آج کل کے معاشرے میں اولاد کی نافرمانی ایک نہایت اہم مسئلہ بن چکی ہے۔ والدین کا کہنا نہ ماننا، ان کی باتوں کو نظر انداز کرنا اور حد سے زیادہ آزاد روی اختیار کرنا کچھ عام رویے بن چکے ہیں۔ یہ صورتحال نہ صرف والدین کے لیے مایوسی کا سبب بنتی ہے بلکہ بچوں کے اخلاقی اور سماجی نشونما کے لیے بھی نقصان دہ ثابت ہوتی ہے۔

نافرمانی کی وجوہات:

اولاد کی نافرمانی کے کئی اسباب ہو سکتے ہیں۔ جدید دور میں میڈیا اور انٹرنیٹ کے بڑھتے ہوئے اثرات کی وجہ سے بچے اکثر دوسروں سے متاثر ہوتے ہیں اور اپنے والدین کی باتوں کو اہمیت نہیں دیتے۔ مزید یہ کہ والدین کے ساتھ کم وقت گزارنا اور ان کی تربیت سے دور رہنا بھی اس رویے کا باعث بنتا ہے۔ بعض اوقات والدین کی جانب سے بے جا سختی یا اولاد کی رائے کو نظرانداز کرنا بھی بچوں کو بغاوت پر اکساتی ہے۔

نفسیاتی اور سماجی اثرات: اولاد کی نافرمانی والدین اور بچوں کے رشتے میں دراڑ ڈالتی ہے۔ نافرمانی کرنے والے بچے اکثر جذباتی اور نفسیاتی مسائل کا شکار ہو جاتے ہیں، جیسے خود اعتمادی کی کمی اور دوسروں سے بداعتمادی۔ اس کے علاوہ، نافرمان بچے سماج میں بھی اپنے لیے مشکلات کھڑی کر سکتے ہیں، کیوں کہ ان کی اخلاقی تربیت مکمل نہیں ہو پاتی۔

نافرمانی کے سدباب کے لیے تجاویز:

1۔ دوستی اور شفقت: والدین کو چاہیے کہ بچوں کے ساتھ دوستانہ اور محبت بھرے رویے کا مظاہرہ کریں تاکہ بچے ان پر اعتماد کر سکیں۔

2۔ وقت کی اہمیت: بچوں کے ساتھ زیادہ سے زیادہ وقت گزاریں تاکہ وہ آپ سے قریب محسوس کریں اور آپ کی باتوں کو اہمیت دیں۔

3۔ مثبت مثالیں: بچوں کو عملی زندگی سے مثالیں دیں اور انہیں بتائیں کہ نافرمانی کے کیا نقصانات ہو سکتے ہیں۔

4۔ عقل مندی سے تربیت: صرف سختی سے پرہیز کریں اور نرمی سے بچوں کو سمجھائیں کہ والدین کی اطاعت نہ صرف دین کا حصہ ہے بلکہ ان کی اپنی زندگی کو بھی سنوارنے میں مدد دیتی ہے۔

اولاد کی نافرمانی ایک پیچیدہ مسئلہ ہے، لیکن والدین کی طرف سے درست رویہ اور حکمت عملی کے ساتھ اس کا حل ممکن ہے۔ والدین کی محبت، شفقت، اور دوستانہ تعلقات بچوں کے دلوں میں والدین کے احترام کو بڑھا سکتے ہیں اور انہیں ایک کامیاب زندگی کی طرف گامزن کر سکتے ہیں۔