حُقُوق العباد کا معنیٰ و مفہوم:حقوق جمع ہے حق کی، جس کے معنیٰ ہیں:فردیا جماعت کا ضروری حصہ۔(المعجم الوسیط)

حقوقُ العباد کا مطلب یہ ہوگاکہ وہ تمام کام جوبندوں کو ایک دوسرے کے لئے کرنے ضروری ہیں۔ان کا تعلق چونکہ بندے سے ہے اسی لئے ان کی حق تلفی کی صورت میں اللہ پاک نے یہی ضابطہ مقرر فرمایا ہے کہ جب تک وہ بندہ معاف نہ کرے معاف نہ ہوں گے۔ (فتاویٰ رضویہ،ج 24،ص459)

اللہ پاک نے قرآن پاک میں کئی مقامات پر مسلمانوں کے حقوق بیان فرمائے ہیں جیسا کہ ارشاد باری تعالٰی ہے وَ اعْبُدُوا اللّٰہَ وَ لَا تُشْرِكُوْا بِهٖ شَیْــٴًـا وَّ بِالْوَالِدَیْنِ اِحْسَانًا وَّ بِذِی الْقُرْبٰى وَ الْیَتٰمٰى وَ الْمَسٰكِیْنِ وَ الْجَارِ ذِی الْقُرْبٰى وَ الْجَارِ الْجُنُبِ وَ الصَّاحِبِ بِالْجَنْۢبِ وَ ابْنِ السَّبِیْلِۙ۔وَ مَا مَلَكَتْ اَیْمَانُكُمْؕ۔اِنَّ اللّٰہَ لَا یُحِبُّ مَنْ كَانَ مُخْتَالًا فَخُوْرًاۙ(36)ترجمہ کنز الایمان: اور اللہ کی بندگی کرو اور اس کا شریک کسی کو نہ ٹھہراؤ اور ماں باپ سے بھلائی کرو اور رشتہ داروں اور یتیموں اور محتاجوں اور پاس کے ہمسائے اور دور کے ہمسائے اور کروٹ کے ساتھی اور راہ گیر اور اپنی باندی غلام سے بے شک اللہ کو خوش نہیں آتا کوئی اترانے والا بڑائی مارنے والا ۔(پ5، النسآء: 36)

نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے رشتہ داروں کے حقوق کے بارے میں بیان فرمایا کہ حضرت جُبَیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، سرکارِ دو عالم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا ’’رشتہ کاٹنے والا جنت میں نہیں جائے گا۔ (مسلم، حدیث: 2556)

صلۂ رحمی کا مطلب بیان کرتے ہوئے صدرُالشریعہ مولانا امجد علی اعظمی  رحمۃُ اللہِ علیہ  فرماتے ہیں: صلۂ رحم کے معنی رشتہ کو جوڑنا ہے، یعنی رشتہ والوں کے ساتھ نیکی اور سلوک کرنا، ساری امت کا اس پر اتفاق ہے کہ صلۂ رحم واجب ہے اور قطع رحم (یعنی رشتہ کاٹنا) حرام ہے۔

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبیِّ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جسے یہ پسند ہو کہ اس کے رزق میں وسعت ہو اور اس کی عمر لمبی ہو تو اسے چاہئے کہ اپنے رشتے داروں کے ساتھ اچھا سلوک کرے۔ (بخاری، حدیث:2067)

اُمُّ المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، تاجدارِ رسالت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جبرئیل علیہ السّلام مجھے پڑوسی کے متعلق برابر وصیت کرتے رہے، یہاں تک کہ مجھے گمان ہوا کہ پڑوسی کو وارث بنا دیں گے۔ (بخاری ، حدیث:6014)

لہذا ہمیں ان احادیث سے معلوم ہوا کہ رسول اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ہمیں مسلمانوں کے حقوق کے بارے میں بہت تاکید فرمائی ہے۔اللہ عزوجل سے دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیں مسلمانوں کے حقوق کا تحفظ کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین بجاه خاتم النبيين صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔