اعجاز شاہ(درجہ رابعہ،جامعۃ المدینہ عالمی مدنی مرکز
فیضان مدینہ کراچی،پاکستان)
(1) حضرت سیِّدُنا عمارہ بن رویبہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں
نے مصطَفٰے جانِ رحمت صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو فرماتے سنا :جس نے سورج
کے طُلُوع و غروب ہونے (یعنی نکلنے اور ڈوبنے) سے پہلے نَماز ادا کی (یعنی جس نے
فجر و عصر کی نما ز پڑھی) وہ ہر گز جہنَّم میں داخِل نہ ہوگا۔ (فیضانِ نماز،ص99)
(2) حضرت سیدنا ابو بصرہ غِفاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی
کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :یہ نماز یعنی نماز عصر تم سے پچھلے لوگوں
پر پیش کی گئی تو انہوں نے اسے ضائع کر دیا لہذا جو پابندی سے ادا کرے گا اسے دگنا
(یعنی Double) اجر ملے گا۔ (فیضانِ
نماز،ص 100)
(3) آخری نبی
صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :اللہ پاک اس شخص پر رحم کرے، جس نے عصر سے
پہلے چار رکعتیں پڑھیں ۔ (فیضانِ نماز،ص 109)
(4) حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا :جو عصر سے
پہلے چار رکعتیں پڑھے، اُسے آگ نہ چھوئے گی۔ (فیضانِ نماز،ص
109)
(5) حضرت سیِّدُناجریر بن عبدُاللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں
:ہم حضورِ پاک صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی بارگاہ میں حاضِر تھے، آپ صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے چو دھویں
رات کے چاند کی طرف دیکھ کر ارشاد فرمایا: عنقریب (یعنی قیامت کے دن) تم اپنے ربّ
کو اس طرح دیکھو گے جس طرح اس چاند کو دیکھ رہے ہو، تو اگر تم لوگوں سے ہوسکے تو
نمازِ فجر و عصر کبھی نہ چھوڑو۔ پھر حضرتِ سیِّدُناجریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے یہ آیتِ
مبارَکہ پڑھی: وَ سَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ
قَبْلَ طُلُوْعِ الشَّمْسِ وَ قَبْلَ غُرُوْبِهَاۚ ترجمہ کنزالایمان: اور اپنے رب کو
سراہتے ہوئے اس کی پاکی بولو سورج چمکنے سے پہلے اور اس کے ڈوبنے سے پہلے۔(پ 16،
طٰہٰ: 130)( فیضانِ نماز،ص100)