دین اسلام میں جس طرح نماز، روزہ، زکوٰۃ اور حج کا حکم دیا گیا ہے۔اسی طرح اللہ تعالیٰ نے انسان، حیوان، چرند، پڑند اور نیز دیگر مخلوقات کے حقوق کو پورا کرنے کا حکم دیا ہے۔ان تمام میں بھی سب سے مقدم حقوق العباد ہے۔ حدیث شریف میں نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے کثیر تعداد میں مسلمانوں کے حقوق کو پورا کرنے کا حکم دیا ہے۔ ایک مسلمان کی حیثیت سے مسلمان اپنے مسلمان بھائی پر کچھ حقوق رکھتا ہے، جنکی ادائیگی واجب ہے، ان حقوق کی تعداد بہت زیادہ ہے، البتہ ان میں سے بعض حقوق کا ذکر ہم یہاں کرتے ہیں۔

مسلمانوں کے بنیادی حقوق: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے، روایت کی، کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فر ما یا: مسلمان کے دوسرے مسلمان پر چھ حق ہیں۔ پوچھا گیا: اللہ کے رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم!وہ کو ن سے ہیں ؟ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فر ما یا: جب تم اس سے ملو تو اس کو سلام کرو اور جب وہ تم کو دعوت دے تو قبول کرو اور جب وہ تم سے نصیحت طلب کرے تو اس کو نصیحت کرو اور جب اسے چھینک آئے اور الحمدللہ کہے تو اس کے لیے رحمت کی دعاکرو۔ جب وہ بیمار ہو جا ئے تو اس کی عیادت کرو اور جب وہ فوت ہو جا ئے تو اس کے پیچھے (جنازے میں) جاؤ۔ (صحیح مسلم/5651)

پہلا حق: سلام کا جواب دینا: جب کوئی مسلمان اپنے دوسرے بھائی سے ملتا ہے تو اس پر حق ہے کہ وہ اپنے مسلمان بھائی کو سلام کرے اور دوسرے پر حق ہے کہ وہ سلام کا جواب دے۔حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: دو مسلمان جب آپس میں ملتے ہیں اور مصافحہ کرتے ہیں تو ان دونوں کو جدا ہونے سے پہلے ہی اللہ تعالیٰ معاف کر دیتا ہے۔ (ترمذی/2727)

دوسرا حق:دعوت قبول کرنا: جب کوئی مسلمان اپنے مسلمان بھائی کو دعوت پیش کرے تو دوسرے پر حق ہے کہ وہ اس کی دعوت کو قبول کرے۔ کسی شرعی عذر کے تحت منع بھی کر سکتا ہے۔

تیسرا حق:بہتریں رائے دینا: جب کوئی مسلمان اپنے کسی مسلمان بھائی سے کسی کام کے سلسلے میں نصیحت، رائے طلب کرے تو دوسرے کو چاہیے کہ اپنے مسلمان بھائی کو بہتر سے بہتر اور بھلائی والی نصیحت کرے۔

چوتھا حق: چھینک کا جواب: جب کسی مسلمان بھائی کو چھینک آئے تو دوسرے کو چاہیے کہ اس کے لیے رحمت کی دعا کریں۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ‏ نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص چھینکے تو (الحمد للہ) کہے اور اسکا بھائی یا ساتھی یَرْحَمُکَ اللہ کہے،پھر جب وہ یرحمک اللہ کہے تو چھینکنے والا یَھْدِیْکُمُ اللہ وَ یُصْلِحُ بَالَکُمْ کہے۔(صحیح بخاری، 6624)

پانچواں حق:بیمار کی عیادت: جب کوئی مسلمان بیمار ہو جائے تو دوسرے مسلمان بھائی کو چاہیے کہ اس کی عیادت کے لئے جائے۔ یہ بہت اہم حق ہوتا ہے۔ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم جب کسی بیمار کی عیادت کیلئے تشریف لے جاتے تو فرماتے: لَا بَأْسَ طَھُوْرٌ اِنْ شَآءَ اللہ کوئی حرج نہیں اگر اللہ نے چاہا تو یہ بیماری پاک کرنے والی ہے۔ (صحیح بخاری/3616)

چھٹا حق:جنازہ میں شرکت: جب کوئی مسلمان اس دنیا سے رخصت ہو جائے تو دوسرے مسلمان بھائی کو چاہیے کہ اس کی نماز جنازہ کے لیے جائے۔حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جو شخص کسی مسلمان کے جنازے کے ساتھ ایمان کے تقاضے اور ثواب کی نیت سے چلے گا اور اس کی نماز جنازہ پڑھنے اور دفن سے فارغ ہونے تک اس کے ساتھ رہے گا تو وہ دو قیراط اجر لے کر لوٹے گا، ہر قیراط احد پہاڑ کی مانند ہے اور جو اس کو دفنائے جانے سے قبل صرف نماز جنازہ پڑھ کر لوٹ آئے تو وہ ایک قیراط کے ساتھ واپس آئے گا۔ (صحیح بخاری/1323/1325)

نیز اسی طرح احادیث میں نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے بہت سے مقامات پر مسلمانوں کے حقوق کے بارے لوگوں کی رہنمائی فرمائی ہے جن میں مسلمان بھائی کی مدد کرنا مصیبت میں، سب کے ساتھ حسنِ سلوک سے پیش آنا، کسی کی عیب جوئی نہ کرنا،نہ کسی کی غیبت کرنا، مسلمان بھائی کے بارے برا گمان نا کرنا اور ہمیشہ اپنے مسلمانوں کی بھلائی کے بارے میں سوچنا۔ اللہ پاک ہمیں پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے صدقے اپنے مسلمان بھائیوں کے حقوق پورا کرنے کی تو فیق عطا فرمائے۔آمین

یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔