اللہ پاک کا کڑوڑہا کڑوڑ احسان عظیم ہے کہ اللہ نے ہمیں مسلمان گھرانے میں پیدا کیا اور اللہ پاک کا احسان عظیم ہے کہ اس نے ہمیں مسلک حق اہلسنت والجماعت پہ قائم رکھا اور ہمیں مدمذہبوں سے محفوظ رکھا لیکن یہ بات یاد رہے کہ اللہ تعالیٰ نے ایک مسلمان کے دوسرے مسلمان پہ کچھ نہ کچھ حقوق رکھے ہیں مثلا ماں باپ کے حقوق رشتہ داروں کے حقوق یتیموں اور محتاجوں کے حقوق قریب کے پڑوسیوں کے حقوق دور کے پڑوسیوں کے حقوق پاس بیٹھنے والے ساتھی اور مسافر کے حقوق اور غلاموں کے حقوق اللہ پاک نے قرآن پاک میں ارشاد فرمایا :

وَّ بِالْوَالِدَیْنِ اِحْسَانًا وَّ بِذِی الْقُرْبٰى وَ الْیَتٰمٰى وَ الْمَسٰكِیْنِ وَ الْجَارِ ذِی الْقُرْبٰى وَ الْجَارِ الْجُنُبِ وَ الصَّاحِبِ بِالْجَنْۢبِ وَ ابْنِ السَّبِیْلِۙ۔وَ مَا مَلَكَتْ اَیْمَانُكُمْؕ۔ترجمہ: اور ماں باپ سے بھلائی کرو اور رشتہ داروں اور یتیموں اور محتاجوں اور پاس کے ہمسائے اور دور کے ہمسائے اور کروٹ کے ساتھی اور راہ گیر اور اپنی باندی غلام سے (اچھا سلوک کرو)۔(پ 5،النسآء: 36)

مذکورہ آیت کریمہ کے اس حصے میں اللہ تبارک وتعالی نے ایک مسلمان کے دوسرے مسلمان پہ کچھ حقوق کو بیان فرمایا

(1)والدین کے ساتھ احسان کرنا: والدین کے ساتھ احسان یہ ہے کہ ایک مسلمان کو چاہیے کہ وہ اپنے والدین کا ادب و احترام کرے اپنے والدین کی نافرمانی نہ کرے والدین کی خدمت کو اپنے لیے بہت بڑی سعادت سمجھے اور اس سعادت مندی پہ اللہ پاک کا شکر ادا کرے ۔

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سرکار مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے تین مرتبہ فرمایا:اس کی ناک خاک آلود ہو۔کسی صحابی رضی اللہ عنہ نے عرض کی یارسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کون؟ حضور علیہ السلام نے فرمایا کہ جس نے ماں باپ دونوں کو یا ان میں سے ایک کو بڑھاپے میں پایا اور جنت میں داخل نہ ہوا۔ (مسلم ص 1060 حدیث 6510)

(2)رشتہ داروں سے حسن سلوک کرنا : رشتہ داروں سے حسن سلوک یہ ہے کہ ان کے ساتھ اچھے اخلاق سے پیش آئے اگر کوئی رشتہ دار غریب ہوں تو ان کی مدد کرے ان سے قطع تعلقی نہ کرے ۔

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا جسے یہ پسند ہو کہ اس کے رزق میں وسعت ہواور اس کی عمر لمبی ہو تو اسے چاہیے کہ رشتہ داروں کے ساتھ اچھا سلوک کرے(بخاری 10/2حدیث 2067)

حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا،، رشتہ کاٹنے والا جنت میں نہیں جائے گا (مسلم1062حدیث 6520)

(3:4)یتیموں اور محتاجوں سے حسن سلوک کرنا: یتیم کے ساتھ حسن سلوک یہ ہے کہ ان کے سر پر شفقت سے ہاتھ رکھے ان کے مال کی حفاظت کرے ان کے ساتھ نرمی سے پیش آئے ان کی اچھی پرورش کرے۔

حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا جو شخص یتیم کی کفالت کرے وہ اور میں جنت میں اس طرح ہوں گے حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے کلمہ کی انگلی اور بیچ کی انگلی سے اشارہ فرمایا اور دونوں انگلیوں کے درمیان تھوڑا سا فاصلہ کیا ۔(بخاری 497/3حدیث 5304)

محتاج و مسکین کے ساتھ حسن سلوک یہ ہے کہ ان کی مدد کرے ان کی پریشانی کو دور کرنے کی کوشش کرے انہیں خالی ہاتھ نہ لٹائے ۔

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا بیوہ و مسکین کی خبر گیری کرنے والا اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والے کی طرح ہے۔ (بخاری 511/3 الحدیث 5353)

(5)ہمسائیوں سے حسن سلوک کرنا : ہمسائیوں سے حسن سلوک یہ ہے کہ ان سے اچھے اخلاق سے پیش آئے اگر ہمسائیوں میں سے کوئی بھوکا ہوتو اسے کھانا کھلائے اگر کوئی بیمار ہوتو اس کی عیادت کرنے جائے اگر کوئی پریشان ہوتو اس کی پریشانی کو دور کرنے کی کوشش کرے ۔

ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا جبرائیل علیہ السلام مجھے پڑوسی کے بارے برابر وصیت کرتے رہے یہاں تک کہ مجھے گمان ہوا کہ پڑوسی کو وارث بنا دیں گے۔ (بخاری 104/4 الحدیث6014)

(6)پاس بیٹھنے والوں سے حسن سلوک: اس سے مراد بیوی ہے اور وہ ہیں جو اس کے پاس رہتے ہیں ماں باپ اولاد دوست احباب وغیرہ ان تمام سے حسن اخلاق سے پیش آئے ۔

(7)مسافروں کے ساتھ حسن سلوک: مسافروں کے ساتھ حسن سلوک یہ ہے کہ اگر کوئی مسافر راستہ پوچھے تو اسے صحیح راستہ بتائے اگر کوئی مسافر پریشان ہوتو اس کی پریشانی کو دور کرنے کی کوشش کرے اگر کوئی مسافر بھوکا ہوتو اسے کھانا کھلائے۔

(8) لونڈی غلام کے ساتھ حسن سلوک : ہمارا اسلام ہمیں لونڈی غلام کے ساتھ حسن سلوک کرنے کا حکم دیتا ہے لونڈی غلام کے ساتھ حسن سلوک یہ ہے کہ ان سے اچھے اخلاق سے پیش آئے ان کے ساتھ بداخلاقی نہ کرے اور نہ ہی بدکلامی کرے ان کی طاقت سے زیادہ ان سے کام نہ کروائے انہیں بقدر ضرورت کھانا کھلائے کیونکہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا غلام تمہارے بھائی ہیں اللہ تعالیٰ نے انہیں تمہارے ماتحت کیا ہے،تو جو تم کھاتے ہو انہیں بھی وہی کھلاؤ،جو لباس تم پہنتے ہو ویسا ہی انہیں پہناؤ ان کی طاقت سے زیادہ ان پہ بوجھ نہ ڈالو اگر ایسا ہوتو تم بھی ساتھ میں ان کی مدد کرو۔(مسلم ص 700 حدیث 4313)

یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔