لائے تو اپنے ہمسایہ کو بھی کھانے کے لیے دے، حضرت مجاہد رحمۃ اللہ علیہ کا کہنا ہے میں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھا تھا اور آپ کا غلام بکری کی کھال اتار رہا تھا آپ نے کہا: اے غلام جب بکری کی کھال اتار لے تو سب سے پہلے ہمارے یہودی ہمسایہ کو گوشت دینا،آپ نے یہی بات متعدد بار کہی تو غلام نے کہا اب اور کتنی مرتبہ کہیں گے؟ تب آپ نے فرمایا: حضور ﷺ ہمیں ہمسائیوں کے متعلق وصیت فرمایا کرتے تھے یہاں تک کہ ہمیں اندیشہ ہوا کہ کہیں ہمسایوں کو وارث نہ بنا دیا جائے۔ (ترمذی، 3/379، حدیث: 1949)

اپنے ہمسائے کی عزت کیجیے: حضور ﷺ نے فرمایا: جو شخص اللہ اور آ خرت پر ایمان رکھتا ہے وہ اپنے ہمسائے کی عزت کرے۔ (بخاری، 4/105، حدیث: 6019)

آقا ﷺ کا فرمان ہے: ہمسائے تین ہیں، ایک ہمسایہ کا ایک حق، دوسرے کے دو حق اور تیسرے کے تین حقوق ہیں، جس ہمسائے کے تین حقوق ہیں وہ رشتہ دار مسلمان ہمسایہ ہے، اس کا ہمسائیگی کا حق، اسلام کا حق اور رشتہ داری کا حق ہے۔ جس ہمسایہ کے دو حقوق ہیں وہ مسلمان ہمسایہ ہے اس کے لیے ہمسائیگی کا حق ہے اور اسلام کا حق ہے اور جس ہمسائے کا ایک حق ہے وہ مشرک ہمسایہ ہے۔ غور کیجئے کہ اسلام نے مشرک ہمسایہ کا بھی حق ہمسائیگی رکھا ہے۔ (شعب الایمان، 7/83، حدیث: 9560 )

اللہ پاک ہم سب کو اخلاص کے ساتھ ہمسائیوں کے حقوق ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔