اسلام امن و سلامتی کا مذہب ہے اس کی سب سے بڑی اور بنیادی وجہ یہ ہے کہ اسلام میں چھوٹے بڑے امیر غریب مرد و عورت بچے جوان بوڑھے ہر شخص کی تفصیلی حقوق بیان کیے گئے ہیں نیز ان کے پاسداری کا بھی عظیم اور شان درس دیا گیا ہے بندوں کے حقوق اور ان کی عزت و حرمت کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ اسلام میں اگر کوئی شخص حقوق اللہ کی ادائیگی اچھے طریقے سے نہ کر سکے مگر اس پر شرمندہ ہو ندامت اختیار کرے تو امید ہے اللہ تعالی اپنے فضل و کرم سے اسے کل بروز قیامت اپنے وہ حقوق معاف فرما دے لیکن حقوق العباد یعنی بندوں کے حقوق تلف کیے تھے تو رب تعالی بھی اس وقت تک وہ حقوق معاف نہ فرمائے گا جب تک کہ جس شخص کا حق تلف کیا وہ معاف نہ کر دے یا حق تلفی کرنے والا اسے راضی نہ کر لے اسلام وہ واحد مذہب ہے جس نے انسانوں  کی عزت و حرمت کی ایسی پاسداری فرمائی کہ دنیا کے کسی مذہب میں اس کی حقیر سی مثال بھی نہیں ملتی۔

حضرت سیدنا ابو موسی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا جو شخص ہماری مسجدوں یا بازاروں میں گزرے اور اس کے پاس تیر ہو تو اسے چاہیے کہ وہ اسے تھام لے یا ارشاد فرمایا اس کی نوک کو اپنے ہاتھ میں پکڑ لیتا کہ کسی مسلمان کو اس سے کوئی تکلیف نہ پہنچے ۔ (حوالہ ریاض الصالحین صفحہ 232 حدیث 223)

حضرت سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا مسلمانوں کی آپس میں دوستی رحمت اور شفقت کی مثال ایک جسم کی طرح ہے جب جسم کا کوئی عضو تکلیف میں ہوتا ہے تو پورا جسم بخار اور بے خوابی کی کیفیت میں مبتلا ہو جاتا ہے۔ (حوالہ ریاض الصالحین صفحہ 235حدیث 224)

ایک مسلمان، بحیثیت مسلمان کے اپنے بھائی پر کچھ حقوق رکھتا ہے، جنکی ادائیگی واجب ہے، ان حقوق کی تعداد بہت زیادہ ہے، البتہ ان میں سے بعض حقوق کا ذکر ہم یہاں کرتے ہیں۔

(1) نصیحت و خیرخواہی: چونکہ مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہیں اور ایک بھائی کا حق یہ ہے کہ وہ ہمیشہ اپنے بھائی کا خیر خواہ رہے، لہذا اگر کوئی بھائی کسی سے مشورہ طلب کررہا ہے یا کسی کام سے متعلق رائے لے رہا ہے تو اسے وہی مشورہ دیا جائے جو وہ خود اپنے لئے بہتر سمجھ رہا ہو۔

(2)چھینک کا جواب: چھینک کا آنا جسمانی صحت کی دلیل اور دماغ کے فضلات کا اخراج ہے لہذا جب کسی شخص کو چھینک آئے تو اسے اللہ کا شکر ادا کرتے ہوئے الحمد للہ کہنا چاہئے، جب وہ الحمدللہ کہے تو سننے والے کے اوپر واجب ہے کہ وہ یرحمک اللہ کہ کر اسے دعا دے۔

(3) مریض کی عیادت و زیارت: بیمار شخص تسلى، صبر و احتساب کی تلقین کا محتاج ہوتا ہے،، بسا اوقات وہ اپنی عیادت کیلئے کسی خدمت گار کا ضرورت مند ہوتا ہے، اسلئے ایسے وقت میں دوسرے مسلمانوں پر اسکا ایک حق یہ بھی ہے کہ اسکی عیادت و زیارت کی جائے۔

(4) جنازے میں شرکت: جب انسان کی روح اسکے جسم سے جدا ہوجائے تو اسے زمین کے حوالے کردینا ہی اسکی اصل تعظیم و تکریم ہے، اس وقت وہ لاش بے جان اپنے لئے کسی نفع و نقصان کی مالک نہیں ہوتی، اسلئے اسکے بھائیوں پر اسکا حق ہے کہ اسے زمین کے سپرد کر دیں، اور آگے کی منزل کی آسانی کیلئے دعا کرے ۔ اسی طرح مسلمانوں کے حقوق میں یہ چیزیں بھی داخل ہیں:

7 ۔ مظلوم کی مدد۔

8 قسم اٹھانے والے کی قسم پورا کرنا۔

9 ۔ عیوب کو چھپانا

10 قیدی کو آزاد کرانا۔ وغیرہ۔

آج دنیا میں مسلمانوں کے حقوق بڑی بے رحمی سے پامال ہو رہے ہیں ایک دوسرے کے حقوق کا بالکل خیال نہیں رکھا جا رہا ہر ایک اپنے مفاد میں لگا ہوا ہے کسی کو دوسرے کی پرواہ نہیں اللہ پاک کی بارگاہ میں دعا ہے کہ اللہ تعالی ہمیں ایک دوسرے کے حقوق کا خیال رکھنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔