Under the supervision of Dawat-e-Islami, the religious Halqahs were conducted in North Birmingham and East Birmingham (Birmingham Region, UK) in previous days. Approximately, 66 Islamic sisters had the privilege of attending these spiritual Halqahs.

The female preachers of Dawat-e-Islami delivered reformatory Bayans, and the explanation of the couplets of Shajrah Sharif was made to the attendees (Islamic sisters). At the end, Du’a was also made.


Under the supervision of ‘Shoba short courses (Islamic sisters)’, a 4-day English course, namely ‘Seerah of Mustafa’ was conducted in Manchester Division, UK. Approximately, 28 Islamic sisters had the privilege of attending this spiritual course.

In the course, some blessed Seerah of the Holy Prophet from before his birth to the apparent demise was explained. Additionally, specific couplets of Qasidah Burda Sharif were taught, and their meaning was also described. Moreover, some names of the Beloved Prophet and their meaning were also explained.

On this occasion, the attendees (Islamic sisters) made their intentions of attending the weekly Sunnah-inspiring Ijtima’ with punctuality and filling up the booklet of ‘Nayk A’maal’. Additionally, Islamic sisters also made the intention of taking admission in Madrasah-tul-Madinah, in order to rectify their Tajweed. 


Under the supervision of Dawat-e-Islami, a Madani Mashwarah of Manchester Region Nazimah (Madrasah-tul-Madinah for girls) with Manchester Region Nazimaat was conducted.

The performance of the attendees (Islamic sisters) was analysed, and their Tarbiyyah was done. Moreover, the mindset of making every effort for collecting unit in telethon, which is going to take place on 7th November 2021, was given, and its Ahdaaf [targets] were also given.


Under the supervision of Dawat-e-Islami, a Madani Mashwarah of Region Nigran Islamic sister (Manchester, UK) with Nigran Islamic sisters from Zaili to Kabinah (Greater Manchester) was conducted.

Region Nigran Islamic sister followed up the performance of the attendees (Islamic sisters), did their Tarbiyyah and gave the points on taking up kindness. Discussion centred on strengthening the religious Halqah was made, and the mindset of overcoming the weakness in the religious activities after lockdown was given.


گزشتہ دنوں رکن شوری  حاجی ابو ماجد محمد شاہد عطاری مدنی کی المدینۃ العلمیہ فیصل آباد آمد ہوئی، رکن شوریٰ نے المدینۃ العلمیہ فیصل آباد میں کتابیں اور رسائل پر علمی و تحقیقی کام کرنے والے اسکالرز کا مدنی مشورہ فرمایا اور انہیں مختلف عنوانات پر تحریر یں لکھنے اور ماہنامہ فیضان مدینہ و شب وروز میں مضامین دینے کا ذہن دیا۔رکنِ شوریٰ نے اِس وقت المدینۃ العلمیہ فیصل آباد میں لکھی جانے والی کتب کے پروجیکٹس کا جائزہ بھی لیا اور اہداف کی تکمیل کے سلسلے میں مدنی پھول ارشاد فرمائے۔ 


اللہ ربّ العزت کے کسی بھی سچے ولی کا جب تذکرہ ہوتاہے تو سطحِ ذہن پر کشف و کرامت کا تصوّر اُبھرتاہے۔ لیکن کسی بھی ولیُ اللہ کے مقام ِ وِلایت پر سرفراز ہونے اور صاحبِ کرامت بننے کا بنیادی سبب شریعتِ مطہرہ کے احکامات پر استقامت اختیار کرنا ہوتاہے۔ علومِ شریعت کو جانے اور اِن پر عمل کئے بغیر بارگاہِ الٰہی میں قُرب پالینے کا خیال محض جنون ہی جنون ہے۔ ربِّ علیم و خبیر عزوجل نے اپنے اَولیاء کاذکر فرماتے ہوئے اُن کی دو بنیادی شرائط اورعلامات بیان فرمائی ہیں: (1)ایمان والا ہونا(2) متّقی یعنی پرہیزگار ہونا۔ چنانچہ ارشادِ ربانی ہوتاہے:

الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ كَانُوْا یَتَّقُوْنَؕ(۶۳)

ترجمۂ کنزالایمان:وہ جو ایمان لائے اور پرہیزگاری کرتے ہیں۔ (پارہ11،یونس:63)

یہ بات تو بالکل واضح ہے کہ ایمان کی حقیقت ،تفصیلات اور اس کے تقاضوں سے آگاہی ،نیز تقویٰ کےدرجات کا حُصول علمِ دین کے ذریعے ہی ہوسکتاہے۔ علمِ دین سے جاہل یا فاسق شخص ہرگز اللہ کا ولی نہیں ہوسکتا۔ علمِ شریعت کے حصول اور اس پر عمل کا انعام طریقت میں کشف و کرامت کے ذریعے ظاہر ہوتاہے۔ ہاں اگر علمِ الٰہی میں کسی شخص کا وِلایت کے مرتبے سے سرفراز ہونا طے ہو اور بظاہر اُس کے پاس علم نہ ہو تو اللہ تعالیٰ اپنے فضل سےاُس شخص کو علمِ لدنی عطا فرماکر اپنا ولی بنا لیتاہے۔چنانچہ اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ امام شافعی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے حوالے سے اِسی حقیقت کا بیان فرماتے ہیں کہ:

" امام شافعی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں: وما اتخذ اللّٰہ ولیاً جاھلاً ۔ اللہ نے کبھی کسی جاہل کو اپنا ولی نہ بنایا۔ یعنی بنانا چاہا تو پہلے اسے علم دے دیا اس کے بعد ولی کیا کہ جو علم ِظاہر نہیں رکھتا، علم باطن کہ اس کا ثمرہ و نتیجہ ہے کیونکر(کس طرح ) پاسکتاہے۔"(فتاویٰ رضویہ،21/530)

محقِّقِ اہلسنت علامہ شیخ علی بن سُلطان القاری رحمۃ اللہ علیہ (المتوفیٰ1014ھ)بھی اِس حقیقت کو یوں تحریرفرماتے ہیں کہ :" ومااتخذ اللّٰہ ولیاً جاھلاً ولو اتخذہ لعلمہ۔" یعنی،اللہ تعالیٰ نے کسی جاہل کو ولی نہ بنایا، اور اگر ولی منتخب فرماناچاہا تو اُسے علم عطا فرمادیا۔ (مرقاۃ المفاتیح شرح مشکاۃ المصابیح ،1/427)

شیطان کا کھلونا :

اگر بندے کے پاس علمِ دین نہ ہو تو شیطان عبادت اور مجاہدے کے نام پراُسے اپنا کھلونا بنائے رکھتاہے ۔جاہل صوفی اورعابد اپنے کاموں کو عبادت اور طاعت سمجھ رہا ہوتاہے ،لیکن لاعلمی کی وجہ سے اوراعمال کی ادائیگی میں احکاماتِ شرعیہ کی مخالفت ہونے کی بناء پر اُس کی ساری محنتیں اَکارت و برباد ہوجاتی ہیں۔ علمِ دین پاس نہ ہونے کی صورت میں شیطان صوفی وعابد کا کیا حال کرتاہے ،اس کا منظر اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ یوں بیان فرماتے ہیں کہ: " بےعلم مجاہدہ والوں کو شیطان اُنگلیوں پر نچاتاہے، منہ میں لگام ، ناک میں نکیل ڈال کر جدھر چاہے کھینچے پھرتاہے ۔" (فتاویٰ رضویہ، 21/528)

ایک اورمقام پر آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ تحریر فرماتے ہیں کہ: " اَولیائے کرام فرماتے ہیں: صوفی جاہل شیطان کا مسخرہ ہے۔"(فتاویٰ رضویہ،21/528)

حضور پُرنور غوثِ اعظم رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کا علمی مقام:

جب یہ بات واضح ہوگئی کہ ولی کے لئے علومِ دینیہ سے واقف ہونا ضروری ہے تو پھر کیا عالَم ہوگا اُس ہستی کے پایۂ علم کا ،جو کہ کِشورِ ولایت کے بادشاہ ہیں۔جی ہاں! ولیُ الاَولیاء ،امامُ الاَصفیاء،قُطب الاَقطاب، غوثُ الاَغواث ، تاجُ الاَوتاد،مرجع الاَبدال،غوثِ اعظم ابو محمد سیِّد شیخ عبدالقادر حَسنی حُسینی جیلانی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ جس طرح آسمانِ طریقت کےروشن آفتاب ہیں،اِسی طرح چرخِ شریعت کے چمکتے دمکتے مہتاب بھی ہیں۔

چنانچہ اعلیٰ حضرت ،امامِ اہلسنت رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ علامہ علی قاری حنفی مکی رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ کی کتاب " نزھۃ الخاطرالفاتر" کے حوالے سےسیِّد کبیر قُطب شہیر سیِّدنا اَحمد رفاعی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کا یہ ارشاد نقل فرماتے ہیں کہ :" الشیخ عبدالقادر بحرُ الشریعۃ عن یمینہ و بحرُالحقیقۃ عن یسارہ ، مِنْ اَیِّھِما شاء اغترف السید عبدالقادر لاثانی لہ فی عصرنا ھذا رضی اللّٰہ تعالی عنہ۔ شیخ عبدالقادر وہ ہیں کہ شریعت کا سمندر اُن کے دہنے ہاتھ ہے اور حقیقت کا سمندر اُن کے بائیں ہاتھ، جس میں سے چاہیں پانی پی لیں۔ اس ہمارے وقت میں سیِّد عبدالقادر کا کوئی ثانی نہیں رضی اللہ تعالیٰ عنہ۔" (فتاویٰ رضویہ،28/396)

مقامِ قُطبیت تک رسائی:

غوثِ اعظم شیخ عبدالقادر جیلانی قُدِّسَ سِرُّہ کو اللہ تعالیٰ نے جو مقامِ قُطبیتِ کُبریٰ کا منصب عطا فرمایا ہے ،اس کی ایک وجہ آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے خود ظاہر فرمائی ہے اور وہ وجہ علمِ دین کو حاصل کرناہے۔ چنانچہ سیِّدنا غوثِ پاک رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی طرف منسوب "قصیدۂ غوثیہ " کے ایک شعر میں اِس حقیقت کا انکشاف ہواہے۔ چنانچہ سلطانِ اَولیاء، غوثِ اعظمرحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں:

دَرَسْتُ الْعِلْمَ حَتّٰی صِرْتُ قُطْباً وَنِلْتُ السَّعْدَ مِنْ مَّوْلَی الْمَوَالِیْ

میں (ظاہری و باطنی) علم پڑھتے پڑھتے قُطب بن گیا اور میں نے مخلص دوستوں کے آقا و مولا عزوجل کی مدد سے سعادت کوپالیا۔

سیِّدنا غوثِ اعظم رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی علمی مصروفیات:

قطبُ الاقطاب ، غوث الاَغواث، حضور پُرنور شیخ عبدالقادر جیلانی قُدِّسَ سِرُّہ کی علمی مصروفیات کا اندازہ اِس بات سے بخوبی لگایا جاسکتاہے کہ آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ تقریباً 13 علوم و فنون پر گفتگو فرمایاکرتے تھےا ور آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے مدرسہ میں مختلف اَوقات میں مختلف قسم کے مضامین اور علوم پر درس و تدریس کا سلسلہ جاری رہتا تھا۔چنانچہ حضرت ابو عبداللہ محمد بن خضر حسینی موصلی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے بیان فرمایا کہ میں نے اپنے والدِ محترم کو یہ فرماتے ہوئے سُنا ہے کہ:" کان سیدی الشیخ محیی الدین عبدالقادر رضی اللّٰہ عنہ ،یتکلم فی ثلاثۃ عشر علماً، و کان یذکر فی مدرستہ درساً من التفسیر ، و درساً من الحدیث، و درساً من المذھب ، و درساً من الخلاف ، و کان یقرأ علیہ طرفی النھار التفسیر و علوم الحدیث ، والمذھب والخلاف ، والاُصول ، والنحو، کان یُقرئ القرآن بالقراءات بعد الظھر۔"یعنی ، میرے سردار حضرت شیخ محی الدین عبدالقادر رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ تیرہ عُلوم میں کلام فرمایا کرتے تھے اور اپنے مدرسہ میں علمِ تفسیر ، حدیث ، مذہب ، خلافیات کا درس دیا کرتے تھے ۔اور صبح و شام لوگ آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ سے علمِ تفسیر، علمِ حدیث، مذہب ،خلافیات، اُصول اور نحو پڑھاکرتے تھے۔ ظہر کے بعد آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ (ساتوں) قراءت میں قرآنِ مجید پڑھایا کرتے تھے۔ (بہجۃ الاسرار ومعدن الانوار،ذکر علمہ... الخ،ص225)

سیِّدنا غوثِ اعظم رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی علم ِ فتاویٰ میں مہارت و امامت :

حضور پُرنور ابو محمدسیِّد شیخ عبدالقادر حَسنی حُسینی جیلانی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہکو اللہ تعالیٰ نے علمِ فقہ میں بھی بڑی مہارت عطا فرمائی تھی۔ آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ بلامبالغہ اپنے زمانے کے مفتیِ اعظم تھےاور فنِ افتاء میں آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ اپنا ثانی نہیں رکھتے تھے۔ چنانچہ امام ابوالفرج عبدالرحمن بن امام ابو العلی نجم الدین بن حنبلی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے فرمایا کہ میں نے اپنے والدِ ماجد کویہ کہتے ہوئے سُنا کہ:" کان الشیخ محیی الدین عبد القادر رضی اللّٰہ عنہ، ممن سلّم الیہ علم الفتاوی بالعراق فی وقتہ۔" یعنی ، شیخ محی الدین عبدالقادر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اُن افراد میں سے تھے کہ عراق میں جن کی طرف علمِ فتاویٰ ان کے وقت میں سپرد کردیا گیا تھا۔ (بہجۃ الاسرار ومعدن الانوار،ذکر علمہ... الخ،ص225)

فتویٰ دینے کا حیران کُن انداز:

سلطان الاَولیاء سیِّدُنا شیخ عبد القادر جیلانی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے پاس مختلف مقامات سے سوالات آتے اور آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ بڑی مہارت او رسُرعت کے ساتھ بصورتِ فتویٰ اُن کے شرعی جوابات عطا فرمایا کرتے تھے، اس میں کبھی تاخیر نہ ہوا کرتی تھی۔ اُس وقت کے فقہاے کرام حضور پُرنور غوثِ اعظم رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے اس قدر جَلد فتاویٰ دینے کو دیکھ کر حیران رہے جایا کرتے تھے۔چنانچہ "بہجۃ الاسرار و معدن الانوار" میں کئی علماء اور مشائخ کے حوالے سے آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی یہ شان یوں نقل کی گئی ہے کہ:" کانت الفتاوی تأتی الشیخ محیی الدین عبدالقادر رضی اللّٰہ عنہ، من بلاد العراق ، وغیریہ ، وما ر أیناہ یبیت عندہ فتوی لیطالع علیھا ، أو یفکر فیھا ، بل یکتب علیھا عقیب قراءتھا ، وکان یفتی علی مذھبی الشافعی ، و أحمد، وکانت فتاواہ تعرض علی علماء العراق، فما کان یعجبھم صوابہ فیھا أشد من تعجبھم من سرعۃ جوابہ عنھا۔" یعنی، سیِّدنا شیخ محی الدین عبدالقادر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بارگاہ میں بلادِ عراق وغیرہ سے فتاویٰ آیا کرتے تھے ۔ ہم نے کبھی نہ دیکھا کہ آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے پاس رات کو فتویٰ رہتا کہ آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ اس کے متعلق مطالعہ فرمائیں یا کچھ غور و فکر کریں ، بلکہ اسے پڑھنے کے فوراً بعد اس کا جواب تحریر فرما دیا کرتے تھے۔ اور سیِّدنا غوثِ اعظم رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ حضرت سیِّدنا امام شافعی اور حضرت سیِّدنا امام اَحمد رضی اللہ تعالیٰ عنھما کے مذہب کے مطابق فتویٰ دیا کرتے تھے۔ اور آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے فتاویٰ عراق کے علماء کے سامنے پیش کئے جاتے تو انہیں حضور غوثِ پاک رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے درست جوابات دینے سے اتنا تعجب نہیں ہوتا تھا ، جس قدر کہ اس بات سے تعجب ہوتا تھا کہ آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ اتنا جلد جوابات عطا فرمادیا کرتے تھے۔ (بہجۃ الاسرار ومعدن الانوار،ذکر علمہ... الخ،ص225)

علم و عمل اور حال و فتاویٰ میں ریاست:

ربِّ علیم و خبیر عزوجل نے اپنے محبوب بندے سیِّدنا غوثِ اعظم شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ تعالیٰ کو علم و عمل اور فنِ افتاء میں وہ کمال عطا فرمایا تھا کہ آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کو ان تمام میں بادشاہت حاصل تھی۔ تشنگانِ علم میں سے جو بھی اِس در پر آتا ، اتنا سیراب ہوجاتاکہ اُسے کہیں اور جانے کی حاجت ہی نہ رہتی تھی،کیونکہ اللہ تعالیٰ نے آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کو علوم کا جامع بنا دیا تھا۔چنانچہ قاضی القُضاۃ ،شیخ الشیوخ،شمس الدین ابو عبداللہ محمد المقدسی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے فرمایا کہ میں نے اپنے شیخ امام موفق الدین بن قدامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو فرماتے ہوئے سُنا ہے کہ" دخلنا بغداد سنۃ احدی و ستین و خمسمائۃ فاذا الشیخ الامام محیی الدین رضی اللّٰہ عنہ ، ممن انتھت الیہ الرئاسۃ بھا علماً وعملاً ، وحالاً و افتاءاً ، وکان یکفی طالب العلم عن قصد غیرہ من کثرۃ ما اجتمع فیہ العلم والصبر علی المشتغلین و سعۃ الصدر، وکان مِلْ ءَ العین۔" یعنی ،ہم 561 ھ میں بغداد شریف میں داخل ہوئے تو ہم نے ملاحظہ کیا کہ شیخ محی الدین (غوثِ اعظم ) ر ضی اللہ تعالیٰ عنہ اُن شخصیات میں سے ہیں کہ جنہیں وہاں پر علم، عمل ، حال اوراِفتاء( فتویٰ نویسی) کی ریاست دی گئی تھی۔ طلبۂ علمِ دین کسی اور کے پاس جانے کا ارادہ ہی نہیں کرتے تھے، کیونکہ غوثِ پاک رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ میں (تمام)علم جمع تھے۔اور آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ (تحصیلِ علمِ دین میں مشغول) طلباء کو پڑھانے پر صبر فرماتے تھے ،فراخ سینہ اور سیر چشم تھے۔ (بہجۃ الاسرار ومعدن الانوار،ذکر علمہ... الخ،ص225)

مفتیِ شَرْع بھی ہے قاضیِ مِلّت بھی ہے علمِ اَسرار سے ماہر بھی ہے عبدالقادر

(حدائقِ بخشش،ص69)

ربِّ قدیر عزوجل کی بارگاہِ عالی میں دُعا ہے کہ حضور پُرنور غوثِ اعظم شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے علوم و فیضان میں سے ہمیں بھی کچھ حصہ عطا ہوجائے۔ آمین بجاہ طہ ویٰس

کتبہ

از: ابوالحقائق راشد علی رضوی عطاری مدنی

اسکالر المدینۃ العلمیہ (اسلامک ریسرچ سینٹر ، دعوتِ اسلامی)

3ربیع الثانی 1443ھ،8 نومبر2021ء،شبِ منگل


قوتِ گویائی(Speaking Power)انسان کی وہ امتیازی قابلیت وصلاحیت (Specific Ability)ہے جس کی وجہ سے وہ تمام جانداروں میں سب سے نمایاں وممتازہے ، اپنی اِ سی قوت کو کام میں لاکر انسان نے اُجڑے دیار(ویران شہر) بسائے ہیں اور بستے دیار اُجاڑے ہیں ،روتوں کو ہنسایا ہے اور ہنستوں کو رُلایا ہے ، رنج و غم کے ماروں کومسرت و شادمانی کے لفظوں سے شاہراہ ِ حیات (زندگی کی راہ)پرنہ صرف چلنے بلکہ دوڑنے کا حوصلہ دیا ہے، انہی لفظوں سے شاہراہِ حیات پر دوڑنے والوں کوگھیسٹ کا اُتارا ہے ، انسان کے لفظ پھول بن کربھی برس سکتے ہیں اور پتھر بن کر بھی اور جب الفاظ پتھر بن کر برستے ہیں تو لفظوں کی جنگ (Word War) آخرکار عالمی جنگ(World War) کی صورت اختیار کرجاتی ہے ۔ انسان کی زبان سے ادا ہونے والے الفاظ کے مثبت اور منفی پہلوؤں کا مختصر جائزہ آپ نے ملاحظہ کیاجس سے آپ کے ذہن میں انسانی الفاظ(Human Wording) کےدرست استعمال کی قدر و قیمت اور غلط استعمال کی صورت میں تباہی و بربادی کاخاکہ بیٹھ گیا ہو گا۔ آئیے! اب عظیم انسانوں کے الفاظ سے دنیا میں برپا ہونے والے انقلاب کا مختصر تاریخی جائزہ ملاحظہ کرتے ہیں ۔ جب انسان کو اس کائنات پر اتارا گیا تو اِسے اپنا مطلوب و مقصودسمجھانے کے لئے بامقصد آواز، پُر اثر لہجہ اور معنی خیز تاثُرات سے بھی نوازا گیا۔انسان نے بارگاہ ِ الٰہی سے ملنے والے اِس انمول نعمت کا بھر پور استعمال کیا اور اس کا ئنات کو اپنے الفاظ سے محبت کے پھول کھلائے اورترقی و کامیابی کے اُفق(آسمان) پر اُونچی اُڑان اُڑ کرخود کو قابل ِ حیرت بلندی پر پہنچادیا ،یہ تمام خصوصیات آپ کو انبیائے کرام عَلَیْہِمُ السَّلَام کے مبارک، پاکیزہ اور دل نواز کلام میں نظرآئیں گی اور اُ ن کے وسیلے سے ان کے صحبت یافتہ پھر جلیلُ القدر اولیا اور معزز علما کے یہاں بدرجہ اتم ملاحظہ کی جاسکتیں ہیں ۔

ملفوظات :عہد بہ عہد(ابتداء سےعصر حاضر تک کا اجمالی جائزہ)

نبی کریم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمکے اِس دنیا سے پردہ فرمانے کے بعد نورِ اسلام سےدنیا کو منوّر کرنے کی ذمہ داری صحابۂ کرام پر عائد ہوتی تھی جسے ان حضرات نے اِس خوبی سے نبھایاکہ اِس کی مثال تاریخ میں نہیں ملتی ۔ صحابہ کرام عَلَیْہِمْ الرِّضْوَانُ نے اپنے شب و روز تربیت، کردار سازی اور علمی آبیاری میں صرف کیے،صحابہ کرام عَلَیْہِمْ الرِّضْوَانُ کی زیارت کرنے والے حضرات تابعین کے معزز اور محترم لقب سے پہچانے گئے ۔ان حضرات کے صحبت یافتہ جلیلُ القدر علما اور باعظمت اولیا پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی تھی کہ وہ امتِ محبوب کی رہنمائی کریں لہٰذا اِن نفوسِ قدسیہ نے اِس ذمہ داری کو احسن انداز میں پورا کیا اور وہ نقوش چھوڑے جو آنے والی نسلوں کے لئے نشانِ راہ کے طور پر اُبھرے اور روشن مینارے بن کر ہدایت و رہنمائی کا فریضہ انجام دیا ۔

یہ نفوسِ قدوسیہ میدانِ علم کے شہسوارتو تھے ہی ،باعمل ہونے میں بھی بے مثال تھے ،اِن حضرات کےملفوظات سےایسے خوشبوؤں کی لپٹیں آتیں جسے محسوس کرکے ان کو اہم ترین سمجھنے والا قلم کے ذریعے کاغذ میں محفوظ کردیتا یو ں گراں قدراقوال کو محفوظ کرنے کا سلسلہ چل نکلاجو آج تک جاری ہے۔ان ملفوظات میں اپنے عہد کےتاریخی گوشے،لوگوں کے رجحانات اورعقائد و اعمال کے قابل ِ اصلاح پہلوؤں کو بخوبی سمودیا گیا ہے۔یوں تو بالعموم تقریبا ہرموضوع کی کتب میں ہی بزرگان ِ دین کے اقوال مل جاتے ہیں مگرہماری معلومات کے مطابق عربی کتب میں بالخصوص کتب ِ تاریخ،کتب اعلام وطبقات،کتبِ و عظ ونصیحت اور کتب خطبات و مکتوبات اِن اقوال سے مالامال ہیں۔

برعظیم میں ملفوظات کی روایت:

برِّعظیم پاک و ہند کولاتعداد اولیائےکرامرحمہم اللہ السلام نے شرفِ قیام سے نوازا،دعوت ِ اسلام کے ذریعے جہالت و گمراہی کے اندھیروں میں ڈو بتی اور سسکتی ہوئی انسانیت کونہ صرف سہارا دیابلکہ اس تنگ و تاریک دلدل سے نکالا،شرعی احکامات سے آگاہی فراہم کی،مقصدِ حیات(عبادتِ خدا) کی جانب رہنمائی فرمائی ، شاہراہ زندگی کو طے کرنے کا سلیقہ سکھایا،صبرو شکر،زہدو قناعت جیسےخوب صورت اسباق سےلوگوں کی شخصیت کو تراشا،شعور (ادب وآداب)کی اصلاح کی،ذہن کو بیدار کیااسی لیےاس خطےمیں تشریف لانے والے اولیائےکرام رحمہم اللہ السلام کےملفوظات کو خوش نصیب لوگوں نے سرآنکھوں پررکھااورحرزِ جاں بنایا۔چونکہ ملفوظات کا یہ قیمتی خزانہ ہدایت و رہنمائی ، تربیت و اصلاح اور اعلیٰ اخلاق کے انمول ہیروں کوسمیٹے ہوئے تھااس لیے اس خطےکے”ملفوظات“کو اصنافِ ادب(علم ادب کی قسموں) اور علوم تاریخ میں بیش بہا اور گراں قدر سرمایہ سمجھا گیا اور برعظیم کےعہد بہ عہد مطالعے کے لیےاہم ترین ماخذ میں شمار کیا گیا ۔یادرہے کہ بزرگان دین کےاقوال و ارشادات کو”ملفوظات“کانام برعظیم پاک ہند میں دیا گیاہے اسی لئےعربی میں لکھی جانے والی کتب(مثلاکتب ِ تاریخ،کتب اعلام وطبقات،کتبِ و عظ ونصیحت اور کتب خطبات و مکتوبات)میں بزرگوں کے اقوال و ارشادات تو ملتے ہیں مگرانہیں” ملفوظات“ کا عنوان نہیں دیا جاتا ۔

از:مولاناناصرجمال عطاری مدنی

اسکالر المدینۃ العلمیہ( اسلامک ریسرچ سینٹردعوتِ اسلامی)


دنیا میں ہر انقلاب کے پیچھےکوئی نہ کوئی شخصیت ہوتی ہےاور وہ اس  انقلاب کے بارے میں غوروفکر کے بعد اس کے لئےعملی اقدام اٹھاتی اور ایک منظم تحریک وتنظیم بنانے کی کوشش کرتی ہے جس کے ذریعے وہ دنیا میں ایک انقلابی شخصیت کے لقب سےمشہور ہوجاتی ہےایسے ہی 15 صدی کی ایک شخصیت جس نےمسلمانوں کی اصلاح،ان کے دل میں خوف خدا و عشق مصطفے کی شمع بیدا رکرنے اور نیکی کی دعوت کے ذریعے لوگوں کے اعمال وکردار کو سنوارنے کے انقلاب کے بارے میں سوچا ،کیونکہ یہ اس امت کا وصف ہے کہ ان میں لوگوں کو نیک بنا نے اور گناہوں سے بچانے کا جذبہ ہےاوریہ قدرت خداوندی کا خاص عطیہ ہے رب کریم نے اپنے پاکیزہ کلام میں اسی وصف کے ذریعے اس امت کو بہترین امت قرار دیا۔

اسی جذبہ کے تحت 15 صدی کی ایک عظیم شخصیت نے باقاعدہ ایک تحریک کی بنیاد ڈالی جو اللہ پاک کے فضل و کرم اور پیارےرسول کی خاص نظر عنایت سے نہ صرف پاکستان میں بلکہ دنیا بھرمیں لوگوں کی اصلاح کاذریعہ بنی ، کئی لوگوں کو نماز، روزے اور دیگر ضروریاتِ دین پر عمل کرنے کا ذہن دیا،یقینا یہ پڑھ کر آپ کے ذہن میں 15 صدی کی علمی و روحانی شخصیت قبلہ شیخ طریقت حضرت علامہ مولانا محمد الیاس عطار قادری رضوی دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کا اور ان کی بنائی ہوئی تحریک دعوت اسلامی کا نام آیا ہوگا ۔

اللہ پاک کے فضل و کرم سے اس تحریک نے دین متین کا اس قدر کام کیاکہ ہماری آنے والی نسلیں بھی ان پر رشک کریں گی ،سال 2021 میں ان کے بنائے ہوئے جامعۃ المدینہ سے کم و بیش ایک ہزار نوجوان عالم ِ دین بنے، اس کےعلاوہ دعوت اسلا می کے مدرسۃ المدینہ سے سالانہ سینکڑوں بچے حفظ قرآن اور ہزاروں ناظرہ قرآن پڑھنے کی سعادت حاصل کرتے ہیں مزید یہ کہ دعوت اسلامی کے دیگر شعبہ جات مثلا ًالمدینۃ العلمیہ جس میں تحریروتصنیف کا کام ہوتا ہے اور مدنی چینل جو گھر گھر لوگوں کی اصلاح کا سبب بن رہا ہے اور شعبہ خدّام المساجد جو سالانہ کئی مسجدوں کی تعمیراتی کام کروارہا ہے سب کی مثالیں اپنی جگہ ہیں ۔

ہرعقل مند انسان یہ جانتاہے کہ فی زمانہ ایک چھوٹے ادارے اور تحریک کو چلانے کے لئے کتنےاخراجات کی ضرورت پڑتی ہے توپھر یہ تحریک جو دنیا بھر میں نیکی کی دعوت عام کر رہی ہے ، امت کو علماء ،حفاظ مہیاکر رہی ہے اس کے کتنے اخراجات ہوں گے یقینا کروڑوں میں ہوں گے،ان اخراجات کو پورا کرنے کے لئے ہم سب کی دعوت اسلامی 7 نومبر 2021 بروز اتوار ”ٹیلی تھون “مہم کرنے جارہی ہے، یعنی دعوت اسلامی اپنے مدارس، جامعۃ المدینہ اور کنزالمدارس بورڈ کے جملہ اخراجات کے لئے فنڈِنگ کرنے جارہی ہے۔

دین کا علم حاصل کرنے والوں کی خدمت کرنا اور ان کے لئے چندہ جمع کرنا ہمارے پیارے آقا صلّی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسَلّم کی سنّتِ مبارکہ ہے ،کتبِ احادیث میں ایسی روایات ملتی ہیں، جن میں پیارے آقا صلّی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسَلّم نے اصحابِ صُفّہ کی خیر خواہی کرنے اور صحابۂ کرام کو ان کی خدمت کرنے کی ترغیب دلائی ہے، ویسےبھی حدیثِ مبارکہ میں اللہ کریم کی راہ میں صدقہ کرنے کے بے شمار فضائل وبرکات ہیں ، مثلاً صدقہ برائی کے 70 دروازے بند کرتا ہے۔ ([1])صدقہ کرنے والوں کو صدقہ قبر کی گرمی سے بچاتا ہے۔ ([2]) صدقہ رب کے غضب کو بجھاتا اوربُری موت کو دفع کرتا ہے۔ ([3]) مسلمان کا صدقہ عمر بڑھاتا اور بُری موت کو روکتا ہے۔ ([4]) لہٰذا آپ بھی اپنے علاقے کےذمہ دار اسلامی بھائیوں کے ذریعے دعوت اسلامی کے ساتھ تعاون کریں اور دنیا و آخرت کی بھلائیں حاصل کریں ۔اللہ کریم قبلہ شیخ طریقت ،امیر اہل سنت اور دعوت اسلامی کو شادو آباد رکھے اور اس مہم میں حصہ لینے والوں اور چندہ دینے والوں ، اکھٹا کرنے والوں، سب کواپنے پیارے حبیب کے روزے کے حاضری اور باادب حج کی سعادت عطا فرمائے ۔ آمین

از:مولانا عبدالجبارعطاری مدنی

ذمہ دار : شعبہ رسائل دعوت اسلامی



[1]معجم کبير ، 4/274، حديث:4406

[2] شعب الايمان ،3/212، حديث:3347

[3] ترمذی، 2/ 146، حديث:664

[4] معجم کبير ،17/22، حديث:31


پچھلےدنوں دعوتِ اسلامی کےزیرِاہتمام کراچی یونیورسٹی کے آڈیٹوریم میں اجتماع ِمیلاد منعقد ہوا جس میں مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے اسسٹنٹ پروفیسر، اسٹوڈنٹس اور انتظامی عملے نے کثیرتعدادمیں شرکت کی۔

اس موقع پر رکنِ مرکزی مجلسِ شوری ٰحاجی محمد امین عطاری نے سنتوں بھرا بیان کیااوروہاں موجوداسلامی بھائیوں کی دینی واخلاقی تربیت فرمائی ۔اجتماعِ میلاد کے اختتام پر شرکائےاجتماع نے رکنِ شوریٰ سے ملاقات کی اور مدنی چینل کو تاثرات دیتےہوئےاپنی نیک خواہشات کااظہارکیا۔(رپورٹ: محمد یعقوب عطاری،کانٹینٹ: غیاث الدین عطاری)


دعوتِ اسلامی کےشعبہ رابطہ برائےشخصیات کےوفدنے8نومبر2021ءبروزپیر کراچی میں چیئرمین پاک سر زمین سیّد مصطفی کمال اور صدر انیس احمد قائم خانی سے ملاقات کی۔

اس دوران ذمہ داراسلامی بھائیوں نےاُنہیں دعوتِ اسلامی کےتحت ہونےوالےعطیات مہم(ٹیلی تھون) میں اپناحصہ ملانےکی ترغیب دلائی ۔

بعدازاں سیّدمصطفیٰ کمال کوعالمی مدنی مرکزفیضانِ مدینہ کراچی کاوزٹ کرنےکی دعوت بھی دی گئی جس پرانہوں نےاظہارمسرت کیا۔ (رپورٹ: محمد یعقوب عطاری،کانٹینٹ: غیاث الدین عطاری)


دعوتِ اسلامی کے شعبہ اسلامی بہنوں کے مدرسۃالمدینہ کے زیر اہتمام  4 نومبر2021 بروز جمعرات نیو کراچی کابینہ میں ماہانہ مدنی مشورے کاانعقاد ہوا جس میں 5 ڈویژنز مشاورت ذمہ دار اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔

کابینہ مشاورت ذمہ دار اسلامی بہن نے ماہانہ کارکردگی پر کلام کیا اور اسے سہل انداز میں پُر کرنے کا طریقہ بھی بتایا نیز ڈویژن مشاورت ذمہ دار اسلامی بہنوں کو سو فیصد مدرسات اور طالبات کی اجتماع میں شرکت کرنے، مدنی مذاکرہ اور مطالعہ کارکردگی کو سو فیصد کرنے کی ترغیب دلائی ۔


دعوتِ اسلامی کے شعبہ جامعۃ المدینہ  گرلز کے زیر اہتمام 4 نومبر 2021 ء برزو جمعرات بن قاسم کابینہ شاہ لطیف کراچی میں جامعہ فیضان صحابیات کا آغاز ہوا ۔ اس افتتاحی تقریب میں بن قاسم زون کی زون نگران، کابینہ نگران، پاکستان مدرسۃ المدینہ نگران ، ریجن نگران، جامعۃ المدینہ اور مدرسۃ المدینہ کی معلمات اور عوام اسلامی بہنوں سمیت کم و بیش 200 اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔

آغاز تلاوتِ قراٰنِ پاک اور نعتِ رسول ﷺ سے ہوا۔ اس کے بعد صاحبزادیِ عطار سلمھا الغفار نے سنتوں بھرا بیان کیا، مبارک باد دیتے ہوئے اسلامی بہنوں کو فیضانِ شریعت کورس میں داخلہ لینے کا ذہن دیا نیز درست مخارج کے ساتھ قراٰنِ پاک پڑھنے کا ذہن دیتے ہوئے دعوتِ اسلامی کے مدرسۃ المدینہ میں بھی داخلہ لینے کا ذہن دیا ساتھ ہی علم دین سیکھنے اور اپنے بچوں کی دینی تربیت کرنے کی بھی ترغیب دلائی نیز گھر میں دینی ماحول بنانے کے تعلق سے بھی مدنی پھول دیئے۔ مزید اس جامعۃ المدینہ میں اسلامی بہنوں کا دارالسنہ بنانے کا بھی اعلان فرمایا اور دعوت اسلامی کے ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماع میں شرکت کی دعوت بھی دی۔