دین ِ اسلام کی خوبصورتیوں میں ایک اس کا نظام  اخوت اور بھائی چارہ اور مساوات بھی ہے۔ یہ اخوت و بھائی چارہ اسی صورت ممکن ہے جب لوگ آپس میں ملیں، گفتگو کریں، حال اور احوال کا تبادلہ کریں۔ آج کے اس جدید سائنسی دور نے اس چیز کو بہت کم کر دیا ہے لیکن اسلام کی خوبصورتی تو دیکھیے کہ اس نے ہمیں اتنے جدید دور میں بھی باہمی تعلقات قائم رکھنے اور ملاقات کے کثیر مواقع فراہم کئے ہیں۔ جیسے باجماعت نماز، حج کہ جس میں دنیا بھر کے مسلمان ایک جگہ جمع ہوتے ہیں۔ انہی میں ایک ہفتہ وار اجتماع بھی ہے، جس کو ہم نمازِ جمعہ کہتے ہیں۔ قراٰن و حدیث میں اس کی بہت اہمیت و فضیلت بیان ہوئی ہے۔ یہاں تک کہ جمعہ کے ساتھ بیع (خرید و فروخت) کو ترک کرنے کا حکم فرما دیا گیا۔ آیئے اب ہم اس سلسلے میں پانچ فرامینِ مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے اپنے دل اور روح کو جلا بخشتے ہیں۔

(1)حضرت سَلمان فارسی رضی اللہُ عنہ سے مروی ہے، خاتمُ النبیین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے: جو شخص جمعہ کے دن نہائے اور جس طہارت ( یعنی پاکیزگی) کی استِطاعت ہو کرے اور تیل لگائے اور گھر میں جو خوشبو ہو ملے پھر نَماز کو نکلے اور دو شخصوں میں جُدائی نہ کرے یعنی دو شخص بیٹھے ہوئے ہوں اُنھیں ہٹا کر بیچ میں نہ بیٹھے اور جو نَماز اس کے لئے لکھی گئی ہے پڑھے اور امام جب خطبہ پڑھے تو چپ رہے اس کے لئے اُن گناہوں کی، جو اِس جمعہ اور دوسرے جمعہ کے درمیان ہیں مغفِرت ہو جا ئے گی۔(صَحیح بُخاری، 1/306،حدیث:883)

(2)حضرت ابوہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، تاجدارِ رسالت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا :بہتر دن جس پر سورج نے طلوع کیا، جمعہ کا دن ہے، اسی میں حضرت آدم علیہ السّلام پیدا کیے گئے ، اسی میں جنّت میں داخل کیے گئے اور اسی میں انہیں جنّت سے اترنے کا حکم ہوا اور قیامت جمعہ ہی کے دن قائم ہوگی۔( مسلم، کتاب الجمعۃ، باب فضل یوم الجمعۃ، ص425، حدیث: 854)

(3) حضرت ابوہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ سرکارِ دو عالم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جب جمعہ کا دن آتاہے تو مسجِد کے دروازے پر فِرشتے آ نے والے کو لکھتے ہیں ، جو پہلے آئے اس کو پہلے لکھتے ہیں ، جلدی آنے والا اس شخص کی طرح ہے جو اللہ پاک کی راہ میں ایک اُونٹ صدقہ کرتا ہے، اور اس کے بعد آنے والا اس شخص کی طرح ہے جو ایک گائے صدقہ کرتاہے، اس کے بعد والا اس شخص کی مثل ہے جومَینڈھا صدقہ کرے، پھر اِس کی مثل ہے جو مُرغی صدقہ کرے، پھر اس کی مثل ہے جو اَنڈا صدقہ کرے اورجب امام (خطبے کے لیے) بیٹھ جاتاہے تو وہ اعمال ناموں کو لپیٹ لیتے ہیں اورآکر خطبہ سنتے ہیں۔(صَحیح بُخاری ، 1/319،حدیث:929)

(4) حضرت ابو درداء رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے،سیّد المرسَلین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جمعہ کے دن مجھ پر درُود کی کثرت کرو کہ یہ دن مشہود ہے، اس میں فرشتے حاضر ہوتے ہیں اور مجھ پر جو درُود پڑھے گا پیش کیا جائے گا۔

(5) حضرت ابو لبابہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے،رسولِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا :جمعہ کا دن تمام دنوں کا سردار ہے اور اللہ پاک کے نزدیک سب سے بڑا ہے اور وہ اللہ پاک کے نزدیک عیدالاضحی اورعید الفطر سے بڑا ہے۔( ابن ماجہ، کتاب اقامۃ الصلاۃ والسنّۃ فیہا، باب فی فضل الجمعۃ، 2 / 8، حدیث: 1084)

ان فضائل کو سن کر ہمیں چاہیئے کہ اس مبارک گھڑی کی قدر کریں۔ اس میں جو اعمال و افعال بیان کئے، عمل کریں اور سعادت دارین پائیں۔ اللہ پاک ہمیں عمل کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم