کلمۂ اسلام کے بعد اسلام کا سب سے بڑا رکن نماز ہے ۔یہ ہر مکلف یعنی عاقل بالغ پر فرضِ عین ہے۔اس کی فرضیت کا منکر کافر ہے اور جو قصداً چھوڑ دے اگرچہ ایک ہی وقت کی نماز ہے وہ فاسق ہے۔ نماز کے مختلف فضائل ہیں مثلا اللہ پاک کی خوشنودی کا سبب ہے۔ مکی مدنی آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی آنکھوں کی ٹھنڈک نماز ہے۔نماز مومن کی معراج ہے۔پانچوں نمازیں ہی اہمیت فضیلت کی حامل ہیں اور ان پر متعدد احادیثِ مبارکہ مذکور ہیں لہٰذا ان میں سے نمازِ عصر کی اہمیت اور فضیلت پر پانچ فرامینِ مصطفٰے ملاحظہ فرمائیے: (1) نمازِ عصر کی اہمیت کے متعلق فرمانِ مصطفٰے صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم :تم میں سے کسی کے اہل اور مال میں کمی کر دی جائے تو یہ اس کے لیے بہتر ہے کہ اس کی نمازِ عصر فوت ہو جائے۔(مجمع الزوائد،2/55،حدیث:1715)نمازِ عصر کی فضیلت کے متعلق فرمانِ مصطفٰے صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم ہے:(2) جب مردہ قبر میں داخل ہوتا ہے تو اسے سورج ڈوبتا ہوا معلوم ہوتا ہے وہ آنکھیں ملتا ہوا اٹھ بیٹھتا اور کہتا ہے:دعونی اصلی ذرا ٹھہرو مجھے نماز پڑھنےدو ۔(ابن ماجہ،4/503،حدیث:4272)حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃُ اللہِ علیہ اس حدیثِ پاک کے تحت اس حدیثِ پاک کے اس حصے”دعونی اصلی یعنی ذرا ٹہرو مجھے نماز پڑھنے دو“ کے بارے میں فرماتے ہیں: یعنی اے فرشتو!سوالات بعد میں کرنا عصر کا وقت جا رہا ہے مجھے نماز پڑھ لینے دو۔یہ وہ کہے گا جو دنیا میں نمازِ عصر کا پابند تھا۔اللہ پاک نصیب فرمائے۔ مزید فرماتے ہیں: اس عرض پر سوال و جواب ہی نہ ہوں اور ہوں تو نہایت آسان، کیونکہ اس کی یہ گفتگو تمام سوالوں کا جواب ہو چکی۔(مراۃ المناجیح،1/142)(3) احمد اور ابو داود اور ترمذی بافادۂ تحسین عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے راوی ،فرماتے ہیں : حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: اللہ پاک اس شخص پر رحم کرے جس نے عصر سے پہلے چار رکعتیں پڑھیں۔(ابوداود،2/30،حدیث: 1271)(4) طبرانی کبیر میں ام المومنین اُمِّ سلمہ رضی اللہ عنہا سے راوی ،رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں:جو عصر سے پہلے چار رکعتیں پڑھ لے اللہ پاک اس کے بدن کو آگ پر حرام فرما دے گا۔(معجم کبیر،23/281)دوسری روایت طبرانی کی عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے ہے کہ حضور اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے مجمع صحابہ میں جس میں امیر المومنین عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ بھی موجود تھے، فرمایا: جو عصر سے پہلے چار رکعتیں پڑھے اسے آگ نہ چھوئے گی۔(معجم اوسط،2/77،حدیث:208) (5)نسائی ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے راوی ،فرماتے ہیں، رسولِ پاک صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جس شخص نے فجر کی ایک رکعت قبل طلوعِ آفتاب پا لی تو اس نے نماز پا لی( اس پر فرض ہو گئی) اور جسے ایک رکعت عصر کی قبل غروبِ آفتاب مل گئی اس نے نماز پا لی یعنی اس کی نماز ہو گئی۔ فجر میں تکبیر تحریمہ کہی اور فجر کا وقت ختم ہوگیا تو نماز نہ ہوگی۔عصر کی نیت باندھ لی تکبیر تحریمہ کہہ لی اس وقت تک آفتاب نہ ڈوبا تھا پھر ڈوب گیا نماز ہو گئی اور کافر مسلمان ہوا یا بچہ بالغ ہوا اس وقت کے آفتاب طلوع ہونے تک تکبیر تحریمہ کہہ لینے کا وقت باقی تھا اس فجر کی نماز اس پر فرض ہو گئی قضا پڑھے اور طلوعِ آفتاب کے بعد مسلمان یا بالغ ہوا تو وہ نماز اس پر فرض نہ ہوئی۔