سید زاہد علی (درجۂ خامسہ جامعۃ المدینہ گلزار حبیب سبزہ زار
لاہور، پاکستان)
اللہ جلّ شانہ
کی لاتعداد نعمتیں عالم دنیا کے ہر ہر ذر
ے پر بارش کے قطروں سے زیادہ ، دنیا بھر کے سمندروں میں موجود پانی کے قطروں سے زیادہ
، اس عالم میں موجود ریت کے ذروں سے بڑھ کر ہر لمحہ ہر گھڑی بغیر کسی رکاوٹ کے برس
رہی ہیں۔قرآن عظیم میں ہے!وَ لَقَدْ مَكَّنّٰكُمْ فِی الْاَرْضِ
وَ جَعَلْنَا لَكُمْ فِیْهَا مَعَایِشَؕ-قَلِیْلًا مَّا تَشْكُرُوْنَ: ترجمہ ۔اور بیشک ہم نے تمہیں زمین میں جماؤ دیا
اور تمہارے لیے اس میں زندگی کے اسباب بنائے بہت ہی کم شکر کرتے ہو۔ الاعراف (10)
یہاں سے خدائے
متعال نے اپنی عظیم نعمتوں کو یاد دلایا ہے یقیناً اللہ پاک کی
لامتناہی(بے شمار) نعمتیں ہم پر ہر وقت چھما چھم برس رہی ہیں جن کا شکر ادا کرنا
ابن آدم پر لازم ہو جاتا ہے۔چنانچہ ارشاد ہوا ’’ہم نے تمہیں زمین میں ٹھکانہ دیا
اور تمہارے لئے اس میں زندگی گزارنے کے اسباب بنائے اور اپنے فضل سے تمہیں راحتیں مہیا کیں ، غذا، پانی، بجلی، ہوا، سورج کی روشنی یہاں تک کہ بدنِ انسانی کا
ہر ہر عضو سب اللہ پاک کی بے شمار نعمتوں کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ لیکن اس کے باوجود
لوگوں میں ناشکری کی نحوست غالب ہے۔ لوگوں کی کم ہی تعداد شکر ادا کرتی ہے اور جو
شکر کرتے ہیں وہ بھی کما حقہ ادا نہیں کرتے۔یقیناً نعمتوں کی بے قدری اور ناشکری
اللہ پاک کی ناراضگی کا سبب بھی ہے، اور اسکی نحوست سے نعمتں چھن جاتی ہیں۔
ام المؤمنین
حضرت سیدتنا عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا فرماتی ہیں کہ نور کے پیکر ، تمام نبیوں
کے سرور، دو جہاں کے تاجور ، سلطانِ بحر و بر صلی اللہ تعَالٰی عَلَيْهِ وَالِهِ
وَسَلَّم میرے پاس تشریف لائے اور روٹی کا ایک ٹکڑا گرا ہوا دیکھا، تو اسے (اٹھا
کر ) پونچھا اور ارشاد فرمایا: اے عائشہ اللہ عزوجل کی نعمتوں کا احترام کیا کرو۔
اس لئے کہ جب یہ کسی اہل خانہ سے روٹھ کر چلی جاتی ہیں تو دوبارہ لوٹ کر نہیں آتیں
۔شعب الايمان للبيهقي، باب في تعديد نعم الله الحديث: 4557، ج 4، ص 132۔
شکر کرنے سے
نعمتوں میں اضافہ ہوتا ہے چنانچہ حضرت سیدنا عطارد قرشی رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی
ہے کہ حضور نبی مکرم نور مجسم صَلَّى اللَّهُ تَعَالَى عَلَيْهِ وَالِهِ وَسَلَّم
نے ارشاد فرمایا: اللہ عزوجل اپنے بندے کو شکر کی توفیق عطا فرماتا ہے تو پھر اسے
نعمت کی زیادتی سے محروم نہیں فرماتا۔ (شعب الايمان للبيهقي، باب في تعديد نعم
الله الحديث : 4526، ج 4، ص 124۔)
کیونکہ اس کا
فرمانِ عالیشان ہے:لَىٕنْ شَكَرْتُمْ لَاَزِیْدَنَّكُمْ۔ترجمہ کنز الایمان: اگر احسان مانو گے تو میں
تمہیں اور رَحْمَةُ اللهِ الْقَوِی فرماتے
ہیں: بیشک الله عزوجل جب تک چاہتا ہے اپنی نعمت سے لوگوں کو فائدہ
پہنچاتا رہتا ہے اورجب اس کی ناشکری کی جاتی ہے تو وہ اسی نعمت کو ان کے لئے عذاب
بنا دیتا ہے۔(الدر المنثور، پ 2 البقرة، تحت الآية 152، ج 1، ص 369۔)
گناہوں
کو چھوڑ دینا بھی شکر ہےحضرت سید
نا مخلد بن حسین ازدی علیہ رحمۃ اللہ القوی فرماتے ہیں:شکر کے بارے میں ایک قول یہ
ہے کہ بندہ گناہوں کو چھوڑ دے ۔(الدر المنثور، ب 2 البقرة، تحت الآية 152، ج 1، ص
371۔)
اللہ
عَزَّ وَجَلَّ کی محبت پانے کا ایک ذریعہ حضرت سیدنا ابوسلیمان واسطی علَيْهِ رَحْمَةُ اللهِ الْكَافِی فرماتے ہیں:الله
عزوجل کی نعمتوں کو یاد کرنے سے دل میں اس کی محبت پیدا ہوتی ہے ۔(تاريخ مدينة
دمشق لابن عساكر، الرقم 4133 عبد العزيز، ج 36، ص 334۔)
ہمیں ہر وقت
اللہ پاک کی نعمتوں کو یاد کرنا چاہیے اور ان نعمتوں پر اس کا شکر ادا کرتے رہنا
چاہیے۔ اللہ پاک ہمیں شکر کرنے والوں میں شامل فرمائے۔ آمین