ایک مسلمان کو چاہیے کہ وہ دوسرے مسلمان سے پیار و محبت سے پیش آئے اور اسکے حقوق جو اللہ تعالٰی نے بیان فرمائے ہیں انکو اچھے طریقے سے پورا کرے جیسے اگر کوئی مسلمان پیاسہ ہے اسکو پانی پلائے اور اگر کوئی بھوکا ہے تو اسے کھانا کھلائے کیونکہ حضور علیہ السلام نے فرمایا کہ جو کوئی مسلمان کو کھانا کھلائے گا تو اللہ تعالٰی اسکو جنت کے پھل کھلائے گا سبحان اللہ لہذا ہمیں بھی مسلمانوں کے حقوق اچھے انداز سے ادا کرنے چاہیے آئیے مسلمانوں کے حقوق احادیث کی روشنی میں پڑھئے:

(1) مسلمان کو کپڑے پہنانا: حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول الله صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو فرماتے ہوئے سنا کہ کوئی مسلمان کسی مسلمان کو کپڑا نہیں پہناتا مگر جب تک اس کے بدن پر اس کا ایک چیتھڑا بھی رہے یہ اللہ کی حفاظت میں رہتا ہے۔ (مراۃ المناجیح جلد سوم ص121)

(2) مسلمان کو پانی پلانا: حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم علیہ السلام نے فرمایا جو مسلمان کسی پیاسے کو پلائے تو الله اسے مہر والی پاک وصاف شراب پلائے گا۔ (مراۃ المناجیح جلد سوم،ص116)

(3)مسلمان بھائی کی بے عزتی نہ کرنا:رسول کریم کا فرمان عالیشان ہے کہ بیشک کسی مسلمان کی ناحق بے عزتی کرنا کبیرہ گناہوں میں سے ہے۔(سنن ابو داود ج 4 ص 335 حدیث 4877)

(4) مسلمانوں کو ایذا نہ دینا: حضور اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان عبرت نشان ہے جس نے (بلا وجہ شرعی) کسی مسلمان کو ایذا دی اس نے مجھے ایذا دی اور جس نے مجھے ایذا دی اس نے اللہ کو ایذا دی۔(المعجم الاوسط، ج2، ص387، حدیث 3607)

(5)مسلمانوں کے عیب چھپانا: حضرت سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ جو شخص اپنے بھائی کا عیب دیکھ کر اس کی پردہ پوشی کردے تو وہ جنت میں داخل کر دیا جائے گا۔(مسند عبد بن حمید ص 279 حدیث 885)

پیارے اسلامی بھائیو! ہمیں بھی مسلمانوں کے حقوق ادا کرنے چاہیے لیکن افسوس آج کل حقوق ادا کرنا تو دور ہمیں تو مسلمانوں کے حقوق بھی معلوم نہیں ہیں اور آج معاشرے میں بے امنی اور قتل و غارت اور فتنہ وفساد بھی اسی وجہ سے ہوتا ہے کہ ہمیں مسلمانوں کے حقوق معلوم نہیں ہوتے لہذا ہمیں قرآن وسنت کی روشنی میں مسلمانوں کے حقوق ادا کرنے چاہیے تاکہ ہمارا معاشرہ بھی ایک امن کا گہوارہ بن سکے۔

یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔