حٰفِظُوْا عَلَى الصَّلَوٰتِ وَ الصَّلٰوةِ الْوُسْطٰىۗ-وَ قُوْمُوْا لِلّٰهِ قٰنِتِیْنَ(۲۳۸)ترجَمۂ کنزُالایمان:نگہبانی کرو سب نمازوں اور بیچ کی نماز کی اور کھڑے ہو اللہ کے حضور ادب سے ۔(پ2،بقرہ:238 )

تفسیر: مفتی قاسم عطاری صاحب نگہبانی کے بارے میں فرماتے ہیں کہ ہمیشہ نماز پڑھنا ،با جماعت پڑھنا، درست پڑھنا ،صحیح وقت پر پڑھنا سب داخل ہیں۔ درمیانی نماز کی بالخصوص تاکید کی گئی ہے، درمیانی نماز سے مراد عصر کی نماز ہے جیسا کہ بخاری میں ہےنماز وسطیٰ سے مراد عصر کی نماز ہے۔(تفسیر صراط الجنان)

حدیث نمبر (1) حضرت سیِّدُنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: تم میں رات اور دن کے فرشتے بار ی باری آتے ہیں اور فجر و عصر کی نمازوں میں جمع ہوجاتے ہیں ، پھروہ فرشتے جنہوں نے تم میں رات گزاری ہے اوپر کی طرف چلے جاتے ہیں ، اللہ پاک باخبر ہونے کے باوُجود ان سے پوچھتا ہے: تم نے میرے بندوں کو کس حال میں چھوڑا؟ وہ عرض کرتے ہیں : ہم نے انہیں نماز پڑھتے چھوڑا اور جب ہم ان کے پاس پہنچے تھے تب بھی وہ نماز پڑھ رہے تھے۔ (بخاری ،1/203،حدیث:555)مفتی احمدیار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ نماز ایک اعلیٰ عبادت ہے۔ نمازِ فجر اور عصر دیگر نمازوں کے مقابلے میں اعظم ( یعنی عظمت والے) ہیں۔ ان دونوں اوقات کے زیادہ عظمت وبزرگی کی طرف اشارہ ہے کیونکہ فجر کی نماز کے بعد رزق تقسیم ہوتا ہے جبکہ دن کے آخری حصے ( یعنی عصر کے وقت) میں اعمال اٹھائے جاتے ہیں۔ تو جو شخص ان دونوں وقتوں میں مصروف ِ عبادت ہوتا ہے اس کے رزق و عمل میں برکت دی جاتی ہے ۔(مرآۃ المناجیح)

حدیث نمبر (2) حضرت سیِّدُنا عمارہ بن رویبہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے مصطَفٰے جانِ رحمت صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو فرماتے سنا :جس نے سورج کے طُلُوع و غروب ہونے (یعنی نکلنے اور ڈوبنے) سے پہلے نَماز ادا کی (یعنی جس نے فجر و عصر کی نما ز پڑھی) وہ ہر گز جہنَّم میں داخِل نہ ہوگا۔ (مسلم ،ص250،حدیث: 1436) حضرت مفتی احمد یار خان رحمۃُ اللہِ علیہ اِس حدیثِ پاک کے تحت لکھتے ہیں :اس کے دو مطلب ہوسکتے ہیں :ایک یہ کہ فجر و عصر کی پابندی کرنے والا دوزخ میں ہمیشہ رہنے کے لیے نہ جائے گا، اگر گیا تو عارِضی (یعنی وقتی )طور پر۔ دوسرے یہ کہ فجر و عصر کی پابندی کرنے والوں کو اِنْ شَآءَاللہ باقی نمازوں کی بھی توفیق ملے گی اور سارے گناہوں سے بچنے کی بھی، کیونکہ یہی نمازیں (نفس پر) زیادہ بھاری ہیں ۔

حدیث نمبر (3) حضرت سیدنا ابو بصرہ غِفاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :یہ نماز یعنی نماز عصر تم سے پچھلے لوگوں پر پیش کی گئی تو انہوں نے اسے ضائع کر دیا لہذا جو پابندی سے ادا کرے گا اسے دگنا (یعنی Double) اجر ملے گا ۔(مسلم، ص322،حدیث:1927)شرح:پہلا اَجر پچھلی اُمتوں کے لوگوں کی مخالفت کرتے ہوئے عصر کی نماز پر پابندی کی وجہ سے ملے گا اور دوسراا جر عصر کی نماز پڑھنے پر ملے گا جس طرح دیگر نمازوں کا ملتا ہے ۔(مرآۃ المناجیح۔3/139)

حدیث نمبر (4) صحابی ابنِ صحابی حضرتِ سیِّدُنا عبدُ اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ اللہ پاک کے پیارے رسول صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جس کی نمازِعصر نکل گئی (یعنی جو جان بوجھ کر نمازِ عصر چھوڑے گویا اُس کے اَہل وعیال و مال ’’وَتر‘‘ ہو (یعنی چھین لئے) گئے ۔(بخاری ،1 /202 ،حدیث: 552)

حدیث نمبر (5) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص عصر کے بعد سوئے اور اس کی عقل جاتی رہے تو وہ اپنے ہی کو ملامت کرے۔(مسند ابو یعلیٰ،4/278،حدیث:4897)