اولاد اللہ پاک کی ایک عظیم نعمت ہے اور ہر والدین
یہ چاہتے ہیں کہ اللہ پاک ان کو اولاد دے جو انکی ادب و احترام کرے تاکہ ان کی
زندگی اچھی گزر جائے اولاد کے لیے بھی ضروری ہے کہ وہ اپنے والدین کا ادب کرے اس
کا حکم اللہ پاک نے قرآن پاک میں ارشاد فرمایا اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: وَ
قَضٰى رَبُّكَ اَلَّا تَعْبُدُوْۤا اِلَّاۤ اِیَّاهُ وَ بِالْوَالِدَیْنِ
اِحْسَانًاؕ-اِمَّا یَبْلُغَنَّ عِنْدَكَ الْكِبَرَ اَحَدُهُمَاۤ اَوْ كِلٰهُمَا
فَلَا تَقُلْ لَّهُمَاۤ اُفٍّ وَّ لَا تَنْهَرْهُمَا وَ قُلْ لَّهُمَا قَوْلًا كَرِیْمًا(۲۳) (پ 15،
بنی اسرائیل:23) ترجمہ کنز الایمان: اور تمہارے رب نے حکم فرمایا کہ اس کے سوا کسی
کو نہ پوجو اور ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرو اگر تیرے سامنے ان میں سے ایک یا
دونوں بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو ان سے ہوں نہ کہنا اور انہیں نہ جھڑکنا اور ان سے
تعظیم کی بات کہنا۔
اسی طرح حدیث مبارکہ میں بھی والدین کا مقام و
مرتبہ بیان کیا گیا آقا ﷺ نے ارشاد فرمایا: رب کی خوشی والد کی خوشی میں ہے اور رب
کا غصہ والد کے غصے میں ہے۔ (ترمذی، 3/360، حدیث: 1907) مگر بعض اوقات ایسا ہوتا
ہے کہ اولاد اپنے حقوق ادا نہیں کر پاتی اور بگاڑ کا شکار ہو جاتی ہیں اسکی بہت
ساری وجوہات ہو سکتی ہیں جن میں سے چند وجوہات اور انکاحل درج ذیل ہے:
اولاد کی تربیت نہ کرنا: یہ
اولاد بگڑنے کا ایک اہم سبب ہو سکتا ہے والدین اولاد کی اچھی تربیت نہیں کرتے جس
کے نتیجے میں اولاد بگڑ جاتی ہے حدیث مبارک میں آقا ﷺ نے ارشاد فرمایا: کسی باپ کی
طرف سے اس کی اولاد کے لیے بہتر تحفہ یہ ہے کہ وہ اسکی اچھی تربیت کرے۔ (ترمذی،
3/383، حدیث: 1959)
اس کا حل یہ ہے ہر والدین کو چاہیے کہ وہ اپنی
اولاد کی اچھی تربیت کی طرف شروع سے ہی بھرپور توجہ دیں بچپن سے ہی اسے اچھی چیزوں
کی طرف راغب کریں۔
ایک کو دوسرے پر ترجیح دینا: بعض
اوقات والدین کسی ایک بچے کو دوسرے پر بہت ترجیح دیتے ہیں جس وجہ سے وہ احساس کمتری
کا شکار ہو جاتا ہے اور یہ اس کے بگاڑ کا سبب بن جاتا ہے۔
اس کا حل یہ ہے کہ والدین اپنی سب اولاد کے ساتھ
یکساں برتاؤ کرے کسی کو کسی پر فوقیت نہ دے۔
اولاد کو وقت نہ دینا: بسااوقات
والدین اپنے کاروباری یا گھریلو معاملات میں اتنا مصروف ہو جاتے ہیں کہ وہ اپنی
اولاد کو باقاعدہ وقت نہیں دے پاتے جسکی وجہ سے اولاد میں بگاڑ پیدا ہوجاتا ہے
اس کا حل یہ ہے کہ جہاں تک ہوسکے والدین اپنی
مصروفیت میں سے وقت نکالیں انکی باتیں سنیں انکو باتیں بتائیں۔یوں بچے کے دل میں
انکی محبت بڑھے گی اور وہ ذہنی تناؤ کا شکار نہیں ہوگا۔
سوشل میڈیا: فی زمانہ سوشل
میڈیا اولاد کی بگاڑ کی سب سے بڑی وجہ ہوسکتا ہے بچے سوشل میڈیا یوز کرکے اسکو
اپنی زندگی میں لانے کی کوشش کرتے ہیں۔ یوں وہ بگاڑ کا شکار ہو جاتے ہیں۔
اس کا حل یہ ہے کہ اولاد کو حتی الامکان سوشل میڈیا
سے دور رکھا جائے اور ضرورت کی صورت میں انکو اچھا استعمال کرنے کی تعلیم دی جائے۔
اگر ہوسکے تو بچوں کے موبائلز لیپ ٹاپ وغیرہ پر نظر رکھی جائے۔
بچوں کا دین سے دور ہونا: دین
سے دور ہونا بھی بچوں کے بگڑنے کا بڑا سبب ہے۔اولاد کو والدین کے حقوق کا علم نہیں
ہوتا اور قرآن واحادیث میں جو احکام انکے بارے میں نازل ہوئے ان کا علم نہ ہونے کی
وجہ سے وہ ان کی بے ادبیاں کرتے ہیں۔
اس کا حل یہ ہے کہ شروع سے ہی اولاد کو علم دین کے
ساتھ منسلک کیا جائے انکو قرآن پاک اور احادیث مبارکہ کا علم دیا جائے۔
اگر کسی کی اولاد بگاڑ کا شکار ہے تو اسے مزید
ٹارچر کرنے سے مزید بگاڑ کا شکار ہوگی تو والدین کو چاہیئے کہ اپنی بگڑی اولاد کو
احسن طریقے سے سمجھائیں اولاد پر ہر بات پر بے جا غصہ کریں نہ ہی بے جا لاڈ پیار
بلکہ درمیانی صورت حال کو اختیار کریں اولاد پر بے جا پابندیاں بھی نہ لگائیں اور
بلکل ڈھیل بھی نہ دیں ہر اچھے کام پر اپنے بچے کی حوصلہ افزائی کریں اور برے کام پر
ڈانٹ ڈپٹ کرنے کی بجائے اسے محبت و شفقت کے ساتھ سمجھانے کی کوشش کریں اگر ان
اصولوں کو اپنا لیا جائے گا تو اولاد بگڑنے سے بچ جائے گی اور گھر امن کا گہوارہ
بن جائے گا۔