آج کے معاشرے میں اولاد کی نافرمانی ایک بڑھتا ہوا
مسئلہ ہے جس کا سامنا اکثر والدین کو کرنا پڑتا ہے۔ والدین کے لیے اولاد کی
نافرمانی ایک چیلنج بن چکی ہے، کیونکہ یہ نہ صرف گھریلو سکون کو متاثر کرتی ہے
بلکہ بچوں کی زندگی کے مختلف پہلوؤں پر بھی منفی اثرات ڈالتی ہے۔ والدین اپنے بچوں
کی خوشی اور ترقی کے لیے قربانیاں دیتے ہیں، مگر جب انہیں نافرمانی کا سامنا ہوتا
ہے، تو ان کے دل ٹوٹ جاتے ہیں اور وہ اپنے آپ کو ناکام محسوس کرنے لگتے ہیں۔
نافرمانی کی وجوہات:
1۔ ماحول اور جدید ٹیکنالوجی: آج کل
بچوں کو جدید ٹیکنالوجی اور سوشل میڈیا تک آسانی سے رسائی حاصل ہے۔ یہ چیزیں بچوں
کے خیالات اور رویوں پر اثرانداز ہوتی ہیں اور وہ بیرونی دنیا کی جانب زیادہ مائل
ہو جاتے ہیں۔ وہ اپنے والدین کی ہدایات کو نظرانداز کرتے ہیں اور اپنا راستہ خود
چننے کی کوشش کرتے ہیں۔
2۔ دوستوں کا اثر: بچوں
کا معاشرتی حلقہ ان کے رویے پر بڑا اثر ڈالتا ہے۔ اگر ان کے دوست نافرمانی کرنے
والے یا بغاوت کرنے والے ہوں، تو بچے بھی اسی رویے کو اختیار کر لیتے ہیں۔ وہ
والدین کی بات کو غیر ضروری سمجھتے ہیں اور اپنے دوستوں کی باتوں کو زیادہ اہمیت
دیتے ہیں۔
3۔ والدین کی سختی: والدین
کی طرف سے بے جا سختی یا ہر معاملے میں پابندیاں عائد کرنا بچوں میں بغاوت کا جذبہ
پیدا کر سکتا ہے۔ بچے آزادی چاہتے ہیں اور جب انہیں ہر قدم پر روکا جاتا ہے تو وہ
والدین کے خلاف رویہ اختیار کرنے لگتے ہیں۔
4۔ والدین کا بے توجہی برتنا: بعض
اوقات والدین بچوں کے ساتھ مناسب وقت نہیں گزارتے یا ان کی باتوں کو اہمیت نہیں
دیتے۔ یہ چیز بچوں کو احساس کمتری میں مبتلا کر دیتی ہے اور وہ نافرمانی کی طرف
مائل ہو جاتے ہیں۔
نافرمانی کے اثرات:
1۔ والدین اور بچوں کے تعلقات میں دراڑ:
نافرمانی
سے والدین اور بچوں کے درمیان تعلقات میں دوری پیدا ہو جاتی ہے۔ والدین مایوس اور
غمزدہ ہو جاتے ہیں، اور بچے اپنے والدین سے دور ہو جاتے ہیں۔
2۔ اخلاقی اور دینی تربیت میں کمی: نافرمان
بچے اپنی اخلاقی اور دینی تربیت سے دور ہو جاتے ہیں۔ انہیں صحیح اور غلط کا شعور
نہیں رہتا، جس کی وجہ سے ان کی شخصیت میں کمزوریاں پیدا ہوتی ہیں۔
3۔ تعلیمی کارکردگی پر اثر: نافرمانی
اور والدین سے دوری بچوں کی تعلیمی کارکردگی پر بھی منفی اثر ڈال سکتی ہے۔ ان کا
دل تعلیم سے ہٹ جاتا ہے اور وہ زندگی کے اہم مقاصد سے دور ہو جاتے ہیں۔
4۔ نفسیاتی مسائل: والدین
کی محبت اور رہنمائی سے محروم بچے اکثر نفسیاتی مسائل کا شکار ہو جاتے ہیں۔ ان میں
احساس کمتری، غصہ، اور عدم اعتماد پیدا ہو سکتا ہے، جو ان کی زندگی میں مشکلات کا
سبب بنتا ہے۔
نافرمانی کا سدباب اور اصلاح کے طریقے:
1۔ محبت اور شفقت کا رویہ: والدین
کو چاہیے کہ وہ اپنے بچوں کے ساتھ محبت اور شفقت سے پیش آئیں۔ ان کی بات کو سنیں
اور سمجھنے کی کوشش کریں۔ بچوں کے دل میں محبت کا جذبہ پیدا کرنا والدین کی ذمہ
داری ہے، کیونکہ محبت سے ہی بچے اطاعت کی طرف مائل ہوتے ہیں۔
2۔ بچوں کو وقت دینا: والدین
کو چاہیے کہ وہ اپنی مصروفیات کے باوجود بچوں کے ساتھ وقت گزاریں۔ انہیں یہ احساس
دلائیں کہ والدین ہمیشہ ان کے ساتھ ہیں اور ان کی باتوں کو اہمیت دیتے ہیں۔
3۔ تعلیم اور تربیت: بچوں
کو اسلامی تعلیمات اور والدین کے حقوق کے بارے میں آگاہی دیں۔ انہیں بتائیں کہ
والدین کی اطاعت کس قدر اہم ہے اور اللہ تعالیٰ والدین کی رضا مندی کو کتنی قدر سے
دیکھتا ہے۔
4۔ بچوں کی آزادی کا احترام: والدین
کو چاہیے کہ وہ بچوں کو آزادی بھی دیں اور ان کے خیالات کو سمجھنے کی کوشش کریں۔
ان کی رائے کا احترام کریں اور ان کے ساتھ دوستانہ تعلق قائم کریں تاکہ بچے والدین
کے ساتھ بات چیت میں آزاد محسوس کریں۔
5۔ دعا: والدین کو
ہمیشہ اللہ تعالیٰ سے دعا کرنی چاہیے کہ ان کے بچوں کی تربیت اچھی ہو اور وہ
نافرمانی کے راستے سے دور رہیں۔ دعا ایک اہم ذریعہ ہے جس کے ذریعے والدین اپنی
اولاد کو برکت اور حفاظت میں رکھ سکتے ہیں۔