پیارے اسلامی بھائیو ہم اکثر سنتے رہتے حقوق اللہ اور حقوق العباد۔یعنی بندوں کے حقوق کے بارے میں احادیث کی روشنی میں قرآنی آیات میں بھی اکثر مقامات پر مسلمانوں کے حقوق بیان کئے جاتے ہیں ہمیں اس بات کا علم ہونا چاہئے کہ میرے ایک مسلمان بھائی کے دوسرے مسلمان پر کیا حقوق ہیں مسلمان کے مسلمان پر حقوق بہت زیادہ ہیں، ان میں سے کچھ عینی طور پر واجب ہیں کہ ہر شخص انہیں ادا کرے گا، اگر کوئی چھوڑ دے گا تو گناہ گار ہو گا۔ اور کچھ حقوق واجب کفایہ ہیں، یعنی اگر کچھ لوگ اس حق کو ادا کر دیں تو بقیہ سب پر ادا کرنا لازم نہیں ہو گا، کچھ حقوق مستحب ہیں واجب نہیں ہیں اگر ان میں سے کوئی حق رہ جائے تو مسلمان کو گناہ نہیں ہو گا۔

سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّمکو فرماتے ہوئے سنا: مسلمان کے مسلمان پر 5 حقوق ہیں: سلام کا جواب دینا، مریض کی عیادت کرنا، تدفین کے لیے جنازے کے ساتھ چلنا، دعوت قبول کرنا، اور چھینک لینے والے کو الحمد للہ کہنے پر یرحمک اللہ کہنا۔( بخاری:حدیث:1240۔ مسلم، حدیث:2162)

حضرت سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:مسلمان کے مسلمان پر چھ حقوق ہیں، کہا گیا: وہ کون سے ہیں؟ اللہ کے رسول! تو آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:جب آپ مسلمان سے ملیں تو اسے سلام کہیں، جب وہ آپ کو دعوت دے تو اس کی دعوت قبول کریں، اور جب وہ آپ سے مشورہ طلب کرے تو اسے اچھا مشورہ دیں، اور جب اسے چھینک آئے اور وہ الحمدللہ کہے تو یرحمک اللہ کے ساتھ جواب دے، اور جب وہ بیمار ہو تو اس کی عیادت کرے اور جب فوت ہو جائے تو تدفین کے لیے ساتھ جائے۔

1۔ اگر سلام ایک فرد کو کیا جائے تو سلام کا جواب دینا فرض ہے اور اگر پوری جماعت کو سلام کہا جائے تو یہ فرض کفایہ ہے۔ جبکہ سلام میں پہل کرنے کے حوالے سے اصل یہ ہے کہ یہ سنت ہے۔ کیونکہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان ہے: آپس میں سلام عام کرو اگر سلام ایک شخص کو کیا جائے تو سلام کا جواب دینا واجب ہے، اور اگر سلام پورے گروپ کو کیا جائے تو سلام کا جواب دینا فرض کفایہ ہے، چنانچہ اگر کوئی ایک شخص سلام کا جواب دے دے تو بقیہ پر جواب نہ دینے کی وجہ سے کوئی حرج نہیں ہے، اور اگر سب کے سب جواب دیں تو سب ہی فرض ادا کر دیں گے چاہے اکٹھے جواب دیں یا آگے پیچھے جواب دیں، اور اگر کوئی بھی جواب نہ دے تو سب کو گناہ ہو گا کیونکہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان ہے: مسلمان کے مسلمان پر پانچ حقوق ہیں: سلام کا جواب دینا۔

2۔جنازے کے ہمراہ چلنا بھی فرض کفایہ ہے۔

3۔دعوت قبول کرنے کے حوالے سے یہ ہے کہ اگر ولیمے کی دعوت ہو تو جمہور اس دعوت کو قبول کرنا واجب کہتے ہیں، ہاں اگر کوئی شرعی عذر ہو تو ان کے ہاں بھی عدم شرکت کی گنجائش ہے۔ لیکن اگر دعوت ولیمے کی نہیں ہے تو جمہور ایسی دعوت قبول کرنے کو مستحب کہتے ہیں۔

یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔