ابو التبسم نصر اللہ عطاری(درجہ سابعہ الف،جامعۃالمدینہ فیضان مدینہ
،بلوچستان،پاکستان)
قولہ
تعالیٰ حٰفِظُوْا
عَلَى الصَّلَوٰتِ وَ الصَّلٰوةِ الْوُسْطٰىۗ-وَ قُوْمُوْا لِلّٰهِ قٰنِتِیْنَ(۲۳۸)ترجَمۂ
کنزُالایمان:نگہبانی کرو سب نمازوں اور بیچ کی نماز کی اور کھڑے ہو اللہ کے حضور ادب سے ۔(پ2،بقرہ:238
)حضرت امام ابوحنیفہ اور جمہور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم
اجمعین کا مذہب یہ ہے کہ اس سے عصر کی نماز مراد ہے اور احادیث مبارکہ اس پر دلالت
کرتی ہیں۔
احادیث مبارکہ
(1)حضرت سیدنا ابو بصرہ غفاری رضی ﷲ عنہ سے روایت ہے کہ نور
والے آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ نماز یعنی نماز عصر سے پچھلے لوگوں پر
پیش کی گئی تو انہوں نے اس ضائع کردیا لہذا جو اسے پابندی سے ادا کریگا اس دگنا
اجر ملے گا۔(مشکوٰۃ شریف، جلد 2 ،حدیث : 273)
شرح:
یعنی پچھلی امتوں پر بھی نماز عصر فرض تھی مگر وہ اسے چھوڑ بیٹھے اور عذاب کے
مستحق ہوئے تم ان سے عبرت پکڑنا ایک نماز پڑھنے کا اور دوسرے یہود و نصاریٰ کی
مخالفت کا وہ بھی عبادت ہے۔
(2️) روایت ہے حضرت
ابن عمر سے فرماتے ہیں فرمایا رسولﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ جس کی نماز عصر جاتی
رہی گویا اس کا گھر باراورمال لٹ گیا۔(مشکوٰۃ شریف، جلد 1 ،حدیث : 557) شرح: یعنی جیسے اس شخص کو وہ نقصان
پہنچا جس کی تلافی نہیں ہو سکتی ایسے ہی عصر چھوڑنے والے کوناقابل تلافی نقصان
پہنچتا ہے۔
(3)روایت ہے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے کہ رسول ﷲ صلی اللہ
علیہ وسلم نے خندق کے دن فرمایا انہوں نے
ہمیں بیچ کی نماز یعنی نماز عصر سے روک دیا خدا ان کے گھر اور قبریں آگ سے بھردے۔(مشکوٰۃ
شریف، جلد 1 ،حدیث :595)
(4)حضرت سیدنا عمارہ بن رویبہ رضی ﷲ نے فرماتے ہیں کہ میں
نے مصطفیٰ جان رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا کی جس نے سورج کے طلوع و
غروب ہونے سے پہلے نماز ادا کی (فجر و عصر
کی نماز پڑ ھی) وہ ہر گز جہنم میں داخل نہ ہوگا ۔ (فیضان نماز ،ص99/100)
(5)تابعی بزرگ حضرت سیدنا ابوالملیح
رحمۃاللہ علیہ بیان کرتےہیں ایک ایسے روز کہ بادل چھائے ہوئے تھے، ہم صحابی رسول حضرت سیدنا بریده رضی اللہ
عنہ کے ساتھ جہاد میں تھے، آپ نے فرمایا: نماز عصر میں جلدی کرو کیونکہ سرکار دو
عالم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نےارشادفرمایا ہے کہ جس نے نماز عصر چھوڑ دی اس کا
عمل ضبط ہو گیا۔
حضرت مفتی احمد یار خان رحمۃ اللہ علیہ اس حدیث پاک کے تحت
لکھتے ہیں: غالباً عمل سے مراد وہ دنیوی
کام ہے جس کی وجہ سے اس نے نماز عصر چھوڑی اور ضبطی سے مراد اس کام کی برکت کا ختم
ہونا۔ یا یہ مطلب ہے کہ جو عصر چھوڑنے کا عادی ہو جائے اس کے لیے اندیشہ ( یعنی
خطرہ ہے) کہ وہ کافر ہو کر مرے، جس سے اعمال ضبط ہو جائیں،(البتہ ) اس کا مطلب یہ نہیں کہ عصر چھوڑنا کفر و ارتداد
ہے۔(فیضان نماز، ص 104 /105)