اسلام میں سب اعمال سے پہلے نماز فرض ہوئی یعنی نبوت کے گیارویں سال ہجرت سے دو سال کچھ ماہ پہلے نیز ساری عبادتیں اللہ پاک نے فرش پر بھیجی مگر نماز اپنے محبوب کو عرش پر بلا کردی اس لیے کلمۂ شہادت کے بعد سب سے بڑی عبادت نماز ہے۔ جو نماز سیدھی کر کے پڑھے تو نماز اسے بھی سیدھا کر دیتی ہے اسی طرح کہ نماز ہمیشہ پڑھے،صحیح پڑھے،دل لگا کر پڑھے،اخلاص کے ساتھ ادا کیا کرے،یہی معنی ہیں نماز قائم کرنے کے جس کا حکم قرآنِ کریم میں ہے :و اقم الصلوۃ لذکری ترجمہ:اورمیری یاد کے لیے نماز قائم رکھو۔ قیامت میں قبر میں بھی داخل ہے کیونکہ موت بھی قیامت ہی ہے مطلب یہ ہے کہ نماز قبر میں اور پل صراط پر روشنی ہو گی کہ سجدہ گاہ تیز بیڑی کی طرح چمکے گی اور نماز اس کے مومن ہونے کی دلیل ہوگی نیز نماز کے ذریعے اسے ہر جگہ نجات ملے گی کیونکہ قیامت میں پہلا سوال نماز کا ہوگا اگر اس میں بندہ کامیاب ہوگیا تو ان شاءاللہ آگے بھی کامیاب ہوگا۔حفظواعلی الصلوات والصلوۃ الوسطی وقوموا للہ قنتین0 ترجمہ:تمام نمازوں خصوصا بیچ والی نماز(عصر)کی محافظت رکھو اور اللہ کے حضور ادب سے کھڑے رہو۔(پ2،البقرۃ: 238)(1) حدیثِ مبارکہ: روایت ہے انہی سے فرماتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:یہ منافق کی نماز ہے کہ بیٹھا ہو سورج کا انتظار کرتا رہے حتی کہ جب پیلاپڑ جائے اور شیطان کے دو سینگوں کے بیچ آجائے تو کھڑا ہو کر چار چونچے مارے کہ ان میں اللہ پاک کا تھوڑا ہی ذکر کرے۔(مسلم)وضاحت: یعنی اس حدیثِ پاک سے تین مسئلے معلوم ہوئے :ایک یہ کہ دنیاوی کاروبار میں پھنس کر نمازِ عصر دیر سے پڑھنا منافقوں کی علامت ہے۔دوسرے یہ کہ غروب سے 20 منٹ پہلے کراہت کا وقت ہے۔وقت مستحب میں عصر پڑھنا چاہیے۔تیسرے یہ کہ رکوع اور سجدہ بہت اطمینان سے کرنا چاہیے۔حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے جلد باز سجدے کو مرغ کے چونچ مارنے سے تشبیہ دی ہے جو وہ دانا چگتے وقت زمین پر جلدی جلدی مارتا ہے۔(2) حدیثِ مبارک: روایت ہے حضرت ابنِ عمر رَضِیَ اللہُ عنہما سے فرماتے ہیں:حضور علیہ السلام نے فرمایا: جس کی نمازِ عصر جاتی رہی گویا اس کا گھر بار اور مال لٹ گیا ۔(مسلم،بخاری)وضاحت:یعنی جیسے اس شخص کو وہ نقصان پہنچا جس کی تلافی نہیں ہو سکتی ایسے ہی عصر چھوڑنے والے کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچتا ہے کہ جو عصر چھوڑنے کا عادی ہو جائے اس کے لیے اندیشہ ہے کہ وہ کافر ہو کر مرے جس سے عمل ضبط ہو جائیں۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ عصر چھوڑنا کفر اور ارتداد ہے۔ خیال رہے!نمازِ عصر کو قرآنِ کریم نے بیچ کی نماز فرما کر کی بہت تاکید فرمائی نیز اس وقت رات اور دن کے فرشتوں کا اجتماع ہوتا ہے اور یہ وقت لوگوں کی سیر و تفریح اور تجارتوں کے فروغ کا وقت ہے اس لیے کہ اکثر لوگ عصر میں سستی کر جاتے ہیں اور ان وجوہ سے قرآن شریف نے بھی عصر کی بہت تاکید فرمائی اور حدیث شریف نے بھی۔ (مراۃ المناجیح،1/269تا270)حدیثِ مبارکہ: روایت ہے حضرت علی رَضِیَ اللہُ عنہ سے، رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے خندق کے دن فرمایا: انہوں نے ہمیں بیچ کی نماز یعنی نمازِ عصر سے روک دیا، خدا ان کے گھر اور قبریں آگ سے بھر دے۔(مسلم،بخاری) وضاحت :اس حدیثِ مبارکہ سے معلوم ہوا !جب کفار نے مسلمانوں پر حملے کیے جس وجہ سے یعنی صحابہ کرام علیہم الرضوان نے فرمایا: جس وجہ سے ہمیں خندق کھودنا پڑی جس میں مشغولیت کی وجہ سے ہماری نمازیں خصوصا نمازِ عصر قضا ہوگئی ۔اس سے معلوم ہوا ! بیچ کی نماز جس کی قرآن شریف میں بہت تاکید ہے۔خیال رہے!غزوۂ احد میں حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو جسمانی ایذا بہت پہنچی لیکن وہاں کفار کو یہ دعائے ضرر نہ دی یہاں نمازیں قضا ہونے پر یہ دعائے ضرر دی معلوم ہوا!حضور علیہ الصلوۃ والسلام کو نمازیں جان سے پیاری تھی نیز اس دعائے ضرر سے غضب مقصود ہے حقیقت دعائے ضرر مقصود نہیں اس وجہ سی کفار خندق میں سے بعض لوگ بعد میں ایمان لے آئے ۔اگر دعائے ضرر مقصود ہوتی تو ان میں سے کسی کو ایمان نصیب نہ ہوتا۔(4)حدیثِ مبارکہ روایت ہے:حضرت ابنِ مسعود اور سمرہ بن جندوب رَضِیَ اللہُ عنہما فرماتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:بیچ کی نماز عصر ہے۔(ترمذی) وضاحت: کیونکہ یہ نماز دن اور رات کی نمازوں کے درمیان ہے نیز اس وقت دن اور رات کے فرشتے جمع ہوتے ہیں نیز اس وقت دنیاوی کاروبارزیادہ زور پر ہوتے ہیں اس لیے اس کی تاکید زیادہ فرمائی گئی۔(مراۃ المناجیح،1/284تا285)(5)حدیثِ مبارکہ: روایت ہے حضرت بریدہ رَضِیَ اللہُ عنہ سے ،فرماتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: جو نمازِ عصر چھوڑے اس کے عمل ضبط ہو گئے۔(بخاری) وضاحت:غالبا عمل سے مراد وہ دنیاوی کام ہے جس کی وجہ سے اس نے نمازِ عصر چھوڑ دی۔ضبطی سے مراد اس کام کی برکت کا ختم ہونا، باقی اس کی وجہ پیچھے حدیث نمبر2 میں بیان کر دی گئی ہے۔(مراۃ المناجیح ،1/270)

ہر عبادت سے برتر عبادت نماز ساری دولت سے بڑھ کر ہے دولت نماز

قلبِ غمگین کا سامانِ فرحت نماز ہے مریضوں کو پیغامِ صحت نماز

آخر میں اللہ پاک سے دعا ہے کہ یا اللہ! ہمیں عشق ِنماز عطا فرما اور نمازِ عصر کو پابندی سے ادا کرنے کی توفیق عطا فرما۔آمین