عاقل،بالغ،مسلمان کا روزے کی نیت سے
صبحِ صادق سے غروبِ آفتاب تک کھانے،پینے
اور جماع سے رُک جانا روزہ کہلاتا ہے۔
احادیثِ مبارکہ میں روزے رکھنے کے بہت سے فضائل بیان کئے گئے ہیں۔ آئیے! چند نفل روزوں کے فضائل ملاحظہ فرمائیں:
نمبر1:
فرمانِ مصطفے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم :
جس نے ثواب کی اُمید رکھتے ہوئے ایک
نفل روزہ رکھا،اللہ پاک اسے دوزخ سے چالیس سال کا (فاصلہ) دور فرمائے گا۔
(کنزالعمال، 8/255، حدیث: 24148)
نمبر2:
فرمانِ مصطفے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم :
روزہ ڈھال ( رکاوٹ ) ہے، جہنم سے بچاؤ کے لئے بہترین قلعہ
ہے۔(مسند احمد ، 3/337،
حدیث: 9236)
نمبر3:
فرمانِ مصطفے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم :
جس نے رضائے الٰہی کے لئے ایک دن کا روزہ رکھا اور روزے کی حالت میں دنیا سے رُخصت
ہوا تو وہ داخلِ جنت ہوگا۔
( مسند ا حمد ، 97/90 ،حدیث: 23384)
نمبر4:
فرمانِ مصطفےصلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم :
اگر کسی نے ایک دن نفل روزہ رکھا اور زمین بھر سونا اسے دیا جائے، جب بھی اس کا ثواب پورا نہ ہوگا، اس کا ثواب قیامت
ہی کےدن ہی ملے گا۔( مسند ابی
یعلیٰ، 5/ 353، حدیث: 6104)
نمبر5:فرمانِ
مصطفے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم :
جس سے ہو سکے ہر مہینے میں تین روزے رکھے کہ ہر روزہ دس گناہ مٹاتا اور گناہ
سے ایسا پاک کر دیتا ہے، جیسا پانی کپڑے
کو۔
( معجم کبیر، 25/35،
حدیث: 60)
نمبر6:فرمانِ
مصطفے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم :
جس نے ایک نفل روزہ رکھا،اس کے لئے جنت میں ایک درخت لگا دیا جائے گا،جس کا
پھل انار سے چھوٹا اور سیب سے بڑا ہوگا،وہ شہد جیسا میٹھا اور خوش ذائقہ ہوگا،اللہ
پاک بروزِ قیامت روزہ دار کو اس درخت کا پھل کھلائے گا۔(معجم کبیر، 18/326،حدیث: 935)
نمبر7: فرمانِ
مصطفے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم :
روزہ دار کے منہ کی بو اللہ پاک کے نزدیک مشک سے پاکیزہ ہے۔(مسلم، ص 580،حدیث: 1151)
اللہ پاک ہمیں ان فضیلتوں اور برکتوں کو پانے اور حقیقی معنیٰ میں اپنی رضا
اور اپنے حبیب صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی خوشنودی پانے کی نیت سے نفل روزے رکھنے کی توفیق عطا
فرمائے۔آمین
اللہ پاک کا احسانِ عظیم ہے کہ جس نے اپنے بندوں پر لطف و کرم کرتے ہوئے فرض
کے ساتھ ساتھ نفل کے ذریعے اپنا قُرب عطا کرنے کا ذریعہ بنایا ہے، چنانچہ ربِّ کائنات ارشاد فرماتا ہے: ترجمہ
کنزالایمان:اور روزے والے اور روزے والیاں اور اپنی پارسائی نگاہ رکھنے والے اور
نگاہ رکھنے والیاں اور اللہ کو بہت یاد کرنے والے اور یاد کرنے والیاں، ان سب کے لئے اللہ نے بخشش اور بڑا ثواب تیار کر
رکھا ہے۔(پ22،الاحزاب: 35)
نفل روزہ
کے متعلق فرمانِ مصطفے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم :
تاجدارِ مدینہ صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمان ہے:جس نے ثواب کی امید رکھتے ہوئے ایک نفل روزہ
رکھا، اللہ پاک اسے دوزخ سے چالیس سال (کا فاصلہ) دور فرما دے گا۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمان ہے:جس نے رضائے الٰہی کیلئے
ایک دن کا(نفل روزہ) رکھا تو اللہ پاک اس کے اور دوزخ کے درمیان ایک تیز رفتار
سوار کی 50 سالہ مسافت کا فاصلہ فرما دے گا۔(فیضان سنت، 1/ 1336)
روزہ/ تطوع کسے کہتے ہیں؟
روزےکی تعریف:روزے کا لغوی معنیٰ ہے:باز رہنا،رُکنا۔اصطلاحِ شریعت میں مسلمان
کا بہ نیتِ عبادت صبحِ صادق سے غروبِ آفتاب تک اپنے آپ کو قصداً کھانے پینے اور
جماع سے باز رکھنا۔(بہارشریعت،
5/966)
تطوع طوع سے بنا ہے، جس کے معنی ٰرغبت و خوشی ہے، نفل عبادات کو تطوع اس لئے کہا جاتا ہے کہ بندہ ہر وہ
عبادت اپنی خوشی سے کرتا ہے۔(مراۃالمناجیح، 3/191)
ماہِ رجب
کے روزے کی فضیلت
حضرت ابنِ عباس رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں:نبی
کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:رجب کے پہلے دن کا
روزہ تین سال کا کفارہ ہے اور دوسرے دن کا روزہ دو سالوں کا اور تیسرے دن کا ایک
سال کا کفارہ ہے، پھر ہر دن کا روزہ ایک
ماہ کا کفارہ ہے۔
حضرت ابو قلابہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:جبکہ روزہ داروں کے لئے جنت میں ایک محل ہے۔(فیضان سنت، 1/ 1362، 65)
شوال کے
روزے کی فضیلت
رسولِ کریم صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جس نے
رمضان کے روزے رکھے، پھر ان کے بعد چھ
روزے رکھے تو وہ ایسا ہے، جس نے ہمیشہ روزہ رکھا اورفرمایا:جس نے عید کے بعد چھ
روزے رکھے،اس نے پورے سال کے روزے رکھے۔(جنتی زیور، ص 356)
عاشورا کے
روزے کی فضیلت
صحیحین میں ابنِ عباس رضی اللہ عنہما سے مروی
ہے:نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے عاشورا کا روزہ خود رکھا اور اس کے
رکھنے کا حکم دیا۔
صحیح مسلم شریف میں ہے، حضرت ابو قتادہ
رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، رسولِ کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں:مجھے اللہ پاک پر گمان ہے
کہ عاشورا کا ایک روزہ ایک سال قبل کے گناہ مٹادیتا ہے۔(بہار شریعت، 5/1008۔9)
عرفہ کے
روزے کی فضیلت
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں:نبی
کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:مجھے خدائے پاک کی رحمت سے
امید ہے کہ عرفہ(9
ذوالحجہ) کے دن کا روزہ ایک
سال اگلے ایک سال پچھلے کے گناہ دور کر دے گا۔
پیر شریف،
جمعرات کے روزے کی فضیلت
1۔حضرت
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:پیر کے روزے کے متعلق پوچھا
گیا تو فرمایا:اس دن ہم پیدا کئے گئے اور اِسی دن ہم پر قرآن(وحی) اتارا گیا۔
2۔رسول
اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: جو بدھ،جمعرات اور جمعہ کے
دن روزہ رکھے،اللہ پاک اس کے لئے جنت میں ایک ایسا مکان بنائے گا، جس کے باہر سے اندر دکھائی دے گا اور اندر باہر
سے۔(مرآۃ المناجیح، 3/198،
جنتی زیور، ص 357)
ہمیں فرض روزوں کے ساتھ نفل روزے رکھنے کی بھی عادت ڈالنی چاہئے، اس کے بہت سے دینی اور دنیاوی فوائد ہیں، دینی یوں
کہ اس میں جہنم سے نجات، جنت میں جانے کا
حصول اور ایمان کی حفاظت ہوتی ہے، دنیاوی
فوائد یوں کہ پیٹ کے بہت سارے امراض سے حفاظت اور دن بھر کھانے پینے میں استعمال
ہونے والے وقت کی بچت ہو گئی اور تمام فوائد کی اصل یہ ہے کہ اس سے اللہ پاک کی
خوشنودی حاصل ہوتی اور رسول ِکریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا راضی ہونا ہے۔
فرض روزوں کے علاوہ نفل روزوں کےبے شمار دینی و دنیوی فوائد ہیں، دینی فوائد میں
ایمان کی حفاظت،جہنم سے نجات اور جنت کا حصول شامل ہیں اور جہاں تک دنیوی فوائد کا
تعلق ہے تو دن کے اندر کھانے پینے میں صَرف ہونے والے وقت اور اخراجات کی بچت،پیٹ
کی اصلاح اور بہت سارے امراض سے حفاظت کا سامان ہے اور تمام فوائد کی اصل یہ ہے کہ
اس سے اللہ پاک راضی ہوتا ہے، نفل روزوں
کے فضائل درج ذیل ہیں:
عاشورا کا
روزہ
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ،رسولِ
کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں:مجھے اللہ پاک پر گمان ہے
کہ عاشورا کا ایک روزہ ایک سال قبل کے گناہ مٹادیتا ہے۔(مسلم، ص590، حدیث:1162)
جنت کی
نہر
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،نور
کے پیکر، تمام نبیوں کے سرور، دوجہاں کے تاجور، سلطانِ بحرو بر صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جنت میں ایک نہر ہے،جسے
رجب کہا جاتا ہے،وہ دودھ سے زیادہ سفید اور شہد سے زیادہ میٹھی ہے،تو جو کوئی رجب
کا ایک روزہ رکھے گا، اللہ پاک اسے اس نہر
سے سیراب کرے گا۔(شعب الایمان،3/ 367، حدیث: 3800)
ستائیسویں
رجب کے روزے کی فضیلت
اعلیٰ حضرت ،امامِ اہلِ سنت مولانا شاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:فوائدِ
ہناد میں حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، نبیِ
کریم، رؤف رحیم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:27 رجب کو مجھے نبوت
عطا ہوئی، جو اس دن کا روزہ رکھے اور افطار کے وقت دعا کرے، دس برس کے گناہوں کا کفارہ ہو۔(فتاویٰ رضویہ ، 10/
648)
گویا عمر
بھر کا روزہ رکھا
حضرت ابو ایوب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،سرکارِ
نامدار،مدینے کے تاجدار صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ مشکبار ہے:جس نے رمضان کے
روزے رکھے، پھر ان کے بعد چھ شوال میں
رکھے تو ایسا ہے جیسے دَہر کا(یعنی عمر بھر کے لئے) روزہ رکھا۔(مسلم، ص
592، حدیث: 1164)
شبِ قدر
کے برابر فضیلت
حدیثِ پاک میں ہے:اللہ پاک کو عشرہ ٔذوالحجہ سے زیادہ کسی دن میں اپنی عبادت کیاجانا
پسندیدہ نہیں،اِس کے ہر دن کا روزہ ایک سال کے روزوں اور ہر شب کا قیام شبِ قدر کے
برابر ہے۔(ترمذی، 2/ 192، حدیث: 758)
عرفہ کا
روزہ
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،سلطانِ
مدینہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ با قرینہ ہے:مجھے اللہ پاک پر
گمان ہے کہ عرفہ(یعنی 9
ذوالحجۃ الحرام) کا روزہ
ایک سال قبل اور ایک سال بعد کے گناہ مٹا دیتا ہے۔
جنت کا
انوکھا درخت
حضرت قیس بن زید جہنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:اللہ
پاک کے محبوب صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ جنت نشان ہے:جس نے ایک نفل
روزہ رکھا، اللہ پاک اس کے لئے جنت میں ایک
درخت لگائے گا، جس کا پھل انار سے چھوٹا
اور سیب سے بڑا ہوگا، وہ(موم سے الگ نہ کئے ہوئے)شہد جیسا میٹھا اور(موم سے الگ کئے ہوئے خالص شہد کی طرح) خوش ذائقہ ہو گا، اللہ پاک بروزِ قیامت روزہ دار کو اس
درخت کا پھل کھلائے گا۔(معجم
کبیر، ص366، حدیث: 935)
ہڈیاں تسبیح
کرتی ہیں
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، نبیِ رحمت،شفیعِ اُمّت صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے حضرت بلال رضی اللہ عنہ سے فرمایا:اے بلال!آؤ ناشتہ کریں!حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے عرض کی:میں روزے سے ہوں تو رسولِ
پاک صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:ہم اپنا رزق کھا رہے ہیں
اور بلال کا رزق جنت میں بڑھ رہا ہے، پھرفرمایا: اے بلال! کیا تمہیں معلوم ہے کہ جتنی
دیر تک روزہ دار کے سامنے کھانا کھایا جاتا ہے تو اس کی ہڈیاں تسبیح کرتی ہیں اور
ملائکہ اس کے لئے اِستغفار کرتے رہتے ہیں۔(ابنِ ماجہ، 2/ 348، حدیث: 1749)
ہر مہینے
میں تین دن کے روزے رکھنے کی فضیلت
رمضان کے روزے اورہر مہینے میں تین دن کے روزے سینے کی خرابی کو دور کرتے ہیں۔(مسند احمد، 9/ 36، حدیث:23132)
تاجدارِ رسالت،شفیعِ اُمت صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ ڈھارس نشان ہے:جس نے ثواب کی امید رکھتے
ہوئے ایک نفل روزہ رکھا، اللہ پاک اسے دوزخ
سے چالیس سال (کا فاصلہ) دور فرما دے گا۔(کنزالعمال، جلد 8، صفحہ 255، حدیث،24148)
اللہ پاک کے پیارے حبیب، ہم گناہوں
کے مریضوں کے طبیب صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ رغبت نشان ہے:اگر کسی نے ایک دن نفل روزہ رکھا اور زمین
بھر سونا اسے دیا جائے،جب بھی اس کا ثواب پورا نہ ہو گا،اس کا ثواب تو قیامت ہی کے
دن ملے گا۔
(المسند ابی یعلی، جلد 5، صفحہ 353، حدیث 6104)
ان احادیثِ مبارکہ میں ایک نفل روزے کی فضیلت کس قدر بیان کی گئی ہے! لہٰذا
نفل روزوں کی عادت بنانی چاہئے، تاکہ اس کی
عادت سے فرض روزوں میں آسانی ہو اور فرض روزے مسلمان بآسانی رکھ سکیں اور حدیث کا
مفہوم ہے:روزہ انسانی شہوت کو کم کرتا ہےلہٰذا نفل روزوں کی عادت بنانی چاہئے،مزید
اس کے علاوہ بھی دینی و دنیوی فوائد کثیرہیں،دینی فائدہ یہ ہے کہ ایمان کی حفاظت،جہنم
سے نجات اور جنت کا حصول شامل ہیں اور جہاں تک دنیوی فائدے کا تعلق ہے تو دن کے اندر کھانے پینے میں صَرف ہونے
والا وقت اور اخراجات کی بچت،پیٹ کی اصلاح اور بہت سارے امراض کی حفاظت کا سامان ہے اور فائدے
کی اصل یہ ہے کہ اللہ پاک کی رضا حاصل ہو۔
اُم المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، سرکار مدینہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو روزے کی حالت میں
مرا، اللہ پاک قیامت تک کے لئے اس کے حساب
میں روزے لکھ دے گا۔(الفر دوس بماثورالخطاب، جلد 5، صفحہ 504، حدیث 5557)
سبحان اللہ!خوش نصیب ہے وہ مسلمان جسے روزے کی حالت میں موت آئے، بلکہ کسی بھی نیک کام کے دوران موت آنا نہایت ہی
اچھی علامت ہے۔
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: میں نے عرض کی، یا
رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم !مجھے کوئی عمل بتائیے؟فرمایا:روزے رکھا کرو،کیونکہ
اس جیسا کوئی عمل نہیں،میں نے پھر عرض کی:مجھے کوئی عمل بتائیے؟ فرمایا:روزہ رکھا
کرو، کیوں کہ اس جیسا کوئی عمل نہیں،میں
نے پھر عرض کی:مجھے کوئی عمل بتائیے؟فرمایا:روزہ رکھا کرو،کیوں کہ اس جیسا کوئی
عمل نہیں۔
(سنن نسائی، ج4،ص166)
ام المومنین حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے،اللہ پاک کے پیارے
حبیب صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم چار چیزوں کو نہیں چھوڑتے تھے:1۔ عاشورا، 2۔عشرہ ذوالحجۃ، 3۔ہر مہینے میں تین
دن کے روزے، 4۔فجر کے فرض سے پہلے دو رکعتیں(یعنی دو سنتیں)۔(سنن النسائی، ج4، ص220)
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: میرے سرتاج، صاحبِ معراج صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ایک مہینے میں ہفتہ، اتوار اور پیر کا جب کہ دوسرے ماہ میں منگل، بدھ
اور جمعرات کا روزہ رکھا کرتے تھے۔(سنن ترمذی، ج 2، ص 186، حدیث 746)
سبحان اللہ!حدیثِ مبارکہ میں کس قدر فضیلت بیان کی گئی ہے اور آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا عمل کہ آپ نفل روزوں کی کثرت
فرماتے، ہمیں بھی نفل روزوں کی عادت بنانی
چاہئے۔
آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:عاشورا کا روزہ رکھو،اس دن انبیائے کرام علیہم الصلوۃ والسلام روزہ رکھتے تھے۔(جامع الصغیر، ص312، حدیث 5067)
آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:یومِ عاشورا کا
روزہ رکھو اور اس میں یہودیوں کی مخالفت کرو،اس سے پہلے یا بعد میں بھی ایک دن کا
روزہ رکھو۔(مسند امام احمد، مسند عبد اللہ بن العباس، 1/518، حدیث2154)
یاد رکھئے!جب بھی عاشورا کا روزہ رکھیں، ساتھ ہی نویں یا گیارھویں محرم الحرام کا روزہ
بھی رکھ لینا بہتر ہے، اگر کسی نے صرف دس
محرم الحرام کا روزہ رکھا، تب بھی جائز ہے۔
آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:مجھے اللہ پاک پر گمان ہے کہ عاشوراکا
روزہ ایک سال پہلے کے گناہ مٹا دے گا۔(مسلم شریف، کتاب الصیام، ص454، حدیث 2746)
ان تمام احادیثِ مبارکہ میں نفل روزوں کی ترغیب دلائی گئی ہے اور فضائل بھی
بیان کئے گئے ہیں،لہٰذا ہر مسلمان کو ان احادیث پر عمل کرنا چاہئے اور جب روزہ
رکھنے میں دین و دنیا دونوں ہی کا فائدہ ہے تو اس میں کثرت یعنی کثرتِ عمل رکھے
اور زیادہ سے زیادہ نفل روزے رکھے۔
روزہ دینِ اسلام کی ایک عظیم عبادت ہے، جو بے شمار دینی اور دنیاوی فوائد کا حامل ہے،روزہ
بظاہر ایک مشقت والی عبادت ہے،لیکن حقیقت میں اپنے مقصد اور نتیجے کے لحاظ سے یہ
دنیا میں موجبِ راحت اور آخرت میں باعثِ رحمت ہے،ارشادِ باری ہے:ترجمۂ کنز الایمان:
اور روزے والے اور روزے والیاں اور اپنی پارسائی نگاہ رکھنے والے اور نگاہ رکھنے
والیاں اور اللہ کو بہت یاد کرنے والے اور یاد کرنے والیاں، ان سب کے لئے اللہ نے بخشش اور بڑا ثواب تیار کر
رکھا ہے۔(پ22،
الاحزاب:35)
روزہ رضائے الٰہی اور تقویٰ کے حصول کا ذریعہ ہے، اس لئے رمضان کے فرض روزوں کے علاوہ نفل روزوں کی
بھی عادت بنانی چاہئے کہ اس کے بھی بہت فضائل ہیں۔ احادیثِ نبوی میں مذکور نفل
روزوں کے فضائل درج ذیل ہیں:
احادیث
اور نفل روزوں کے فضائل:
1۔جس نے
ثواب کی امید رکھتے ہوئے ایک نفل روزہ رکھا، اللہ پاک اسے دوزخ سے چالیس سال (کی مسافت کے برابر) دُور فرما دے گا۔(جمع الجوامع، 7/ 190، حدیث:22251)
2۔اگر کسی نے ایک دن نفل روزہ رکھا اور زمین بھر سونا اسے دیا جائے، جب بھی اس کا ثواب پورا نہ ہوگا، اس کا ثواب تو قیامت ہی کے دن ملے گا۔(مسندابویعلی، 5/ 353، حدیث: 6104)
3۔نبی پاک صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ صحت نشان ہے:روزہ رکھو، تندرست ہو جاؤ گے۔(معجم اوسط،6/146،حدیث:8312)
عہدِ حاضر میں جدید سائنسی تحقیقات بھی اس حقیقت کو تسلیم کرتی ہیں کہ روزہ بے
شمار بیماریوں کا علاج ہے۔
4۔جس نے کسی دن اللہ پاک کی رضا کے لئے روزہ رکھا، اسی پر اس
کا خاتمہ ہوا تو وہ داخلِ جنت ہوگا۔(مسند احمد،9/90، حدیث:23384)
خوش نصیب ہے وہ مسلمان جسے روزے کی
حالت میں موت آئے، جیسا کہ پیارے آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ عالیشان ہے:
5۔جو روزے کی حالت میں مرا، اللہ پاک قیامت تک کے لئے اس کے حساب میں روزے
لکھ دے گا۔(مسندالفردوس، 3/
504، حدیث: 5557)
6۔حدیثِ پاک میں ہے:اللہ پاک نے اپنے ذمّۂ کرم پر لے لیا ہے
کہ شدید گرمی کے دن اپنے آپ کو اللہ پاک کے لئے پیاسا رکھے، اللہ پاک اسے سخت پیاس والے دن (یعنی قیامت میں) سیراب کرے گا۔(الترغیب والترہیب، 2/ 51، حدیث: 18)
سخت گرمی میں نفلی روزے رکھنا حضرت بی بی عائشہ رضی اللہ عنہا اور حضرت
ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ جیسے صحابہ کی سنتِ مبارکہ ہے۔
تابعی بزرگ حضرت عبد اللہ بن رباح انصاری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:میں نے ایک
راہب سے سنا:قیامت کے دن دسترخوان بچھائے جائیں گے، سب سے پہلے روزے دار ان پر سے کھائیں گے۔(ابن عساکر، 5/ 534)
حدیثِ قدسی میں ہے: روزہ اللہ پاک کے لئے ہے اور اس کی جزا اللہ پاک خود ہی ہے۔(مراۃالمناجیح)یعنی روزہ رکھ کر روزہ دار بذاتِ خود اللہ پاک ہی کو پالیتا ہے۔اللہ پاک ہمیں
اپنی رِضا کے لئے خوب نفل روزے رکھنے اور دوسروں کو بھی اس کی ترغیب دینے کی توفیق
عطا فرمائے۔آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم
اللہ پاک کی رِضا اور اس کا قُرب پانے کا ایک ذریعہ نفل روزے رکھنا بھی ہے،اسی
لئے فرض روزوں کے ساتھ ساتھ نفل روزے رکھنے کی بھی عادت ہونی چاہئے، اس کا ثواب بہت زیادہ ہے، اتنا زیادہ کہ سُن کر
مُنہ میں پانی آ جاتا ہے اور یہ سعادت صرف خوش نصیبوں کو ہی ملتی ہے، نیز اس سے رمضان کی یاد بھی تازہ ہوتی ہے۔آئیے!نفل
روزے رکھنے کا شوق پیدا کرنے کے لئے اس کے فضائل سنتی ہیں :
8فرامینِ مصطفے
صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم :
1۔جس نے ایک
نفل روزہ رکھا، اس کے لئے جنت میں ایک
درخت لگایا جائے گا، جس کا پھل انار سے چھوٹا اور سیب سے بڑا ہوگا، وہ شہد جیسا میٹھا
اور خوش ذائقہ ہوگا،اللہ پاک بروزِ قیامت روزہ دار کو اسی درخت کا پھل کھلائے گا۔( فیضانِ رمضان، ص 327بحوالہ معجم کبیر، 18/366، حدیث:935)
2۔جس نے
ثواب کی امید رکھتے ہوئے ہوئے ایک دن روزہ رکھا،اللہ پاک اسے دوزخ سے چالیس سال (کی مسافت کے برابر) دور فرما دے گا۔(فیضانِ رمضان، ص327بحوالہ
جمع الجوامع، 7/190، حدیث:22251)
3۔اگر کسی
نے ایک دن نفل روزہ رکھا اور زمین بھر سونا اسے دیا جائے، جب بھی اس کا ثواب پورا نہ ہوگا، اس کا ثواب تو قیامت ہی کے دن ملے گا۔(فیضانِ رمضان، ص
328بحوالہ مسند ابی یعلی، 5/353، حدیث: 6104)
4۔جس کے ایک
دن کا روزہ اللہ پاک کی رِضا حاصل کرنے کے لئے رکھا،اللہ پاک اسے جہنم سے اتنا دور
کر دے گا جتنا ایک کوّا جو اپنے بچپن سے اُڑنا شروع کرے،یہاں تک کہ بوڑھا ہو کر مر
جائے۔(فیضانِ رمضان، ص 328بحوالہ مسند ابی یعلی، 1/ 383، حدیث: 917)
5۔صُوْمُوا تَصِحُّوْایعنی روزہ رکھو تندرست ہو جاؤ گے۔(فیضانِ رمضان، ص329بحوالہ
معجم اوسط، 6/ 146، حدیث:8312)
6۔جس نے
کسی دن اللہ پاک کی رضا کے لئے روزہ رکھا، اسی پر اس کا خاتمہ ہوا تو وہ داخلِ جنت ہوگا۔(فیضانِ رمضان، ص329بحوالہ مسند احمد،9/90، حدیث: 23384)
7۔ جو
روزے کی حالت میں مرا، اللہ پاک قیامت تک
کے لئے اس کے حساب میں روزے لکھ دے گا۔(فیضان ِرمضان، ص330بحوالہ مسند الفردوس ،3/ 504، حدیث: 5557)
8۔روزے کو
خود پر لازم کر لو، کیونکہ اس کی مثل کوئی
عمل نہیں۔(فیضانِ رمضان،ص328بحوالہ
صحیح ابن حبان، 5/ 179، حدیث:3416)
سبحن اللہ!کتنے فضائل ہیں نفل روزہ رکھنے کے! ہمیں بھی ان فضائل کو پانے کے
لئے ہر پیر شریف کا روزہ رکھنا چاہئے،امیر اہلسنت دامت برکاتہم العالیہ بھی اس کی ترغیب دیتے ہیں اور اسلامی بہنوں کے لئے 63 نیک
اعمال میں سے نیک عمل نمبر 50 ہے:کیا آپ نے اس ہفتے پیر شریف کا روزہ رکھا؟
اللہ پاک ہمیں اخلاص کے ساتھ فرض عبادات کے ساتھ ساتھ نفل عبادات کرنے کی بھی
توفیق عطا فرمائے۔آمین
فرض روزوں
کے علاوہ نفل روزوں کی بھی عادت بنانی چاہئے کہ اس میں بے شمار دینی و دنیوی فوائد
ہیں اور ثواب تو اتنا ہے کہ بس!آدمی کا جی چاہے کہ بس روزے ہی رکھتے چلے جائیں۔
فرض ہو یا
نفل روزوں کے بہت فضائل ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ اہمیت بھی ہے کہ اس کے بارے میں
خود ربّ تبارک و تعالیٰ نے قرآن پاک میں ارشاد فرمایا ہے، ارشادِ ربانی ہوا کہ:
ترجمہ
کنزالایمان:اور روزے والے اور روزے والیاں اور اپنی پارسائی نگاہ رکھنے والے اور
نگاہ رکھنے والیاں اور اللہ کو بہت یاد کرنے والے اور یاد کرنے والیاں، ان سب کے لئے اللہ نے بخشش اور بڑا ثواب تیار کر
رکھا ہے۔(پارہ 22، سورہ احزاب، آیت 35)
(اور روزے
والے اور روزے والیاں) کی تفسیر میں حضرت علامہ ابو البرکات عبداللہ بن احمد نسفیرحمۃ
اللہ علیہ لکھتے ہیں:اس میں فرض اور نفل دونوں قسم کے روزے داخل ہیں، منقول ہےجس
نے ہر مہینے ایّامِ بیض(یعنی چاند کی 13، 14، 15 تاریخ) کے تین روزے رکھے، وہ روزے
رکھنے والوں میں شمار کیا جاتا ہے۔(تفسیر مدارک، جلد 6، صفحہ 345)
نفلی روزے
رکھنے کے بہت فضائل و برکات ہیں اور بہت ثواب ہے کہ خود پیارے آقا صلی اللہ علیہ
وسلم نے بھی ارشاد فرمایا:جس نے ایک نفل روزہ رکھا، اس کے لئے جنت میں ایک درخت لگا دیا جائے گا، جس کا پھل انار سے چھوٹا، سیب سے بڑا ہوگا، وہ شہد جیسا میٹھا اور خوش ذائقہ ہوگا، اللہ پاک بروزِ قیامت روزہ دار کو اس درخت کا
پھل کھلائے گا۔(المعجم الکبیر، جلد 18، صفحہ 366، حدیث 395)
جمع
الجوامع میں صفحہ نمبر 190 پر منقول ہے:جس نے ثواب کی امید رکھتے ہوئے ایک نفل
روزہ رکھا، اللہ پاک اُسے دوزخ سے چالیس
سال کی مسافت کے برابر دور فرما دے گا۔(جمع الجوامع، جلد 8، صفحہ 190، حدیث 2225)
روزے جیسا
کوئی عمل نہیں:
منقول ہے
کہ حضرت سیدنا ابو امامہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں،
میں نے عرض کیا:یا رسول اللہ صلی اللہ
علیہ وسلم! مجھے ایسا عمل بتائیے کہ جس کے سبب جنت میں داخل ہو جاؤں، فرمایا:روزے کو خود پر لازم کر لو کہ اس کی مثل
کوئی عمل نہیں، راوی کہتے ہیں حضرت سیدنا
ابو امامہ رضی اللہ عنہ کے گھر دن کے وقت مہمان کی آمد کے علاوہ کبھی دُھواں نہ دیکھا
گیا، (یعنی آپ دن کو کھانا کھاتے ہی نہ تھے، روزہ رکھتے تھے)۔(احسن بترتیب صحیح ابن حبان، جلد 5، صفحہ 189، حدیث 3416)
روزہ
رکھنے کے فضائل بہت ہیں، جہاں روزہ رکھنے کے اُخروی فوائد ہیں، اس کی دوسری طرف جسمانی اور دنیوی فوائد بھی ہیں
کہ فرمانِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ہے:صُوْمُوْا تَسِحُّوا یعنی روزہ رکھو، صحت مند ہو جاؤ گے۔
لہٰذا ہمیں
چاہئے کہ اپنی آخرت کو بہتر بنانے کے لئے اور آخری نبی، محمدِ عربی صلی اللہ علیہ وسلم کی خوشنودی پانے
کے لئے روزہ رکھیں۔
اللہ ہمیں
خوب خوب نفل روزہ رکھنے کی سعادت نصیب
فرمائے۔آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم
لاڑکانہ زون میں شعبہ مکتبۃ المدینہ للبنات کی
اسلامی بہنوں کا مدنی مشورہ
دعوت
اسلامی کے شعبہ مکتبۃ المدینہ للبنات کے تحت 28 نومبر 2021 ء کو لاڑکانہ زون کی سیہون کابینہ میں مدنی مشورے کا انعقاد ہوا جس میں
زون تا ڈویژن شعبہ مشاورت کی اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔
ریجن
ذمہ دار اسلامی بہن نے ”خبر گیری“ کے موضوع پر بیان فرمایا اور ماتحت اسلامی
بہنوں کی حوصلہ افزائی کرنے کا ذہن دیا۔
ریجن
ذمہ دار اسلامی بہن نے شعبے کے حوالے سے
نکات پیش کئے نیز ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماع میں سیکھنے سکھانے کے حلقوں میں
مکتبۃ المدینہ کا اسٹال لگانے کا ذہن دیا اور اہداف بھی دیئے جس پر اسلامی بہنوں
نے اپنی اچھی اچھی نیتوں کا اظہار کیا۔
اسلامی
بہنوں کے شعبہ اصلاح اعمال کے زیر اہتمام 27 نومبر 2021ء کو شہداد پور کابینہ
ڈویژن سعید آباد کے علاقہ کمیجا شاخ میں اصلاح اعمال اجتماع کا انعقاد کیا گیا جس
میں کم و بیش 17 اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔
مبلغہ
دعوت اسلامی نے ”اپنی اصلاح کیسے کی جائے“ کے موضوع پر سنتوں بھرا بیان کیا
اور اسلامی بہنوں کو نفل روزے رکھنے کی ترغیب دلائی۔ آخر میں رسالہ نیک اعمال کا
جائزہ بھی کروایا گیا۔
اسلامی
بہنوں کے شعبہ اصلاح اعمال کے زیر اہتمام 27 نومبر 2021ء کو شہداد پور کابینہ
ڈویژن سعید آباد کے علاقہ کمیجا شاخ میں اصلاح اعمال اجتماع کا انعقاد کیا گیا جس
میں کم و بیش 17 اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔
مبلغہ
دعوت اسلامی نے ”اپنی اصلاح کیسے کی جائے“ کے موضوع پر سنتوں بھرا بیان کیا
اور اسلامی بہنوں کو نفل روزے رکھنے کی ترغیب دلائی۔ آخر میں رسالہ نیک اعمال کا
جائزہ بھی کروایا گیا۔
دعوتِ اسلامی کےشعبہ دونیشن بکس کےتحت
3دسمبر2021ءبروزجمعہ مدنی مرکزفیضانِ مدینہ جوہرٹاؤن لاہورمیں مدنی مشورےکااہتمام
کیا گیاجس میں شعبہ عطیات بکس اورگھریلو صدقہ بکس
کےریجن
منیجمنٹ سمیت دیگراہم شعبہ ذمہ داران نےشرکت کی۔
اس مدنی مشورےمیں مرکزی مجلسِ شوریٰ کےرکن حاجی
یعفوررضاعطاری نےذمہ داراسلامی بھائیوں کی تربیت کرتےہوئے کے ماہانہ عطیات کو بڑھانےکےحوالےسےمشاورت کی۔
اس کےعلاوہ لاہور ریجن کے اخراجات کو خود کفیل
کرنے کےلئے اہم نکات پرتبادلۂ خیال کیااورنئےاہداف طےکئےگئے۔(رپورٹ:ابو حبان محمد فیضان عطاری،کانٹینٹ:غیاث
الدین عطاری)
گزشتہ دنوں دعوتِ اسلامی کےزیرِاہتمام ماہانہ
گیارہویں شریف کےسلسلےمیں کالونی ڈہرکی میں قائم جامع مسجد رضا شریف میں سنتوں
بھرااجتماع منعقدہواجس میں مقامی اسلامی بھائیوں نےشرکت کی۔
اس اجتماعِ پاک کاآغازتلاوتِ قراٰنِ پاک
سےہواجبکہ عاشقانِ رسول نےبارگاہِ رسالت میں نذرانۂ عقیدت پیش کرتےہوئےمنقبتِ
غوثِ اعظم پڑھی۔