نمازِ عصر کی فضیلت و اہمیت پر 5 فرامینِ مصطفٰے از بنتِ
عبدالرشید،بہادرآباد
قرآن ِمجید ،فرقانِ حمید اور احادیثِ مبارکہ میں نماز کی
اہمیت و فضیلت کو اس قدر واضح کیا گیا ہے کہ جتنا اور کسی عبادت کو نہیں کیا گیا۔قرآن
اور حدیث میں ایک بار نہیں دس بار نہیں بلکہ تقریباًساڑھے سات سو بار نماز کا حکم دیا گیا ہے
اب جب اتنی بارحکم دیا گیا تو اس کا ترک کرنا کتنا جرم ہوگا!ربِّ کریم فرماتا ہے:ترجمہ:حفظواعلی الصلوات والصلوۃ الوسطی
وقوموا للہ قانتین0(البقرۃ:238)ترجمۂ
کنزالایمان:تمام نمازوں کی پابندی کرو اور خصوصاً بیچ کی نماز کی اور
اللہ کے حضور ادب سے کھڑے ہوا کرو۔تمام نمازوں کی
پابندی کرنے کا حکم دیا گیا بالخصوص درمیانی نماز کی تاکید کی گئی۔درمیانی نماز سے
مراد عصر کی نماز ہے ۔جیسا کہ بخاری میں ہے:نمازِ وسطی سے مراد عصر کی نماز ہے۔(فیضانِ نماز) بروایت
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سرکار صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: جب
مرنے والا قبر میں داخل ہوتا ہے تو اسے سورج ڈوبتا ہوا معلوم تو وہ آنکھیں ملتا
ہوا بیٹھتا اور کہتا ہے:مجھے چھوڑ دو میں نماز پڑھ لوں۔حکیم الامت حضرت مفتی احمد یار
خان رحمۃُ
اللہِ علیہ حدیثِ پاک کے تحت لکھتے ہیں:یہ
احساس منکر نکیر کے جگانے پر ہوتا ہے خواہ دفن کسی وقت ہو چونکہ نمازِ عصر کی زیادہ
تاکید ہے اور آفتاب کا ڈوبنا اس کا وقت جاتے رہنے کی دلیل ہے۔ اس لیے یہ وقت دکھایا
جاتا ہے۔حدیثِ پاک کے اس حصے ”مجھے چھوڑ دو میں نماز پڑھ لوں“ کے تحت لکھتے ہیں:یعنی
اے فرشتو!سوالات بعد میں کرنا عصر کاوقت
جا رہا ہے مجھے نماز پڑھ لینے دو۔ یہ وہی کہے گا جو دنیا میں نمازِ عصر کا پابند
تھا۔ اللہ پاک نصیب کرے۔ آمین۔(فیضانِ نماز،) بروایت حضرت ابو بصرہ غفاری رضی اللہ عنہ ،نور والے آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:یہ نماز( یعنی نمازِ عصر )تم سے پچھلے لوگوں پر پیش کی گئی تو انہوں نے اسے ضائع کر دیا
لہٰذا جو اسے پابندی سے ادا کرے گا اسے دگنا اجر ملے گا۔ (فیضانِ نماز)بروایت حضرت عمارہ بن رویبہ رضی اللہ عنہ ،میں نے مصطفٰے جانِ
رحمت صلی اللہُ علیہ
واٰلہٖ وسلم کو فرماتے سنا:جس نے سورج کے طلوع اور غروب ہونے سے پہلے
نماز ادا کی وہ ہرگز جہنم میں داخل نہ ہوگا۔(فیضانِ نماز) بروایت حضرت جبیر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ ،ہم حضورِ پاک صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی بارگاہ میں حاضر تھے،آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے چودھویں رات
کے چاند کی طرف دیکھ کر ارشاد فرمایا:عنقریب(یعنی قیامت کے دن)تم اپنے رب کو اس طرح دیکھو
گے جس طرح اس چاند کو دیکھ رہے ہو، تو اگر تم لوگوں سے ہو سکے تو نمازِ فجر اور
عصر کبھی نہ چھوڑو۔پھر حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے یہ آیت پڑھی:
ترجمۂ کنز
الایمان:اور اپنے رب کو سراہتے ہوئے اس کی پاکی بولو سورج چمکنے سے
پہلے اور اس کے ڈوبنے سے پہلے۔(فیضانِ نماز)بروایت حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ،سرکارِ مدینہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:تم میں رات اور دن کے فرشتے باری باری آتے ہیں اور فجر اور
عصر کی نمازوں میں جمع ہو جاتے ہیں پھر دو فرشتے جنہوں نے تم میں رات گزاری ہے
اوپر کی طرف چلے جاتے ہیں۔اللہ پاک خبر ہونے کے باوجود پوچھتا ہے: تم نے میرے بندے
کو کس حال میں چھوڑا؟ وہ عرض کرتے ہیں: ہم نے انہیں نماز پڑھتے چھوڑا اور جب ہم ان
کے پاس پہنچے تھے تب بھی وہ نماز پڑھ رہے تھے۔ (فیضانِ نماز)