نمازِ عشا کی اہمیت و فضیلت
پر پانچ فرامینِ مصطفے از بنتِ سید محمد نثار احمد،کراچی
نماز
اللہ پاک کی طرف سے تحفۂ معراج ہے اور اس کی اہمیت و فضیلت کا ادراک وہی انسان کر سکتا ہےجو اس کی پابندی و مواظبت(ہمیشگی)
کا اہتمام کرے، تمام نمازوں کی بالعموم اور نمازِ عشا کی بالخصوص اپنی جگہ اہمیت
ہے اور بے شمار فضائل و برکات ہیں۔عشا کا لغوی معنی:عشا کے لغوی معنی رات کی
ابتدائی تاریکی کے ہیں، چونکہ یہ نماز اندھیرا ہو جانے کے بعد ادا کی جاتی ہے، اس
لئے اس نماز کو نمازِ عشا کہا جاتا ہے۔(فیضان
نماز، صفحہ 114)
سب سے پہلے نمازِ عشا:پیارے پیارے آقا،مدنی مکی مصطفی صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے نمازِ
عشا ادا فرمائی۔(شرح معانی الآثار،ج1، ص226،
حدیث1014)نمازِ
عشا چونکہ پورے دن کے اختتام پر رات میں ادا کی جاتی ہے، اس لئے تھکن و سستی کے
سبب اکثر لوگ اس سے غفلت برتتے ہیں اور نمازِ عشا کی ادائیگی سے قبل ہی یا تو سو
جاتے ہیں یا پھر دنیاوی مشغولیت، شاپنگ سینٹرز میں جانے اور سیروتفریح کے سبب اسے
ضائع کر دیتے ہیں، لہٰذا باقی نمازوں کی طرح اس کی ادائیگی کا بھی خوب خوب التزام
کرنے کی کوشش کی جائے۔نمازِ عشا کی اہمیت و فضیلت نیز وعیدات حدیثِ مبارکہ کی
روشنی میں پیشِ خدمت ہیں۔ 1۔خادمِ نبی حضرت انس رضی
اللہ عنہ
سے روایت ہے، سرکارِ مدینہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ
وسلم
نے ارشاد فرمایا:جس نے چالیس دن فجرو عشا باجماعت پڑھی، اس کو اللہ پاک دو آزادیاں
عطا فرمائے گا، ایک نار(یعنی آگ)سے، دوسری نفاق(یعنی
منافقت)
سے۔(ابن
عساکر، جلد 52، صفحہ 338) 2۔ حضرت عائشہ رضی
اللہ عنہا
فرماتی ہیں: عشا کی نماز پڑھ کر نبی صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ
وسلم
میرے مکان میں جب تشریف لاتے تو چار رکعتیں پڑھتے۔(سنن ابی داؤد، حدیث
1303،جلد 2، صفحہ 47)3۔امیر المؤمنین حضرت عمر فاروقِ اعظم رضی
اللہ عنہ
سے روایت ہے،سرکارِ دو عالم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ
وسلم
کا فرمانِ عالیشان ہے: جو چالیس راتیں مسجد میں باجماعت نمازِ عشا پڑھے کہ پہلی
رکعت فوت نہ ہو،اللہ پاک اس کے لئے دوزخ سے آزادی لکھ دیتا ہے۔(ابن
ماجہ، ج1، صفحہ 437،حدیث798)جہاں نمازِ عشا کی کتنی فضیلتیں
ہیں، وہیں نمازِ عشا نہ پڑھنے والوں کے لئے بھی عبرت ہے، چنانچہ 4۔تابعی بزرگ
حضرت سعید بن مسیب رحمۃ اللہ علیہ سے مروی ہے،سرورِدوجہاں صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ عبرت نشان ہے: ہمارے اور منافقین کے
درمیان علامت( یعنی پہچان)
عشا کی نماز میں حاضر ہونا ہے، کیونکہ منافقین ان نمازوں میں آنے کی طاقت نہیں
رکھتے۔(مؤطا امام مالک، جلد 1، صفحہ
133،حدیث 298)
ایک اور فرمانِ عبرت نشان پڑھئے۔5۔حضرت ابوہریرہ رضی
اللہ عنہ
سے روایت ہے، تاجدارِ مدینہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ
وسلم
کا فرمانِ عبرت نشان ہے:سب نمازوں میں زیادہ گراں یعنی بوجھ والی منافقوں پر نمازِ
عشا اور فجر ہے اور جو ان میں فضیلت ہے اگر جانتے تو ضرور ضرور حاضر ہوتے، اگرچہ سرین(یعنی
بیٹھنے میں بدن کا جو حصہ زمین پر لگتا ہے اس) کے بل گھسٹتے ہوئے، یعنی جیسے بھی ممکن ہوتا آتے۔(ابن
ماجہ، جلد 1، صفحہ437، حدیث797)درس:بے شک نماز میں ہی دنیا و
آخرت کی بھلائی ہے، ہمیں چاہئے کہ ہر نماز کو اس کے مقررہ وقت میں شرائط و فرائض
کے ادا کرنے کے ساتھ ساتھ نمازِ عشا کو بھی کامل و اکمل ادا کرنے کا اہتمام کریں،
با لیقین اسی میں ہی ہماری نجات اور کامیابی و کامرانی پنہاں ہے۔