امام احمد رحمۃُ اللہِ علیہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے راوی ہیں کہ حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں:رات اور دن کے فرشتے نمازِ فجر و عصر میں جمع ہوتے ہیں،جب وہ جاتے ہیں تو اللہ پاک ان سے فرماتا ہے: کہاں سے آئے ہو؟ حالانکہ وہ جانتا ہے۔عرض کرتے ہیں:تیرے بندوں کے پاس سے، جب ہم ان کے پاس گئے تو نماز پڑھ رہے تھے اور انہیں نماز پڑھتا چھوڑ کر تیرے پاس حاضر ہوئے۔(بہار شریعت،1/154)(2) حضرت عمارہ بن رویبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا :میں نے حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: وہ شخص ہر گز آگ میں داخل نہیں ہوگا جو نکلنے اور اس کے غروب ہونے سے پہلے نماز پڑھتا ہے یعنی فجر اور عصر کی نمازیں۔( مسلم:634)(3)حضرت ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،نبیِ کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جو شخص دو ٹھنڈی نمازیں فجر اور عصر پڑھتا رہا وہ جنت میں داخل ہوگا۔(مسلم:635) (4)حضرت جریر بن عبداللہ بجلی رَضِیَ اللہُ عنہ سے روایت ہے، نبیِ کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:تم لوگ اپنے رب کے سامنے پیش کیے جاؤ گے اور اسے اسی طرح دیکھو گے جیسےاس چاند کو دیکھ رہے ہو،اسے دیکھنے میں کوئی مزاحمت نہیں ہوگی۔ پس اگر تم ایسا کر سکتے ہو تو سورج طلوع ہونے پہلے والی نماز یعنی فجر اور سورج غروب ہونے سے پہلی والی نماز یعنی عصر سے تمہیں کوئی چیز روک نہ سکے تو ایسا ضرور کرو۔پھر آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی: ترجمہ:پس اپنے مالک کی حمد و تسبیح کر سورج طلوع ہونے اور غروب ہونے سے پہلے۔(ترمذی:2551)(5)حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جب مردہ قبر میں داخل ہوتا ہے تو اسے سورج غروب ڈوبتا ہوا معلوم ہوتا ہے،وہ آنکھیں ملتا ہوا اٹھ بیٹھتا اور کہتا ہے :ذرا ٹھہرو مجھے نماز تو پڑھنے دو۔(باب ذکر القبر،4/503،حدیث:4272)