صحت مند اسلامی معاشرے کے قیام کے لیے ہر مسلمان کے حقوق کی ادائیگی کا اور انکی پامالی نہ ہو اس چیز کا خیال رکھنا ضروری ہے۔ اللہ عزّوجل نے جو حقوق ہم پر فرض فرمائے ہیں وہ نہ صرف مسلمان بلکہ تمام انسانیت کی نفسانی اور نفسیاتی طبیعت کے عین مطابق ہے۔

حقوق کے معنٰی : حقوق کے معنٰی ہیں واجب۔ بعض جگہ اس سے مراد سچ ہوتا ہے جیسے حق بات۔

حقوق کی اقسام : حقوق کی دو اقسام ہیں۔ 1۔حقوق اللہ یعنی اللہ کے حقوق جیسے نماز روزہ حج زکوٰة المختصر عبادات۔ 2۔حقوق العباد یعنی بندوں کے حقوق۔

اسلام نے ہر چھوٹے بڑے کو اس کا حق دیا۔ بادشاہ سے رعایا تک آقا سے غلام تک سب کو منصفانہ حقوق دیئے ہیں، آئیے جانیں کہ اسلام نے مسلمان کو کیا حقوق دیئے ہیں۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم نے فرمایا؛ مسلمان کے مسلمان پر پانچ حقوق ہیں۔ 1۔سلام کا جواب دینا۔ 2۔مریض کی بیمار پرسی کرنا۔ 3۔جنازے کے ساتھ جانا۔ 4۔اسکی دعوت قبول کرنا۔ 5۔چھینک کا جواب دینا۔ (بخاری، حدیث:1240) اس حدیث پاک کے تحت چند باتوں کی طرف توجّہ دلائی گئی ہے

1۔ بیمار کی مزاج پرسی بیمار کے لیے باعثِ ایذا نہ ہو۔

2۔جنازے میں جاتے وقت کوئی کام خلافِ سنّت نہ ہو تب ہی حق ادا ہو گا۔

3۔ دعوت کے معاملے میں خلاف شریعت ہونے والی دعوت کو منع کرنے میں حرج نہیں ۔

4۔چھینکنے والا اونچی آواز سے الحمدللہ کہے تو ہم پر لازم ہے کہ یرحمک اللہ یعنی اللہ تم پر رحم کرے یہ کہیں

مسلمان کا حق یہ ہے کہ اسے گناہوں سے بچنے کی تلقین کرتے ہوئے نیکی کی دعوت دی جائےایک قول کے مطابق جب گنہگار کو جہنم کی سزا سنائی جائے گی وہ کہے گا اے اللہ میرے ساتھ میرے ارد گرد رہنے والوں کو بھی جہنم میں ڈال کیونکہ جب میں گناہ کرتا تھا تو وہ مجھے منع نہیں کرتے تھے یاد رہےکہ نیکی کی دعوت دیتے ہوئے انتہائی، حکیمانہ،تدبرانہ انداز اختیار کرنا چاہیے نرمی کے ساتھ غصے تشدد سخت انداز سے بچتے ہوئے اللہ اور اس کے رسول کی طرف بلایا جائے۔

تربیت: صرف اپنے بلکہ معاشرے کے ہر بچے کی اچھی تربیت ان کا حق ہے جہاں تک ہو سکے بچوں کو آقاعلیہ الصلوٰۃ والسلام کی سنتیں سکھائیں ۔

برابری: مسلمان کا یہ حق ہے کہ اسے کسی سے کمتر نہ سمجھا جائے بلکہ سب کے برابر حقوق ہونے چاہیے اونچ نیچ کے فرق کی اسلام نفی کرتا ہے۔

گناہوں پر پردہ: یوں ہی ہر مسلمان کا حق ہے کہ اس کے گناہوں پر پردہ ڈالا جائے جب بھی کوئی کمزور بات کسی مسلمان بھائی کے متعلق علم میں آئے تو اسے چھپا کر پردہ ڈالنا چاہیے۔

یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔