جیسے دنیا میں ماں باپ، بہن بھائی وغیرہ کے حقوق
ہوتے ہیں ویسے ہی پڑوسیوں کے حقوق ہوتے ہیں جیسے ہم اپنے رشتے داروں اور والدین کے
حقوق کا خیال رکھتے ہیں ویسے ہی ہمیں پڑوسیوں کے حقوق کا خیال رکھنا چاہیے پڑوسی
چاہے دور کا ہو یا قریب کا۔ قرآن پاک میں بھی پڑوسیوں کے حقوق بیان کیے گئے ہیں، جیسا
کہ الله پاک قرآنِ کریم میں ارشاد فرماتا ہے: وَ
الْجَارِ ذِی الْقُرْبٰى وَ الْجَارِ الْجُنُبِ (پ 5، النساء:
36) ترجمہ کنز
العرفان: قریب کے پڑوسی اور دور کے پڑوسی( کے ساتھ اچھا سلوک کرو)۔ احادیثِ مبارکہ
میں بھی پڑوسیوں کے حقوق کے بارے میں ارشاد فرمایا گیا، چند ایک احادیث ملاحظہ
ہوں۔
فرامین مصطفیٰ:
1۔ خدا کی قسم! وہ مومن نہیں، خدا کی قسم! وہ مومن
نہیں، خدا کی قسم! وہ مومن نہیں۔ عرض کی گئی، کون یا رسول الله؟ فرمایا: وہ شخص کہ
اس کے پڑوسی اس کی آفتوں سے محفوظ نہ ہوں۔ یعنی جو اپنے پڑوسیوں کو تکلیفیں دیتا
ہے۔ (بخاری، 4/ 104، حدیث: 6016)
2۔ جبرائیل مجھے پڑوسی کے متعلق برابر وصیت کرتے
رہے، یہاں تک کہ مجھے گمان ہوا کہ پڑوسی کو وارث نہ بنا دیں۔ (بخاری، 4/104، حدیث:
6014)
3۔ وہ جنت میں نہیں جائے گا، جس کا پڑوسی اس کی
آفتوں سے امن میں نہیں ہے۔ (مسلم، ص43، حدیث: 46)
4۔ وہ مومن نہیں جو خود پیٹ بھر کھائے اور اس کا
پڑوسی اس کے پہلو میں بھوکا رہے۔ (شعب الایمان، 3/225، حدیث:3389)
5۔ جب کوئی شخص ہانڈی پکائے تو شوربا زیادہ کرے اور
پڑوسی کو بھی اس میں سے کچھ دے۔ (معجم اوسط، 2/379، حدیث: 3591)
الله پاک سے دعا ہے کہ ہمیں بھی پڑوسیوں کے حقوق
ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین یا رب العالمین