فرض روزوں
کے علاوہ نفل روزوں کی بھی عادت بنانی چاہئے کہ اس میں بے شمار دینی و دنیوی فوائد
ہیں اور ثواب تو اتنا ہے کہ بس!آدمی کا جی چاہے کہ بس روزے ہی رکھتے چلے جائیں۔
فرض ہو یا
نفل روزوں کے بہت فضائل ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ اہمیت بھی ہے کہ اس کے بارے میں
خود ربّ تبارک و تعالیٰ نے قرآن پاک میں ارشاد فرمایا ہے، ارشادِ ربانی ہوا کہ:
ترجمہ
کنزالایمان:اور روزے والے اور روزے والیاں اور اپنی پارسائی نگاہ رکھنے والے اور
نگاہ رکھنے والیاں اور اللہ کو بہت یاد کرنے والے اور یاد کرنے والیاں، ان سب کے لئے اللہ نے بخشش اور بڑا ثواب تیار کر
رکھا ہے۔(پارہ 22، سورہ احزاب، آیت 35)
(اور روزے
والے اور روزے والیاں) کی تفسیر میں حضرت علامہ ابو البرکات عبداللہ بن احمد نسفیرحمۃ
اللہ علیہ لکھتے ہیں:اس میں فرض اور نفل دونوں قسم کے روزے داخل ہیں، منقول ہےجس
نے ہر مہینے ایّامِ بیض(یعنی چاند کی 13، 14، 15 تاریخ) کے تین روزے رکھے، وہ روزے
رکھنے والوں میں شمار کیا جاتا ہے۔(تفسیر مدارک، جلد 6، صفحہ 345)
نفلی روزے
رکھنے کے بہت فضائل و برکات ہیں اور بہت ثواب ہے کہ خود پیارے آقا صلی اللہ علیہ
وسلم نے بھی ارشاد فرمایا:جس نے ایک نفل روزہ رکھا، اس کے لئے جنت میں ایک درخت لگا دیا جائے گا، جس کا پھل انار سے چھوٹا، سیب سے بڑا ہوگا، وہ شہد جیسا میٹھا اور خوش ذائقہ ہوگا، اللہ پاک بروزِ قیامت روزہ دار کو اس درخت کا
پھل کھلائے گا۔(المعجم الکبیر، جلد 18، صفحہ 366، حدیث 395)
جمع
الجوامع میں صفحہ نمبر 190 پر منقول ہے:جس نے ثواب کی امید رکھتے ہوئے ایک نفل
روزہ رکھا، اللہ پاک اُسے دوزخ سے چالیس
سال کی مسافت کے برابر دور فرما دے گا۔(جمع الجوامع، جلد 8، صفحہ 190، حدیث 2225)
روزے جیسا
کوئی عمل نہیں:
منقول ہے
کہ حضرت سیدنا ابو امامہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں،
میں نے عرض کیا:یا رسول اللہ صلی اللہ
علیہ وسلم! مجھے ایسا عمل بتائیے کہ جس کے سبب جنت میں داخل ہو جاؤں، فرمایا:روزے کو خود پر لازم کر لو کہ اس کی مثل
کوئی عمل نہیں، راوی کہتے ہیں حضرت سیدنا
ابو امامہ رضی اللہ عنہ کے گھر دن کے وقت مہمان کی آمد کے علاوہ کبھی دُھواں نہ دیکھا
گیا، (یعنی آپ دن کو کھانا کھاتے ہی نہ تھے، روزہ رکھتے تھے)۔(احسن بترتیب صحیح ابن حبان، جلد 5، صفحہ 189، حدیث 3416)
روزہ
رکھنے کے فضائل بہت ہیں، جہاں روزہ رکھنے کے اُخروی فوائد ہیں، اس کی دوسری طرف جسمانی اور دنیوی فوائد بھی ہیں
کہ فرمانِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ہے:صُوْمُوْا تَسِحُّوا یعنی روزہ رکھو، صحت مند ہو جاؤ گے۔
لہٰذا ہمیں
چاہئے کہ اپنی آخرت کو بہتر بنانے کے لئے اور آخری نبی، محمدِ عربی صلی اللہ علیہ وسلم کی خوشنودی پانے
کے لئے روزہ رکھیں۔
اللہ ہمیں
خوب خوب نفل روزہ رکھنے کی سعادت نصیب
فرمائے۔آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم