اسلام نے معاشرے میں مؤمن کی شان کو واضح کرنے کےلئے حقوق مقرر کئے ہیں تاکہ ان حقوق پر عمل پیرا ہوکر مسلمان ایک دوسرے سے محبت کریں، ان میں اتحاد و اتفاق اور محبت و الفت بڑھے، کہیں بھی بَدْ اَمْنی نظر نہ آئے، ان کے دلوں سے کینہ و نفرت نکل جائے اور ان میں حقیقی بھائی چارا کی فضا قائم ہوجائے۔ آئیے! ان میں سے چند حقوق کا مطالعہ کرتے ہیں:

(1)معاف کرنا: حقوقُ العباد میں سے یہ بھی ہے کہ مسلمان بھائی کی غلطی و خطا سے درگزر کیا جائے اگر کوئی بُرا فعل یا قول سنے تو معاف کر دیا جائے۔ جیسا کہ حضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جس نے کسی مسلمان بھائی کی لغزش کو معاف کیا تو اللہ پاک اسے قیامت کے دن معاف فرمادے گا۔(شعب الایمان، 6/314،حدیث: 8310)

(2)حُسنِ اَخلاق: ہمیں چاہئے کہ اپنے مسلمان بھائیوں کے ساتھ حسنِ اخلاق سے پیش آئیں اور ان کے ساتھ گالی گلوچ سے پرہیزکریں۔

(3)حاجت روائی کرنا:مسلمان بھائی کی حاجت روائی کرنے کا عظیم ثواب ہے، حضرت عبداللہ بن عمر اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہما فرماتے ہیں: جو اپنے کسی مسلمان بھائی کی حاجت روائی کے لئے جاتا ہے اللہ پاک اس پر پچھتر ہزار فرشتوں کے ذریعے سایہ فرماتا ہے وہ فرشتے اس کے لئے دعا کرتے رہتے ہیں اور فارغ ہونے تک رحمت میں غوطہ زن رہتا ہے اور جب وہ اس کام سے فارغ ہو جاتا ہے تو اللہ پاک اس کے لئے ایک حج اورایک عمرے کا ثواب لکھتا ہے۔ (الترغيب والترہيب، 4/163، حدیث: 5337)

(4)عیادت کرنا: ہمیں مسلمان بھائیوں کی عیادت بھی کرنی چاہئے، عیادت کرنے سے مریض کا دل خوش اور اسے سکون بھی حاصل ہوتا ہے، اس کی فضیلت کے حوالے سے حضور علیہ السّلام نے فرمایا: جس شخص نے مریض کی عیادت کی وہ ہمیشہ خُرْفَۂ جنّت میں رہے گا۔ آپ سے پوچھا گیا: یا رسولَ اللہ! خرفۂ جنت کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: جنت کا باغ۔(مسلم، ص1066، حدیث: 6554)

(5)چھ متفرق حقوق: رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:ایک ایمان والے کے دوسرے ایمان والے پر چھ حقوق ہیں: (1)جب بیمار ہو تو اس کی عیادت کرے(2)مر جائے تو جنازے میں شریک ہو(3)بلائے تو اس کی دعوت قبول کرے (4)جب ملے تو سلام کرے (5)چھینکے تو اس کا جواب دے (6)اس کے لئے وہی پسند کرے جو اپنے لئے کرے۔(مشکاۃ، 2/164،حدیث:4643)

اس کے علاوہ اور بھی مسلمانوں کے بہت سارے حقوق ہیں مثلاً کمزوروں کی مدد کرنا، غریبوں اور محتاجوں کی حاجت روائی، مظلوم کی داد رسی، ناراض مسلمانوں کی صلح کروانا، غیبت نہ کرنا، عیوب کی پردہ پوشی کرنا، نیکی کا حکم دینا، بُرائی سے منع کرنا وغیرہ وغیرہ۔

اللہ پاک ہمیں مسلمانوں کے حقوق کی پاسداری کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔