اسلامی تعلیمات میں تمام مسلمان ایک ملت قوم کی طرح ہیں سارے مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہیں، شریعت اسلامیہ نے اخوت وھمدردی کو قائم کرنے کے لئے ایک مسلمان کے دوسرے مسلمان پر کئی حقوق عائد کئے ہیں، جن کا ادا کرنا انتہائی ضروری ہے جن حقوق میں حقوق اللہ اور حقوق العباد ہے آج ہم جس حقوق کی بات کریں گے وہ حقوق العباد ہے ۔

مسلمان کے مسلمان پر چھ حقوق ہیں:

(1)جب اس سے ملو تو سلام کرو! حضرت عبد اللہ بن سلام رَضِیَ اللہُ عَنْہ فرماتے ہیں: میں نے مدینہ منورہ میں آخری نبی، رسولِ ہاشمی صَلّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم کی مبارک زبان سے سب سے پہلا جو کلام سُنا وہ یہ تھا: یَا اَیُّہَا النَّاسُ! اے لوگو! اَفْشُوا السَّلَامَ سلام کو عام کرو!وَ اَطْعِمُوا الطَّعَامَ کھانا کھلاؤ! وَ صَلُّوْا بِالَّیْلِ وَالنَّاسُ نِیَامٌ اور رات كو جس وقت لوگ سو رہے ہوں، اس وقت نماز پڑھو تَدْخُلُوا الْجَنَّۃَ بِسَلَامٍ (تم یہ تین کام کرو گے تو)سلامتی کے ساتھ جنّت میں داخِل ہو جاؤ گے۔(اِبْنِ ماجہ، کتابُ اِقَامۃِ الصلوٰۃ، جلد: 1، صفحہ: 423، حدیث: 1334)

(2)جب وہ دعوت دے تو اسے قبول کرو! حضرت عبدا ﷲ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وسلَّم نے فرمایا: جس کو دعوت دی گئی اور اس نے قبول نہ کی اس نے اﷲ و رسول کی نافرمانی کی اور جو بغیر بلائے گیا وہ چور ہوکر گُھسا اور لٹیرا بن کر نکلا۔(سنن ابی داود،باب ماجاء فی اجابۃ الدعوۃ،ج5،ص569، دارالرسالۃ العالمیہ)

میرے پیارے اسلامی بھائیو! مسلمان کا مسلمان پر جو دوسرا حقوق ہے کہ جب وہ دعوت دے تو اسے قبول کریں اگر قبول نہ کریں تو اس کے بارے میں فرمایا گیا ہے کہ اس نے اللہ و رسول کی نافرمانی کی لہذہ ہمیں چاہیے کہ جب بھی ہمیں کوئی مسلمان دعوت دے تو اسے قبول کرنی چاہیے ۔

(3) جب وہ بیمار ہو تو اس کی عیادت کو جانا! جو مسلمان کسی مسلمان کی عیادت کیلئے صبح کو جائے تو شام تک اور شام کو جائے تو صبح تک ستر ہزار فرشتے اس کیلئے استغفار کرتے ہیں اور اس کیلئے جنت میں ایک باغ ہوگا۔ (ترمذی،ج 2،ص290، حدیث: 971)

(4) جب کسی مسلمان کو نصیحت کی حاجت ہو تو اس کو اچھی نصیحت کرو۔ (اصلاح کے مدنی پھول۔ جلد نمبر 1۔صفحہ نمبر 209)

(5)مسلمان کی چھینک کا جواب دینا! حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ‏ نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص چھینکے تو (الحمد للہ) کہے اور اسکا بھائی یا ساتھی (یَرْحَمُکَ اللہ)کہے،پھر جب وہ یرحمک اللہ کہے تو چھینکنے والا (یَھْدِیْکُمُ اللہ وَ یُصْلِحُ بَالَکُمْ)کہے۔ (صحیح بخاری/6624)

میرے پیارے اسلامی بھائیو ! یہاں پر مسلمان کی چھینک کا جواب دینے کا فرمایا گیا ہے کہ مسلمان کی چھینک کا جواب دو اور جواب دینے سے مراد یہی ہے کہ مسلمان پر رحمت کی دعا کرنا لہذا ہمیں بھی چاہیے کہ مسلمان کی چھینک کا جواب دیں ۔

(6)مسلمان کے جنازے میں شرکت کرنا! حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ‏ نے فرمایا: جو شخص کسی مسلمان کے جنازے کے ساتھ ایمان کے تقاضے اور ثواب کی نیت سے چلے گا اور اس کی نماز جنازہ پڑھنے اور دفن سے فارغ ہونے تک اس کے ساتھ رہے گا تو وہ دو قیراط اجر لے کر لوٹے گا، ہر قیراط احد پہاڑ کی مانند ہے اور جو اس کو دفنائے جانے سے قبل صرف نماز جنازہ پڑھ کر لوٹ آئے تو وہ ایک قیراط کے ساتھ واپس آئے گا۔ (صحیح بخاری/1323/1325)

میرے پیارے اسلامی بھائیو یہاں پرمسلمان کے جنازے میں جانے کا ارشاد فرمایا جا رہا ہے کہ اگر کوئی مسلمان فوت ہو جائے تو اس کی جنازے میں جاؤ میرے پیارے اسلامی بھائیو مسلمان کا مسلمان پر یہ انتہائی اہم حق ہے کہ اس کے جنازے میں شرکت کرنا اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے پیارے حبیب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے صدقے سے ہمیں مسلمان کے تمام حقوق ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم!

یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔