نماز دینِ اسلام کا بنیادی رکن ہے۔اللہ  پاک اور اس کے رسول صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم پر ایمان کے بعد اہم ترین رکن نماز ہے۔اس کی فرضیت قرآن و سنت اور اجماعِ امت سے ثابت ہے۔یہ شبِ معراج میں ہم پر فرض کی گئی۔ صلوۃ کسے کہتے ہیں؟صلوۃ کا معنی و مفہوم:ذاتِ باری کی بارگاہِ صمدیت میں اس کے بلند پایاں جو دو کرم اور فضل و رحمت کی خیرات طلب کرنے کے لئے کمالِ خشوع و خضوع کے ساتھ سراپا التجا بنے رہنے اور اس کے حقِّ بندگی بجا لانے کو صلوۃ سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ اسلامی نظامِ عبادات میں نماز کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے کہ قرآن ِحکیم میں 92 مقامات پر نماز کا ذکر آیا ہے اور متعدد مقامات پر صیغۂ امر کے ساتھ(صریحا) نماز کا حکم وارد ہوا ہے۔ سورۃ طٰہٰ میں ارشاد ہے:واقم الصلاۃ لذکری ترجمہ:اور میری یاد کی خاطر نماز قائم کیا کرو۔قرآن و سنت اور اجماع کی رو سے نماز کی ادائیگی کے پانچ اوقات ہیں: فجر، ظہر، عصر، مغرب، عشا۔عشا کے معنی کیا ہیں؟عشا کے لغوی معنی:رات کا کھانا وغیرہ۔عشا(قرآن)اندھیرا پڑھے۔عَشِیَّۃ ( قرآن) شام کا وقت، تاریکی، رات کا ابتدائی حصّہ۔ فی الاصطلاح:طلوعِ شفق سے لے کر صبحِ صادق کا وقت عشا کہلاتا ہے۔نمازِ عشا کی اہمیت و فضیلت فی الحدیث:1۔ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے راوی، حضور اقدس صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں:جو مسجد میں باجماعت چالیس راتیں نمازِ عشا پڑھے کہ پہلی رکعت فوت نہ ہونے پائے، اللہ پاک اس کے لئے دوزخ سے آزادی لکھ دیتا ہے۔( ابن ماجہ)2۔ فی الحدیث:سب نمازوں میں منافقین پرگراں نمازِ فجر و عشا ہے۔(طبرانی)3۔ فی الحدیث:جو نمازِ عشا کے لئے حاضر ہوا، گویا اس نے نصف شب قیام کیا۔(بیہقی)4۔فی الحدیث:قال رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم :من صلی العشا ءفی جماعۃ فَكَاَنَّما قَام نصف اللیل۔جس نے عشا کی نماز باجماعت ادا کی، گویا اس نے نصف رات قیام کیا۔(مسلم، صحیح، کتاب المساجد و مواضع الصلاۃ، باب فضل صلاۃ العشا والصیح فی الحدیث،1/454، رقم656)4۔فی الحدیث:وتر حق ہے،جو وتر نہ پڑھے،وہ ہم میں سے نہیں۔(ابو داؤد)5۔فی الحدیث: جس نے قصداً نماز چھوڑی،جہنم کے دروازے پر اس کا نام لکھ دیا جائے گا۔( ابو نعیم)ہر عام اور خاص کے لئے نماز کا حکم:فی القرآن:ترجمہ:نماز قائم کرو اور زکوٰۃ ادا کرو اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو۔فی الحدیث:اللہ پاک نے پانچ نمازیں فرض کی ہیں، جس نے ان نمازوں کے لئے بہترین وضو کیا اور ان کے وقت پر ان کو ادا کیا، کاملاً ان کے رکوع کئے اور ان کے اندر خشوع سے کام لیا تو اللہ پاک نے ان کی بخشش کا عہد فرمایاہے اور جس نے یہ سب کچھ نہ کیا، اس کے لئے اللہ پاک کا کوئی ذمہ نہیں، چاہے تو اسے بخش دے، چاہے تو اسے عذاب دے۔(ابو داؤد، کتاب الصلاۃ)اللہ پاک ہم سب کو پانچ وقت کی نماز خشوع وخضوع سے ادا کرنے والی بنائے۔آمین