پیارے اسلامی بھائیو! اسلام امن و سلامتی کا مذہب ہے، اس کی سب سے بڑی اور بنیادی وجہ یہ ہے کہ اسلام میں چھوٹے بڑے، امیر و غریب، مرد و عورت، بچے نوجوان بوڑھے ہر شخص کے تفصیل کے ساتھ حقوق بیان کیے گئے ہیں، نیز اُن کی پاسداری کا بھی عظیم الشان درس دیا گیا ہےکہ اسلام میں اگر کوئی شخص حقوق اللہ کو اچھے طریقے سے ادائیگی نہ کر سکے، مگر اس پر شرمندہ ہو، ندامت اختیار کرے تو امید ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے فضل و کرم سے اُسے کل بروز قیامت اپنے وہ حقوق معاف فرمادے لیکن حقوق العباد یعنی بندوں کے حقوق تلف کیے تو رب تعالیٰ بھی اُس وقت تک وہ حقوق معاف نہ فرمائے گا جب تک کہ جس شخص کا حق تلف کیا ہے وہ معاف نہ کر دے، یا حق تلفی کرنے والا اُسے راضی نہ کرلے۔

(1) دعوت قبول کرنا: حضرت سیدنا ابو ہریرہ رضی الله عنہ سے مروی ہے کہ دو عالم کے مالک و مختار، مکی مدنی سرکار صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: ایک مسلمان کے دوسرے مسلمان پر پانچ حق ہیں: سلام کا جواب دینا، بیمار کی عیادت کرنا، جنازوں کے پیچھے چلنا، دعوت قبول کرنا اور چھینک کا جواب دینا۔ (مسلم کتاب السلام،باب من حق المسلم،ص1196،حدیث2162)

(2) نصیحت کرنا: اپنے مسلمان بھائیوں کو نصیحت اور اُن کی خیر خواہی کرنا سنتِ مبارکہ ہے اور جب کوئی نصیحت طلب کرے اور دوسرا اُس پر قادر ہو تو اب نصیحت کرنا واجب ہے۔(فیضان ریاض الصالحین،ج3،ص،303)

(3) قسم کو پورا کرنا: علامہ ملا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: اگر کوئی شخص مستقبل کے متعلق کسی ایسے کام کی قسم کھائے جو تم کرسکتے ہو تو ضرور کر دو تاکہ اس کی قسم پوری ہو جائے اور قسم ٹوٹنے کی وجہ سے اُس پر کفار واجب نہ ہو جیسے کوئی کہے: خدا کی قسم! جب تک تم فلاں کام نہ کر لو، میں تمہیں نہیں چھوڑوں گا تو تم وہ کاضرور کر لو بشر طیکہ وہ کام نا جائز نہ ہو۔( مرقاة المفاتيح، كتاب الجنائز، باب عيادة المريض ۔۔۔ الخ، 7/4، تحت الحدیث: 1522 ملتقطاً)

(4) حاجت پوری کرنا: حضرت سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: ایک مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے، نہ تو وہ اس پر ظلم کرے اور نہ ہی اُسے کسی ظالم کے حوالے کرے۔ جو مسلمان اپنے کسی بھائی کی حاجت پوری کرتا ہے اللہ عَزَّوَجَلَّ اس کی حاجت روائی فرماتا ہے۔ جو کسی مسلمان بھائی کی ایک دُنیوی تکلیف کو دور کرے گا، اللہ عَزَّوَجَلَّ قیامت کی تکالیف میں سےاُس کی ایک تکلیف کو دور فرمائے گا۔ جس نے کسی مسلمان کی پردہ پوشی کی اللہ عزو جل قیامت کے دن اُس کی پردہ پوشی فرمائے گا۔ (فیضانِ ریاض الصالحیں ج ،3 ،ص، 331)

(5) حضرت سید نازید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور پاک صاحب لولاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ بندہ جب تک اپنے بھائی کی حاجت پوری کرنے میں رہتا ہے اللہ عزو جل اسکی حاجت پوری فرماتا رہتا ہے۔ (مجمع الزوائد، کتاب البر والصلۃ، باب فضل قضاء الحوائج، رقم 13723، ج 8، ص 353)

یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔