احمد رضا عطاری (درجہ اولی جامعۃ المدینہ فیضان فاروق اعظم سادھوکی
لاہور،پاکستان)
مسلمانوں
کی اہمیت: تمام
مسلمان جسم واحد کی طرح ہیں کہ جسم کے ایک حصے کو تکلیف ہو تو پورا جسم تکلیف
محسوس کرتا ہے۔ اور مسلمانوں کے آپس میں رہنے کے متعلق قرآن وحدیث میں مسلمانوں کی
عزت واہمیت کا تذکرہ موجود ہے کیونکہ مسلمان کی عزت و اہمیت بہت ضروری ہے آیئے
مسلمانوں کی عزت و اہمیت کو جاننے کے لیے حدیث مبارکہ پڑھتے ہیں۔
مسلمان
کی پریشانی دور کرنا: مسلمان کا اپنے مسلمان بھائی پر ایک حق یہ ہے کہ وہ
اپنے مسلمان بھائی کی پریشانی دور کرے اسے کوئی پریشانی، اُلجھن یا تنگدستی میں
دیکھے تو اس کی مدد کرے۔ چنانچہ حضور اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد
فرمایا: جس نے کسی مومن کی دنیوی پریشانیوں میں سے کوئی ایک پریشانی دور کرے، الله
قیامت کی پریشانیوں میں سے اس کی ایک پریشانی دور فرمائے گا۔(مسلم، کتاب الذکر
والدعا۔ الخ۔ باب فضل الاجتماع على تلاوة القرآن ۔ الخ، ص 1110 حدیث:6853)
مسلمان
کی تعزیت کرنا: مسلمان
کا اپنے مسلمان بھائی پر ایک حق یہ بھی ہے کہ وہ اپنے مسلمان بھائی کے غم میں شریک
ہو۔ اُسے مصیبت میں دیکھ کر اس کی تعزیت کرے۔ چنانچہ حضور اکرم صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جو مسلمان اپنے مسلمان بھائی کی مصیبت میں تعزیت
کرے۔ الله پاک قیامت کے دن اُسے عزت کا لباس پہنائےگا۔(ابن ماجہ، 268/2، حدیث:
1601)
مسلمان
کے دل میں خوشی داخل کرنا: مسلمان کو چاہیے کہ وہ اپنے مسلمان
بھائی کے دل میں خوشی داخل کرے۔ اس سے اچھے اخلاق سے پیش آئے۔ چنانچہ حضور اکرم
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: الله پاک کے نزدیک فرائض کی
ادائیگی کے بعد سب سے افضل عمل مسلمان کے دل میں خوشی داخل کرنا ہے۔( حدیث
نمبر:11079 ، معجم کبیر 59/11)
مسلمان
کو پانی اور کھانا کھلانا: اپنے مسلمان بھائی کی حاجات پوری کرے۔ اپنے
مسلمان بھائی کی پیاس بھجائے اگر وہ بھوکا ہو تو اسے کھانا کھلائے اسے اچھے کپڑے
پہنائے۔ چنانچہ حضور اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: کہ جو
مسلمان کسی ننگے مسلمان کو پہنائے اللہ اسے جنت کے سبز جوڑے پہنائے گا اور جو
مسلمان کسی بھوکے مسلمان کو کھلائے تو اللہ اسے جنت کے پھل کھلائے گا اور جو
مسلمان کسی پیاسے مسلمان کو پلائے تو اللہ اسے مہر والی پاک و صاف شراب پلائے گا۔
(ابو داؤد، ترمذی، مراۃ المناجیح شرح مشکوۃ المصابيح 3/ص 116)
مسلمان
کو تکلیف نہ دینا: اپنے مسلمان بھائی کو کبھی تکلیف نہ دیں۔ اسے کبھی
ایذا نہ دیں اسے کبھی پریشان نہ کریں۔ چنانچہ حضور اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم نے ارشاد فرمایا: کہ ایک شخص درخت کی شاخ پر گزرا جو بر سر راہ پڑی تھی۔ وہ
بولا کہ اسے مسلمانوں کے راہ سے ہٹادوں کہیں انہیں تکلیف نہ دے وہ جنت میں داخل
کیا گیا۔ (مسلم بخاری، مراۃ المناجیح شرح مشکوۃ المصابیح، ج 3/ص111)
مسلمان
کا آپس میں مصافحہ کرنا:اپنے مسلمان بھائی کے ساتھ مصافحہ کرو۔ مصافحہ کرنا
سنت ہے۔ہر بار کرنا مستحب ہے۔ اپنے مسلمان بھائی سے جتنی دفعہ ملاقات ہو ہر بار
مصافحہ کریں۔ چنانچہ حضور اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جب
دو مسلمان بوقت ملاقات مصافحہ کرتے ہیں تو جدا ہونے سے پہلے ان کے گناہ معاف کر
دئیے جاتےہیں۔ (ابوداود، کتاب الادب،باب فی المصافحت،4/453 حدیث: 5212)
خیانت
نہ کرنا: مسلمان
کو آپس میں برادرانہ تعلقات قائم کرنے چاہیں۔ تاکہ کسی کہ حقوق چھینے نہ جا سکیں
اور نہ ہی کوئی کمزور پر ظلم کرے۔ چنانچہ حضور اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
نے ارشاد فرمایا: کہ ایک مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے۔ وہ اس کے ساتھ خیانت نہ
کرے اور نہ ہی اس سے جھوٹ بولے۔ (سنن ترمذی، حدیث نمبر: 1927)
یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و
تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔