عبدالحنان (درجۂ خامسہ جامعۃ المدینہ گلزار
حبیب سبزہ زار لاہور، پاکستان)
اللہ پاک کی
بے شمار نعمتیں ساری کائنات کے ذرے ذرے پر
دنیا میں موجود پانی کے قطروں سے بھی زیادہ ہر لمحہ ہر گھڑی برس رہی ہیں کوئی بھی
ان نعمتوں کو شمار نہیں کرسکتا بلکے کوئی شمار کرنے کا تصور بھی نہیں کر سکتا۔
اللہ پاک قرآن
کریم میں ارشاد فرماتا ہے:وَ اِنْ تَعُدُّوْا نِعْمَةَ اللّٰهِ
لَا تُحْصُوْهَاؕ اِنَّ اللّٰهَ لَغَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ ترجمہ کنز العرفان: اور اگر تم اللہ کی نعمتیں گنو تو
انہیں شمار نہیں کرسکو گے، بیشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔ اللہ پاک کی اتنی نعمتیں
ہونے کے باوجود انسان پھر بھی کتنا ناشکرا ہے کہ وہ اللہ پاک کی ناشکری اور
نافرمانی کرتا ہے۔ حالانکے شکر اعلیٰ درجے کی عبادت ہے اور بقاء نعمت کا ذریعہ ہے۔
قارئین کرام آئیے چند احادیث کریمہ ناشکری کی مذمت پر مطالعہ کرتے ہیں۔
1۔
ناشکری باعثِ عذاب ہے: حضرت سیدنا
امام حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: بیشک الله پاک جب تک چاہتا ہے اپنی نعمت سے لوگوں کو فائدہ پہنچاتا رہتا ہے اور جب اس کی ناشکری کی جاتی ہے تو
وہ اس نعمت کو ان کے لئے عذاب بنا دیتا ہے۔(الدر المنثور، پ2 البقرہ، تحت آیت 152،
ج1، ص369)
2۔
ناشکری سے نعمت عذاب بن جاتی ہے:حضرت
سیدنا امام حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ نے
فرمایا کہ مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ جب الله پاک کسی قوم کو نعمت عطا فرماتا ہے تو
ان سے شکر کا مطالبہ فرماتا ہے۔ اگر وہ اس کا شکر کریں تو اللہ پاک انہیں زیادہ دینے
پر قادر ہے اور اگر ناشکری کریں تو انہیں عذاب دینے پر بھی قادر ہے۔ وہ اپنی نعمت کو ان پر عذاب سے بدل دیتا ہے۔ (شعب الایمان للبیہقی، باب تعدید نعم
اللہ ج4، ص127، الحدیث 4536)
3۔
نعمتوں کو بیان نہ کرنا ناشکری ہے:حضرت
نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے
ارشاد فرمایا جو تھوڑی نعمتوں کا شکر ادا
نہیں کرتا وہ زیادہ نعمتوں کا بھی شکر ادا نہیں کرتا اور جو لوگوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ اللہ تعالیٰ کابھی شکر ادا نہیں کرتا اوراللہ
تعالیٰ کی نعمتوں کو بیان کرنا شکر ہے اور انہیں بیان نہ کرنا ناشکری ہے۔
(شعب الایمان،
الثانی والستون من شعب الایمان۔۔۔ الخ، فصل فی المکافأۃ بالصنائع، ج6، ص516، الحدیث:
9119)
4۔جہنم
کے ایک طبق کا کھلنا:حضرت کعب رضی
اللہ عنہ فرماتے ہیں:اللہ تعالیٰ دنیا میں کسی بندے پر انعام کرے پھر وہ اس نعمت
کا اللہ تعالیٰ کے لئے شکر ادا کرے اور ا س نعمت کی وجہ سے اللہ تعالیٰ کے لئے
تواضع کرے تو اللہ تعالیٰ اسے دنیا میں اس نعمت سے نفع دیتا ہے اور اس کی وجہ سے
اس کے آخرت میں درجات بلند فرماتا ہے اور جس پر اللہ تعالیٰ نے دنیا میں انعام
فرمایا اور اس نے شکر ادا نہ کیا اور نہ اللہ تعالیٰ کے لئے اس نے تواضع کی تو
اللہ تعالیٰ دنیا میں اس نعمت کا نفع اس سے روک لیتا ہے اور اس کے لئے جہنم کا ایک
طبق کھول دیتا ہے ،پھر اگر اللہ تعالیٰ چاہے گا تو اسے (آخرت میں) عذاب دے گا یا
اس سے در گزر فرمائے گا۔(رسائل ابن ابی الدنیا، التواضع والخمول، ج3، ص555، الحدیث93)
5۔
صابر و شاکر ہونے سے محرومی:حضرت
عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے یہ روایت ہے کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ
وآلہ وسلم نے فرمایا: دو باتیں ایسی ہیں کہ جس میں وہ پائی جائیں اللہ تعالیٰ اسے
صابر و شاکر لکھتا ہے اور جس میں یہ دونوں خصلتیں نہ ہوں اسے اللہ تعالیٰ صابر و
شاکر نہیں لکھے گا (وہ دو خصلتیں یہ ہیں) جو شخص دینی معاملات میں اپنے سے اوپر والے کی طرف دیکھے اور اس کی پیروی کرے اور دنیاوی امور میں اپنے سے نیچے والے کی طرف دیکھے اور اللہ تعالیٰ کا اس بات پر شکر ادا کرے کہ
اسے اس پر فضیلت دی، اللہ تعالیٰ ایسے آدمی کو صابر و شاکر لکھتا ہے۔ اور جو آدمی
دینی امور میں اپنے سے نیچے والے کی طرف اور دنیاوی امور میں اپنے سے اوپر والے کی طرف دیکھے اور اس پر افسوس کرے جو اسے نہیں ملا، اللہ تعالیٰ
اسے صابر و شاکر نہیں لکھتا۔(سنن ترمذی، کتاب صفۃ القیامۃ والرقائق والورع، باب58،
ج4 ص665، الحدیث2512)
قارئین کرام
آپ نے چند ناشکری کی مذمت پر احادیث کریمہ کا مطالعہ کیا ان احادیث کے مطالعہ سے
ہمیں معلوم ہوا کہ نعمتوں کے بدلے ناشکری کا نتیجہ ہلاکت و بربادی ہے اور سخت عذاب
کا باعث ہے اور نعمت کے زوال کا بھی سبب ہے۔
ہمیں چاہئے کہ
ہم ہر لمحہ اللہ پاک کا شکر ادا کرتے رہا کریں چاہے وہ لمحہ خوشی کا ہو یا غم کا
ہمیشہ اللہ پاک کا شکر ادا کرتے رہیں
اللہ پاک حضور
صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صدقے ہمیں اپنا شکر ادا کرنے کی توفیق عطا
فرمائے اور اپنے شکر گزار بندوں میں سے چن لے آمین