عبد الرحیم عطّاری (درجۂ رابعہ جامعۃ المدینہ فیضان فاروق اعظم
سادھوکی لاہور،پاکستان)
جان لیجئے کہ
انسان یا تو اکیلا رہتا ہے یا کسی کے ساتھ اور چونکہ انسان کا اپنے ہم جنس لوگوں
کے ساتھ میل جول رکھے بغیر زندگی گزارنا مشکل ہے، لہذا اس پر مل جل کر رہنے کے
آداب سیکھنا ضروری ہیں۔ چنانچہ ہر اختلاط رکھنے والے کے لئے مل جل کر رہنے کے کچھ
آداب ہیں اور وہ بھی اس کے حق کی مقدار کے مُطابق ہیں اور اس کا حق اس کے رابطے و
تعلق کی مقدار کے مطابق ہے آیئے مسلمانوں کے کچھ حقوق پڑھتے اور ان پر عمل کرنے کی
نیت کرتے ہیں :
(1)
مسلمان کو حقیر نہ جاننا: نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم نے ارشاد فرمایا:مسلمان کی سب چیزیں مسلمان پر حرام ہیں، اس کا مال اور اس
کی آبرو اور اس کا خون آدمی کو بُرائی سے اتنا ہی کافی ہے کہ وہ اپنے مسلمان بھائی
کو حقیر جانے۔(غیبت کی تباہ کاریاں، 101)
(2)
مسلمان پر عیب نہ لگانا: ابو داود نے معاذ بن انس جہنی رضی اللہ
عنہ سے روایت کی، کہ رسول الله صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جو شخص
مسلمان پر کوئی بات کہے اس سے مقصد عیب لگانا ہو، اللہ تعالی اس کو پل صراط پر
روکے گا جب تک اس چیز سے نہ نکلے جو اس نے کہی۔(سنن ابی داود، كتاب الأدب، باب من
رد عن مسلم غيبة، الحديث:4883٫ج4،ص355)
(3)
اللہ تعالیٰ کی مدد:شرح سنہ میں انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہےکہ نبی
کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ جس کے سامنے اس کے مسلمان بھائی
کی غیبت کی جائے اور وہ اس کی مدد پر قادر ہو اور مدد کی، اللہ تعالیٰ دنیا اور
آخرت میں اس کی مدد کرے گا اور اگر باوجود قدرت اس کی مدد نہیں کی تو اللہ تعالیٰ
دنیا اور آخرت میں اسے پکڑے گا۔(شرح السنة كتاب البر والصلۃ باب الذب عن المسلمين،
الحدیث:3424، ج 6، ص 495)
(4)
آگ سے حفاظت :رسول
اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جو مسلمان اپنے بھائی کی آبرو سے
روکے یعنی کسی مسلم کی آبرو ریزی ہوتی تھی اس نے منع کیا تو اللہ عز وجل پر حق ہے
کہ قیامت کے دن اس کو جہنم کی آگ سے بچائے۔ اس کے بعد اس آیت کی تلاوت کی:
وَكَانَ حَقًّا عَلَیْنَا نَصْرُ الْمُؤْمِنِیْنَ(47)
ترجمہ کنزالایمان: اور
ہمارے ذمہ کرم پر ہے مسلمانوں کی مدد فرمانا۔ (سنن أبی داود، كتاب الأدب، باب في
النصيحة والحياطة، الحديث: 4918، ج 4، ص365)
(5)
مسلمان پر ظلم و ستم نہ کرے: رحمت عالم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم نے ارشاد فرمایا: الْمُسْلِمُ اَخُو الْمُسْلِمِ لَا يُظْلِمُهُ وَلَا يَخْذُلُهُ وَلَا
يُسْلِمُهُ یعنی
مسلمان مسلمان کا بھائی ہے نہ اس پر ظلم کرتا ہے، نہ اسے رسوا کرتا ہے اور نہ ہی
اسے بے یار و مدد گار چھوڑتا ہے۔ (صحیح مسلم، کتاب البر والصلة، باب تحريم الظلم،
الحدیث: 2580، ص 1394)
(6)
مسلمان کا ذکر:حضرت
سید نا مجاہد بن جبیر مکی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: تم اپنے مسلمان بھائی کی عدم
موجودگی میں اس کا ذکر اس طرح کرو جس طرح اپنی غیر موجودگی میں تم اپنا تذکرہ کیا
جانا پسند کرتے ہو۔(احیاء العلوم جلد دوم صفحہ 656)
اللہ پاک ہمیں
مسلمانوں کے حقوق احسن طریقے سے پورے کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔آمین بجاہ النبی
الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و
تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔