نمازِ عصر کی فضیلت و اہمیت پر 5 فرامینِ مصطفٰے از بنتِ
عبدالعزیز،حمزہ غوث
دینِ اسلام میں داخل ہونے کے بعد نماز مسلمان کے لیے فرضِ عین
ہے۔نماز دین کا ستون ہے۔جس طرح ستون کے بغیر عمارت قائم نہیں رہ سکتی اسی طرح نماز
کے بغیر بھی ایمان کی عمارت نامکمل ہے۔سرکارِ دو عالم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم پر معراج کی رات 50نمازیں فرض کی گئیں،پھر کم کی گئیں یہاں تک کہ5 رہ گئیں ۔اے
محبوب! ہماری بات نہیں بدلتی اور آپ کے لیے ان پانچ کے بدلے میں50 کا ثواب ہے۔سبحان
اللہ! یوں تو ہر نماز کے ہی اپنے فضائل ہیں۔آئیے!نمازِ عصر کے کچھ فضائل جانتی ہیں۔حدیثِ
مبارکہ: (1) حضرت ابو بصرہ غفاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،
نور والے آقا صلی اللہُ
علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: یہ نماز یعنی نمازِ عصر تم سے پچھلے لوگوں پر پیش
کی گئی تو انہوں نے اسے ضائع کر دیا لہٰذا جو اسے پابندی سے ادا کرے گا اسے دگنا
اجر ملے گا۔ شرح: حضرت مفتی احمد یار خان رحمۃُ اللہِ علیہ اس حدیثِ پاک کے تحت لکھتے ہیں :یہ پچھلی امتوں پر بھی نمازِ
عصر فرض تھی مگر وہ اسے چھوڑ بیٹھ اور عذاب کے مستحق ہوئے،تم ان سے عبرت پکڑنا ۔(بحوالہ فیضانِ نماز،ص104)حدیثِ مبارکہ:(2) اللہ پاک کے رسول صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جس کی نمازِ عصر نکل گئی (یعنی جو جان بوجھ کر نمازِ عصر چھوڑ دے) گویا اس کے اہل و عیال اور مال وتر ہو گئے (یعنی چھین لیے گئے۔) شرح: حضرت علامہ
ابو سلیمان خطابی شافعی رحمۃ اللہ
علیہ فرماتے ہیں:وتر کا معنی ہے :نقصان ہونا یا چھن جانا ۔جس کے
بال بچے اور مال چھن گئے یا اس کا نقصان ہو گیا گویا وہ اکیلا رہ گیا۔ لہٰذا نماز
کے فوت ہونے سے انسان کو اس طرح ڈرنا چاہیے جس طرح وہ اپنے گھر کے افراد اور مال و ولت کےبرباد ہونے سے ڈرتا ہے۔(فیضانِ نماز،ص106،107)حدیث:(3)حضرت جابر بن عبداللہ رَضِیَ
اللہُ عنہ سے روایت ہے،رحمتِ عالم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ معظم ہے:جب مرنے والا قبر میں داخل ہوتا ہے تو اسے سورج ڈوبتا ہوا
معلوم ہوتا ہے تو وہ آنکھیں ملتا ہوا بیٹھتا اور کہتا ہے :مجھے چھوڑ دو میں نماز
تو پڑھ لوں۔(فیضانِ
نماز،ص107)حدیث:(4) حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں
کہ میں نے سرورِ کائنات صلی اللہُ
علیہ واٰلہٖ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: یہ منافق کی نماز ہے کہ بیٹھا ہوا
سورج کا انتظار کرتا ہے حتی کہ جب سورج شیطان کے دو سینگوں کے بیچ آ جائے( یعنی غروب ہونے کے قریب ہو جائے) تو کھڑا ہو کر چار چونچے مارے کہ ان میں اللہ پاک کا تھوڑا ہی ذکر کرے۔شرح:
اس حدیثِ پاک کی شرح میں مفتی احمدیار خان رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں:معلوم
ہوا !دنیاوی کاروبار میں پھنس کر نمازِ عصر میں دیر کرنا منافقوں کی علامت ہے،حضور
صلی اللہُ علیہ
واٰلہٖ وسلم نے جلد باز نمازی کے سجدے کو مرغ کے چونچ مارنے سے تشبیہ دی
ہے جو وہ چگتے وقت زمین پر جلدی جلدی مارتا ہے۔حدیث:(4،5) حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: اللہ پاک اس شخص پر رحم کرے جس نے عصر سے پہلے چار رکعتیں پڑھیں۔حضور
صلی اللہُ علیہ
واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: جو عصر سے پہلے چار رکعتیں پڑھے اللہ پاک اس کے
بدن کو آگ پر حرام فرما دے گا۔(فیضانِ نماز،ص108،109) اللہ پاک ہمیں
ساری نمازیں پابندی وقت کے ساتھ ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین