محمد عمر فاروق عطاری (درجۂ ثانیہ جامعۃُ المدینہ ٹاؤن
شپ لاہور، پاکستان)
الله پاک نے
ہم پر بہت سے احسانات فرمائے ہیں۔ انہی میں سے ایک یہ بھی ہے کہ ہمیں مسلمان
بنایا۔ احسان علی الاحسان اپنے محبوب آخری نبی محمد عربی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم کا امتی بنایا اور اپنی مقدس کتاب قرآنِ مجید میں بھی مسلمانوں کا تذکرہ
خیر جگہ بہ جگہ فرمایا۔
کامل
مسلمان کون؟ ایک
مرتبہ حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے صحابہ کرام علیہم الرضوان سے ارشاد
فرمایا: ’’جانتے ہو مسلمان کون ہے؟‘‘ صحابہ کرام علیہم الرضوان نے عرض کی: ’’الله
اور اس کے رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم بہتر جانتے ہیں۔‘‘ تو ارشاد فرمایا:
’’مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں۔‘‘ (نجات دلانے
والے اعمال کی معلومات،صفحہ293)
مسلمانوں
کے چند حقوق: ایک
مسلمان کے دوسرے مسلمان پر بھی مختلف حقوق ہیں جن کو ادا کرکے معاشرا امن کا
گہوارہ بن سکتا ہے۔ چند حقوق ملاحظہ ہوں:
1: سلام کا
جواب دے۔ (یاد رکھیے کہ سلام کرنا سنت اور سلام کا جواب دینا واجب ہے)
2: بیمار کی
تیمارداری کرے۔
3: (اگر وہ
فوت ہو جائے تو اُس کے) جنازے کے ساتھ جائے۔
4: کوئی
مسلمان دعوت دے (اور کوئی وجہ نہ ہو تو) اسکی دعوت کو قبول کرے۔
5: چھینک کا
جواب دے۔ (ایک مسلمان چھینک کر الحمدالله کہے تو دوسرا یرحمک الله کہہ کر اس کا
جواب دے)
6: مسلمانوں
کو امر بالمعروف (یعنی نیکی کا حکم) اور نھی عن المنکر (یعنی برائی
سے منع) کرے۔
7: جو بات
اپنے لیے پسند کرے وہی دوسرے مسلمانوں کیلئے بھی پسند کرے۔
8: دوسرے
مسلمان بھائی کے عیبوں کی پردہ پوشی کرے۔
9: کسی دوسرے
مسلمان بھائی کی غیبت نہ کرے۔
10: جب وہ آپ
سے مشورہ مانگے تو آپ اسے اچھا مشورہ دیں۔
11: ایک دوسرے
پر ظلم نہ کریں۔
12: کسی
مسلمان کو لوگوں کے سامنے ذلیل و رسوا نہ کرے۔
ان تمام تر کو
اگر ملحوظ خاطر رکھا جائے تو بے شمار فائدے حاصل ہوں گئے ۔ حقوق سے ناواقفیت کا
ایک بڑا نقصان بد امنی ہے۔ معاشرے میں بگاڑ کا ایک سبب ایک دوسرے سے کینہ، حسد اور
بغض وغیرہ کا ہونا ہے۔ اس کی بنیادی وجہ علمِ دین سے دوری ہے کہ ایک دوسرے کے حقوق
سے بھی ناواقفیت ہے۔ ایک دوسرے کے حقوق بجا لانے سے معاشرے کا بگاڑ ختم ہو جائے گا
اور معاشرا خوشحال ہو جائے گا۔ دعا ہے الله عزوجل ہمیں ایک دوسرے کے حقوق بجا لانے
کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین بجاہ خاتم النبیین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و
تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔