الحدیث الاول: حضرت ابو ھریرہ سے روایت ہے کہ حضور اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا ہرمسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے اس پرواجب ہے کہ وہ اس پر کوئی ظلم وزیادتی نہ کرے اسے(مدد کی ضرورت ہوتو) بے یارو مددگار نہ چھوڑے اور نہ اسے حقیر جانے اور نہ اس سے حقارت کا برتاؤ کرےپھر آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے تین مرتبہ اپنے سینے کی طرف اشارہ کر کے فرمایا کہ تقوی یہاں ہوتا ہے آدمی کے برا ہونے کے لیے اتنا ہی کافی ہے کہ اپنے مسلمان بھائی کو حقیر سمجھے اور اس کے ساتھ حقارت سے پیش آئے مسلمان کی ہر چیز دوسرے مسلمان کے لیے قابل احترام ہےاسکا خون بھی اسکا مال بھی اور اسکی آبرو بھی ۔(صحیح مسلم)

اس حدیث میں آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ہر مسلمان کو دوسرے مسلمان کا بھائی قرار دیکر کچھ معاشرتی حقوق بیان فرماے جن کی وضاحت کرتے ہیں :

پہلا حق :ان میں سب سے پہلا حق یہ ہے کہ ان پر کسی قسم کا ظلم نہ کیا جائے اس میں ہر قسم کاظلم داخل ہے خواہ جسمانی ہو یا مالی ہو زبانی ہو یا نفسیاتی ہو ۔

الحدیث الثانی :چنانچہ ایک اور حدیث میں آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا جو مسلمان کسی مسلمان کو ایسی جگہ بےیار مدد گار چھوڑے گا اللہ تعالٰی اس کو ایسی جگہ بے یار مدد گار چھوڑے گا جہاں مدد کی ضرورت ہو گی۔ (ابو داؤد)

تیسرا حق:رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے تیسرا حق یہ بیان فرمایا کہ کوئی مسلمان کسی دوسرے مسلمان کو نہ حقیر سمجھے اور نہ اس کے ساتھ حقارت کا برتاؤ کرے ۔

رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے آخر میں ایک اصولی ہدایت یہ عطا فرمائی کہ مسلمان کی ہر چیز دوسرے مسلمان کے لیے قابل احترام ہے اس کی جان بھی مال بھی اور آبرو بھی ۔

یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔