ہائے افسوس! آج مسلمان ان حقوق کی ادائیگی سے غافل ہیں شاید! ایسا علم دین کی کمی کی وجہ سے ہے۔ شریعت مطہرہ نے ایک مسلمان کے دوسرے مسلمان پر بہت سے حقوق ضروری قرار دیئے ہیں لیکن مشاہدات، تجربات اور بزرگان دین کی تعلیمات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ان سب حقوق کا ایک مقصد مسلمانوں کی حرمت (عزت) کا خیال رکھنا اور ان کی دل آزاری سے بچنا ہے۔

جیسا کہ الله پاک قران پاک میں فرماتا ہے:ترجمہ کنز الایمان: اور جو ایمان والے مردوں اور عورتوں کو بے کیے ستاتے ہیں انہوں نے بہتان اور کھلا گناہ سر لیا۔(پ:22، الاحزاب:58) ایک اور جگہ الله پاک ارشاد فرماتا ہے: ترجمہ کنز الایمان: اور عیب نہ ڈھونڈو اور ایک دوسرے کی غیبت نہ کرو۔(پ:26، الحجرات:12) اور ارشاد فرماتا ہے: ترجمہ کنز الایمان: اے ایمان والو نہ مرد مردوں سے ہنسیں عجب نہیں کہ وہ ان ہنسنے والوں سے بہتر ہوں اور نہ عورتیں عورتوں سے دور نہیں کہ وہ ان ہنسنے والیوں سے بہتر ہوں اور آپس میں طعنہ نہ کرو اور ایک دوسرے کے برے نام نہ رکھو کیا ہی برا نام ہے مسلمان ہو کر فاسق کہلانا اور جو توبہ نہ کریں تو وہی ظالم ہے۔(پ:26، الحجرات:11)

احادیث میں بھی حضور پاک علیہ الصلاۃ والسلام نے اس کے متعلق فرمایا ہے: جیسا کہ حضرت ابو موسی رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں: لوگوں نے پوچھا: یا رسول الله! کون سا اسلام افضل ہے؟ تو نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: وہ جس کے ماننے والے مسلمان کی زبان اور ہاتھ سے سارے مسلمان سلامتی میں رہیں۔(صحیح البخاری، کتاب الایمان، حدیث: 11)

اور فرمایا: الله کے بندوں! بے شک الله نے حرج کو اٹھا دیا ہے مگر وہ شخص جو اپنے بھائی کی آبرو ریزی کے در پہ ہو تو ایسا شخص ہلاک ہوا۔(ابی داؤد،کتاب المناسک، 305، حدیث: 2015)

اور دعوت اسلامی کے اشاعتی ادارے مکتبۃ المدینہ کی کتاب غیبت کی تباہ کاریاں'' صفحہ 28 پر بھی نقل ہے: چنانچہ حضرت سیدنا امام احمد بن حجر مکی شافعی نقل کرتے ہیں: کسی (مسلمان) کی برائی بیان کرنے میں خواہ کوئی سچا ہی کیوں نہ ہو پھر بھی اس (مسلمان) کی غیبت کو حرام قرار دینے میں حکمت مومن کی عزت کی حفاظت میں مبالغہ کرنا ہے اور اس میں اس طرف بھی اشارہ ہے کہ انسان کی عزت و حرمت اور اس کے حقوق کی بہت زیادہ تاکید ہے (الزواجر عن افتراف الکبائر،ج2،ص10)

خلاصہ کلام: اس گفتگو میں مقصود یہ ہے کہ ایک مسلمان کے دوسرے مسلمان پر حقوق جیسا کہ اس کی غیبت نہ کی جائے،اسے ناحق ستایا نہ جائے، اسے جسمانی اذیت نہ پہنچائی جائے، اس کے ساتھ کسی بھی قسم کی زیادتی نہ کی جائے، اس کا مذاق نہ اُڑایا جائے وغیرہ کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ ہر لحاظ سے ایک مسلمان کی دل آزاری سے بچا جائے۔ یہی وہ اہم ترین حق ہے جس کا ہر شوہر، بیوی، اولاد، والدین، بھائی،وغیرہ ہر رشتہ دار سے، دوستوں سے،پڑوسی سے، بلکہ تمام مسلمانوں کے ساتھ مختلف انداز میں ادا کرنے کا حکم ہے۔

ہم سب کو کوشش کرنی چاہیے کہ دوسرے مسلمانوں کے اس حق کو ضرور ادا کریں اور ان کی حرمت کا خیال رکھیں۔ہماری وجہ سے ہرگز کسی مسلمان کو تکلیف نہیں پہنچنی چاہیئے ۔ الله پاک سے دعا ہے کہ جو کچھ پڑھا ہے اس پر عمل کی توفیق عطا فرمائے۔

ایسے بہت سے ضروری احکام سیکھنے اور علم دین حاصل کرنے کا ایک ذریعہ دعوت اسلامی کا مدنی ماحول بھی ہے اس لیے ہر جمعرات ہونے والے سنتوں بھرے اجتماع میں شرکت کی اور ہر ہفتہ مدنی چینل پر ہونے والے مدنی مذاکرہ کو دیکھنے کی اور ہر ماہ کے مدنی قافلوں میں عاشقان رسول کے ساتھ شرکت کی مدنی التجا ہے۔

یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔