نماز مسلمانوں کے لئے اللہ پاک کی بہت بڑی نعمت ہےجو اس نے اپنے فضل وکرم سے ہم پر لازم کی ہے ۔نماز پڑھنے والا دنیا کے تمام تر مشاغل  یہاں تک کہ حلال چیزوں کو بھی ترک کر کے اپنے آپ کو اللہ پاک کی بارگاہ میں لا کر کھڑا کر دیتا ہے۔یوں تو پانچوں نماز کے اپنے فضائل ہیں لیکن ہم یہاں خصوصاً نمازِ عصر کے متعلق ارشادِ نبی پڑھیں گی لیکن اس سے پہلے قرآنِ کریم کی یہ آیت ِمبارکہ ضرور پڑھیے:حٰفِظُوْا عَلَى الصَّلَوٰتِ وَ الصَّلٰوةِ الْوُسْطٰىۗ-وَ قُوْمُوْاللہ قٰنِتِیْنَ0(البقرۃ:238) ترجمۂ کنز العرفان:تمام نمازوں کی پابندی کرو اور خصوصاً درمیانی نماز کی اور اللہ کے حضور ادب سے کھڑے ہوا کرو۔تفسیر صراط الجنان میں اس آیت کے تحت لکھا ہے:نمازِ عصر کی تاکید کی ظاہری وجہ یہ سمجھ آتی ہے کہ ایک تو اس وقت دن اور رات کے فرشتے جمع ہوتے ہیں۔(بخاری،4/549، حدیث:7429-شرح السنہ،5 / 370، تحت الحدیث: 2510)دوسرا یہ کہ اس وقت کاروبار کی مصروفیت کا وقت ہوتا ہے تو اس غفلت کے وقت میں نماز کی پابندی کرنا زیادہ اہم ہے۔ اب یہاں 3 فرامینِ مصطفٰے نمازِ عصر کی فضیلت ملاحظہ کیجئے:(1)حضرت عمارہ بن رویبہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: میں نے مصطفٰے جانِ رحمت صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو فرماتے سنا:جس نے سورج کے طلوع و غروب ہونے سے پہلے ( یعنی فجر اور عصر کی)نماز ادا کی وہ ہرگز جہنم میں داخل نہ ہوگا۔ (مسلم، 250 ،حدیث: 1436)(2)حضرت جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:ہم حضور پاک صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی بارگاہ میں حاضر تھے، آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے چودہویں رات کے چاند کی طرف دیکھ کر ارشاد فرمایا: (عنقریب قیامت کے دن )تم اپنے رب کو اس طرح دیکھو گے جس طرح اس کو دیکھ رہے ہو ،تو اگر تم لوگوں سے ہو سکے تو نمازِ فجر اور نمازِ عصر کبھی نہ چھوڑو ۔ (مسلم، 239 ،حدیث: 1434)(3)حضرت ابوبصرہ غفاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نور والے آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:یہ نماز یعنی نمازِ عصر تم سے پچھلے لوگوں پر پیش کی گئیں تو انہوں نے اسے ضائع کردیا،لہٰذا جو اسے پابندی سے ادا کرے گا اسے دوگنا( یعنی ڈبل) اجر ملے گا۔نمازِ عصر کے چھوڑنے پر وعیدیں بھی حدیثِ پاک میں خصوصا وارد ہوئی ہیں جو درج ذیل ہیں:اہل و عیال اور مال برباد ہوگئے :حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، اللہ پاک کے پیارے رسول صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا :جس کی نمازِ عصر نکل گئی (یعنی جو جان بوجھ کر نمازِ عصر چھوڑے) گویا اس کے اہل و عیال و مال وتر ہو گئے۔( یعنی چھین لیے گئے)( بخاری، 202 ،حدیث: 553)